• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں پانی کی قلت اور فصلوں کیلئے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کااحتجاج

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سندھ میں پانی کی قلت اور فصلوں کیلئے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا۔ جسکے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت پر اپوزیشن کا قومی اسمبلی سے واک آئوٹ، حکومت وفاق کو کمزور کر رہی ہے،سندھ سب سے زیادہ جل ر ہا ہے، سندھ ،بلوچستان کی زمینیں سوکھ رہی ہیں،آپ کی زمینوں میں پانی جارہا ہے۔ اجلاس آخری گھنٹوں اسپیکر ایاز صادق نے وزیر قانون کوپاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2017ء پیش کرنے کی ہدایت کی اور اسپیکر بلوں کی منظوری شق وار لے رہے تھے تو پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ جناب اسپیکر، بل منظور کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں، ہماراموقف سنے بغیر آپ بل کو بلڈوز کررہے ہیں۔ اسپیکرنے کہا کہ بل کی منظوری ایسے ہی لی جاتی ہے، یہ پہلی دفعہ نہیں ہورہا آپ تشریف رکھیں۔ جسکے بعد نوید قمر بھی کھڑے ہوگئے اور اسپیکر کے رویئے پر احتجاج کیااسی شور شرابے دوران ایوان نے بل کی منظوری دیدی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو قومی اسمبلی میں ابھی وقفہ سوالات کی کارروائی جاری تھی کہ اپوزیشن لیڈر اپنی نشست پر کھڑے ہوئےمگرانہوں نے رولز کے تحت ضمنی سوال کرنے کی بجائے تقریر شروع کردی،مجبوراً ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرار دیا کہ وقفہ سوالات کی کارروائی کو ختم سمجھا جائے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان ایک وفاق ہے جس کی چار اکائیاں ہیں۔ حکومت وفاق کو کمزور کرنے جارہی ہے۔ سندھ سب سے زیادہ جل ر ہا ہے کیونکہ سندھیوں نے قراردار پاس کرکے پاکستان بنوایا۔ آج سندھ میں پانی نہیں ہے،فصلیں سوکھ رہی ہیں۔ پانی تو عالمی حق ہے جس کی بنیاد پرآپ بھارت سے بات چیت کرر ہے ہیں۔ آپ ہمارا پانی پی رہے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کی زمینیں سوکھ رہی ہیں۔ آپکی زمینوں میں پانی جارہا ہے۔ سمندر کی وجہ سے سندھ میں ٹیوب ویلز کا پانی کم ہے۔ کل یوسف تالپور چیخ چیخ کرتھک گیا یہاں وزیراعظم بیٹھے تھے ان کو چاہئے تھا کہ یقین دہانی کراتے کہ سندھ، وفاق کا حصہ ہے ہم مسئلہ حل کریں گے مگر انہوں نے کوئی بات نہیں کی۔ وہ ایوان سے چلے گئے۔ وہ پارلیمنٹ میں آتے ہی نہیں۔ جب وزیراعظم اور وزراء پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے تو حکومتی ممبران کیوں آئیں گے۔2008ءسے 2013ء تک ایوا ن بھرا ہوا ہوتا تھا کیونکہ وزیراعظم ایوان میں بیٹھتے تھے۔ وزیراعظم اب الیکشن میں ووٹ کیلئے جائیں گے اورغریبوں سے ووٹ مانگیں گے لیکن آج کا غریب بے وقوف اور جاہل نہیں ہے۔ وہ آپ سے زیادہ ہوشیار ہے وہ فیصلہ پاکستان کے حق میں دے گا۔ قبل ازیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت قرضے لینے کی چیمپئن بن گئی ہے۔ انہوں نے اپنے دور میں 8 ہزار ارب روپے قرضہ لیا ہے۔ پہلے قرضہ چودہ ہزار ارب روپے تھا جو اب 22 ہزار ارب روپے ہو گیا ہے۔ برآمدات کم ہوکر 19.2 ارب ڈالر پر آگئی ہیں۔ وزیر تجارت نے 60 ملکوں کا دورہ کرلیا ہے اور دنیا دیکھ لی ہے لیکن برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ لوڈشیڈنگ بھی صرف وسطی پنجاب میں ختم کی گئی ہے۔ لوگ بھوکے مررہے ہیں۔ جذباتی تقریر کے بعد خورشید شاہ واک آئوٹ کرگئے۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے ممبران نے واک آئوٹ میں حصہ لیا۔
تازہ ترین