اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد کے صحافیوں نے گلگت میں اخبارات کی بندش ،وفاقی دارلحکومت کے سنیئر صحافی شبیر سہام کے خلاف گلگت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمہ، سینئر صحافی سید مہدی کے خلاف انتقامی کارروائیوں، گلگت میں صحافی ڈی جے مٹھل کی گرفتاری اور دیگر صحافیوں کو گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ڈرانے دھمکانے کے واقعات ،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی میڈیا دشمن پالیسیوں کے خلاف پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں پی ایف یو جے سیکرٹریٹ سے پارلیمنٹ ہائوس تک آزادی صحافت ریلی نکالی گئی، جس میں صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم ،سیکرٹری نیشنل پریس کلب عمران یعقوب ڈھلوں ،صدر حیدر آباد یونین آف جرنلسٹس جے پرکاش ،سنیئر صحافی حامد میر سمیت سینکڑوں کی تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی اور گلگت بلتستان حکومت کی مبینہ میڈیا دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے اور شدید مذمت کی، ریلی کے شرکاء پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پہنچے تو وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب اور اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس موقع پر وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کا مسئلہ میرا ذاتی مسئلہ ہے اور میں اظہار یکجہتی کے لئے یہاں موجود ہوں ،میں اپیل کرتی ہوں کہ گلگت میں جو 16 اخبارات بند ہیں وہ فوری طور پر اپنی اشاعت کا آغاز کر دیں، میرا وعدہ ہے کہ گلگت بلتستان کا کوئی صحافی بیروزگار نہیں ہوگا، اشتہارات کی مد میں ادائیگیوں کے کچھ مسائل تھے جو 2013.14کے تھے، گلگت بلتستان کےوزیر اعلیٰ چین کے دورے پر ہیں ان کی آمد کے بعد ادائیگیوں کا مسئلہ حل ہوجائیگا،تمام مسائل قانون کے دائرے میں رہ کر حل کرینگے، سینئر صحافی سید مہدی صاحب کو کسی سے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہو گا یہ ذمہ داری میری ہے کہ ان کے تحفظ کا بندوبست کروں، علاوہ ازیں شبیر سہام کے معاملے پر چیف سیکرٹری کے ساتھ بات ہوئی ہے سہام جب چاہیں گلگت جائیں مکمل سیکیورٹی فراہم کرینگے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور وزیراعظم میاں نوازشریف آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد صحافت کے ذریعے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔ اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے وزیر مملکت کے خطاب کے دوران توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ شبیر سہام کے مسئلہ پر گلگت بلتستان حکومت خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بنی ہوئی ہے کیونکہ خبر کے معاملے پرگلگت بلتستان کے وزیر اطلاعات خود مدعی ہیں۔ اس لئے جی بی حکومت سے ہمیں انصاف توقع نہیں ہے۔ شبیر سہام کا مسئلہ غیر جانبدارانہ کمیٹی سے حل کروایا جائے اگر شبیر سہام کی خبر غلط ثابت ہو تو ہم ہر سزا بھگتنے کیلئے تیار ہیں۔ وگرنہ مذکورہ افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ شبیر سہام کے کیس کے حوالے سے پی آئی او رائو تحسین کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے جو اس معاملہ کو اچھے انداز میں حل کریں گے۔ اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی میڈیا دشمن پالیسیوں سے ملک بھر کے صحافیوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے گلگت بلتستان سے شائع ہونے والے تمام اخبارات کی بندش سے ضیاء الحق کی آمریت کی یاد تازہ ہو گئی ہے ،ہم ان آمرانہ اقدامات کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے ،گزشتہ 15سالوں سے اسلام آباد کے بڑے اخبارات میں فرائض انجام دینے والے سنیئر صحافی شبیر سہام کے خلاف خبر چلانے کی پاداش میں گلگت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا اور وہاں کی پولیس نے اسلام آباد میں ان کے گھر کا محاصرہ کیا چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا معصوم بچوں کو ہراسا ں کیا اس پر صحافی برادری میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے ،ڈی جے مٹھل نامی صحافی کو بغیر کوئی وجہ بتائے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ،سنیئر نیوز ایڈیٹر سید مہدی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ میڈیا دشمن پالیسیوں کو فوری ختم کیا جائے مقدمات واپس اور اخبارات کی اشاعت بحال کی جائے بصورت دیگر پیر سے ملک گیر احتجاج کی کال دینگے ،نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم نے کہا کہ پی ایف یو جے افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے اور اس میں نیشنل پریس کلب ان کے ساتھ کھڑا ہے جس طرح شبیر سہام کے گھر پر جی بی حکومت کی جانب سے دھاوا بولا گیا وہ قابل مذمت ہے ،سیکرٹری نیشنل پریس کلب عمران یعقوب ڈھلوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی مرکزی حکومت کو وزیر اعلیٰ گلگت کی فسطائیت کا نوٹس لینا چاہیے ،گلگت سے اسلام آباد تک صحافی ایک ہیں۔ جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے علی رضا علوی نے کہا کہ صحافت پر ایسے شب خون آمریت میں مارے جاتے ہیں۔ جمہوری حکومتوں کو ایسی چیزیں زیب نہیں دیتیں۔ سنیئر صحافی حامدمیر نے کہا کہ ایک عرصے بعد نظر آیا ہے کہ پاکستان کی صحافت متحد ہو چکی ہے وہ کسی بھی ایسے معاملے پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے صرف وہاں پر صحافیوں پر زمین تنگ نہیں کی جا رہی بلکہ پنجاب میں بھی صحافیوں پر مقدمات درج ہو رہے ہیں،اوکاڑہ کے صحافی کو جیل میں ڈالا گیا ،صحافیوں نے آج ثابت کیا کہ نہ تو وہ مشرف اور ضیاء کے آمرانہ اقدامات سے گھبرائے تھے اور نہ ہی آج گھبرائیں گے، ضیاء آمریت میں کوڑے کھانے والے بزرگ صحافی ناصر زیدی نے کہا کہ ضیاء دور میں اخبارات بند ہوئے تھے مگر یہاں تو گلگت حکومت نے ضیائی آمریت کو بھی مات دے دی ،افضل بٹ کی قیادت میں پی ایف یو جے کے ساتھ کھڑے ہیں جہاں کال دی گئی ہم حاضر ہونگے ،صدر حیدر آباد یونین آف جرنلسٹس جے پرکاش نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور مقدمات فوری واپس لے ورنہ پی ایف یو جے کی کال پر ہم احتجاج کے لئے تیار ہیں ،ممبر ایف ای سی پی ایف یو جے قربان ستی نے کہا کہ جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہی اصل صحافت ہے اور پاکستان کے صحافیوں نے ہر دور میں ثابت کیا کہ لاٹھی گولی اور مقدمات انہیں اپنے مقصد سے نہیں ہٹا سکتے ،ممبر ایف ای سی پی ایف یو جے نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر آئی یو جے نے شاٹ کال پر کامیاب ریلی کا انعقاد کیا ہم ہر اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں جو آزادی اظہار رائے کے خلاف اٹھایا جائیگا ،سابق صدر آر آئی یو جے شہریا ر نے کہا کہ ہم اس کال کا خیر مقدم کرتے ہیں صحافیوں کے خلاف کسی بھی مہم جوئی میں ہم ایک ہیں ،فنانس سیکرٹری آر آئی یو جے اصغر چوہدری نے کہا کہ مشرف دور میں بھی ہم سڑکوں پر تھے اور آج جمہوری دور میں بھی وہی حالت ہے اگر وزیر اعلیٰ نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو اگلا پڑائو گلگت میں ہو گا ،قائمقام صدر آر آئی یو جے ناصر ہاشمی نے ریلی کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف یو جے کا پہلے بھی آر آئی یو جے ہر اول دستہ تھا آئندہ بھی پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی کال پر آر آئی یو جے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ہمیں گلگت جانا پڑا تو جائینگے ۔