نوٹنگھم (ابرار مغل) مغربی معاشرے کو قرآن پاک کی تعلیمات سے روشناس کرانے اور برطانوی مسلم نوجوان نسل کی روحانی، فکری اور عملی تربیت و اصلاح کے لئے نوٹنگھم کے نامور سکالر ڈاکٹر مشرف حسین نے13سالہ محنت اور لگن سے قرآن پاک کا آسان انگلش ترجمہ کیا ہے ۔اس عظیم کارنامے پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کمیونٹی کی جانب سے کشمیر سینٹر نوٹنگھم میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے جامع کریمیہ کے مہتمم ڈاکٹر محمد مشرف، مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کے سربراہ پیر سید لخت حسنین شاہ، ڈاکٹر ابراہیم نجم، مفتی فضل احمد قادری، لارڈ میئر آف نوٹنگھم کونسلر صغیر راجپوت، ضمیر قادری اور دیگر مختلف علماء و مشائخ نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے ڈاکٹر مشرف حسین کے اس عظیم کارنامے کو سراہتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کے انگلش میں ترجمے سے نہ صرف نوجوان نسل بلکہ غیر مسلم بھی قرآن پاک کے حقیقی پیغام اور مقصد کو سمجھ سکیں گے۔ قرآن پاک نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری کائنات کے لئے منبع و رہنمائی ہے۔ ڈاکٹر مشرف نے کہا کہ مغربی معاشرے کو اسلام کے رہنما اصول اور حقانیت سے متعارف کرانے کے لئے ضروری تھا کہ مقامی زبان میں قرآن پاک کا سہل ترجمہ پیش کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس ترجمے سے آنے والی نسلوں کے علاوہ مختلف مذاہب اور کمیونٹیز بھی مستفید ہو سکیں گے۔ پیر لخت حسنین شاہ نے کہا کہ قرآن پاک کا انگلش میں ترجمہ ڈاکٹر مشرف حسین کا ایسا کارنامہ اور امت پر احسان ہے جس کو صدیوں تک مغربی معاشرہ یاد رکھنے کے ساتھ مستفید بھی ہوتا رہے گا۔ مفتی فضل احمد قادری نے کہا کہ وقت کا اہم ترین تقاضا تھا کہ نوجوان نسل کی تربیت اور غیر مسلموں تک قرآن پاک کا صحیح پیغام پہنچانے کے لئے قرآن پاک کو ان کی زبان میں پیش کیا جائے۔ ڈاکٹر مشرف نے ایسا کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ڈاکٹر ابراہیم نجم نے کہا کہ عصری تقاضوں سے نمٹنے کے لئے قرآن پاک کی اعلیٰ تعلیمات سے استفادہ کرنا ہوگا۔ قرآن پاک مقدس کتاب ہی نہیں بلکہ پوری کائنات کے لئے رہبری اور رہنمائی کا بہترین سیلبس بھی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ابراہیم نجم نے قرآن پاک کے اس ترجمے کا تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی ڈاکٹر مشرف کو عطا کیا۔ اس ترجمے کی تصدیق و سند جامع الازہر مصر اور دارالافتاء مصریہ نے دی۔ قرآن پاک کا یہ انگلش ترجمہ آئندہ چند دنوں میں اشاعت کے بعد برطانوی مارکیٹوں میں دستیاب ہوگا۔ اس تقریب میں خواتین سمیت مختلف مکاتف فکر کے علماء، سیاسی و سماجی رہنمائوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔