کراچی (اسٹاف رپورٹر) ورلڈ ہاکی لیگ کی تیاریوں کے لیے دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بعد قومی ہاکی ٹیم لاہور واپس پہنچ گئی، نیوزی لینڈ میں 5 میچوں کی سیریز قومی ہاکی ٹیم کے نام رہی جبکہ آسٹریلیا میں 4 میچز کی سیریز میں قومی ٹیم کو کلین سوئپ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آسٹریلیاسے پاکستان ہاکی ٹیم براستہ کوالالمپور وطن واپس پہنچی۔ قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ خواجہ جنید نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا دورہ تربیتی تھا جس کا مقصد قومی ٹیم کی تشکیل ہے، وہ منگل کو ٹیم کی وطن واپسی پر جنگ سے بات چیت کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم نے 20 سال کے طویل عرصے بعد آسٹریلیا کا دورہ کیا ہے، ماضی میں سال بھر قومی ٹیم یورپ کے دورہ پر ہوتی تھی جس سے کھلاڑیوں کو سیکھنےکا موقع ملتا تھا، عمومی طور پر دورہ کامیاب رہا کھلاڑیوں کو اس سے سیکھنے کا موقع ملا، نیوزی لینڈ عالمی نمبر آٹھ ٹیم کے خلاف ہم نے سیریز جیتی جس سے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، جن لمحات سے قومی ٹیم اس وقت گذر رہی ہے اس میں ہمیں براہ راست انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کے بجائے ٹیسٹ سیریز پر توجہ مرکوز رکھنا ہوگی، ٹورنامنٹ کا دبائو کھلاڑی برداشت نہیں کر پاتے ہیں ایک دو شکست سے ان کے حوصلے پست ہوجاتے ہیں، جبکہ ٹاپ ٹیموں سے کھیل کر کھلاڑیوں کو سیکھنے اور سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف ناقص کارکردگی پر انہوں نے کہا کہ چار میچوں میں عالمی نمبر ون ٹیم نے ہمیں ہرایا ضرور مگر آخری دو میچوں میں قومی ٹیم کی شکست کے مارجن میں کمی ہے اور ہم نے ان کے خلاف گول بھی اسکور کئے، آسٹریلیاکے خلاف ہماری پرفارمنس اچھی ہے مگر اس میں بہتری لانا ہوگی، اگر ہم اپنے ہوم گرائونڈ پر اس سے مدمقابل ہوتے تو ایک دو میچ جیت بھی سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دورہ سے ہمیں ورلڈ کپ رسائی رائونڈ کےلئے حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی، کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوا ہے، جو غلطیاں سامنے آئی ہیں اسے کیمپ میں دور کریں گے۔ ورلڈ کپ سے قبل ہم نے فیڈریشن نے یورپ کے دورہ کی درخواست کی ہے جو یقینی طور پر ہمارے لئے سود مند ثابت ہوگا۔ دورے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ، آئندہ بھی ایسی سیریز ہونی چاہیے۔