• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلم جہلم پروجیکٹ،شاہراہ قراقرم کے بعد پاکستان کا ایک اور عجوبہ

مظفرآباد، آزاد کشمیر(خالد مصطفی)دنیا کے آٹھویں عجوبے قراقرم ہائی وے کے بعد پاکستان ایک اور عجوبہ پیش کرنے جارہا ہے جو تخلیقی تخیل کا منفرد اور جدید ترین نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ہے اس کی مالیت 404,321ارب روپے ہے اس کا 90فیصد سے زائد حصہ زیر زمین اور سات آٹھ فیصد سطح زمین پر ہے۔ پروجیکٹ کے کنسلٹنٹ ولیم بی ڈوبس نے اس کو دنیا کا منفرد منصوبہ قرار دیا جو پاکستان میں ایک اور عجوبہ ہوسکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ واحد پروجیکٹ ہے جس کی 68کلومیٹر طویل سرنگوں کا سلسلہ زیر زمین ہے یہاں تک کہ اس کے چار ٹربائن سرنگوں میں تعمیر کئے جا رہے ہیں ہر ٹربائن کی گنجائش 242 میگاواٹ بجلی پیدا کرنا ہے۔ پروجیکٹ کے مقام (نوسہری، مجوئی اور چترکلاس) کے ایک روزہ دورے کے دوران ولیم ڈوبس نے بتایا کہ ٹوٹی چٹانوں، پانی کے بہائو، سنگ ریزوں اور ریت کی موجودگی میں مظفرآباد فالٹ لائن پر نوسہری میں ڈیم کی تعمیر اور سرنگیں بنانا حقیقی چیلنج تھا، پروجیکٹ میں اعلی تیکنیکی مشینوں ٹی بی ایمز (ٹنل بورنگ مشین) کے استعمال سے سرنگیں بنانے کا دنیا بھر میں کسی اور منصوبے سے مقابلہ نہیں اگرچہ ناروے اور لاس اینجلس میں ایسے منصوبے تعمیر ہوئے مگر نیلم جہلم پرو جیکٹ جیسے وسیع نہیں ہیں۔ اس پروجیکٹ کو یقیناً پا کستا ن کا عجوبہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کنسلٹنٹ کی تائید کرتے ہوئے پروجیکٹ کو پاک چین دوستی کی شاندار یادگار قرار دیا، چیئرمین واپڈا کی قیادت میں دس بارہ گاڑیوں کا قافلہ ڈیم کی سائٹ سے 19کلومیٹر دور سے مجوئی سائٹ سے سرنگ کے ذریعہ زمین کی گہرائی میں داخل ہوا تو یہ نمائندہ بھی اس تاریخی سنگ میل کا حصہ تھا۔ قافلہ سرنگ میں مزید نیچے چلا گیا جو دریا جہلم کے بیڈ کے 200میٹر نیچے بنائی گئی ہے اور دریا عبور کرلیا، ایک پوائنٹ پر پورا کارواں رگ گیا جہاں خوش وخرم چینی ورکرز نے ہاتھوں میں پاکستانی وچینی پرچم اٹھائے استقبال کیا، ان کی مسرت کی ایک اور وجہ یہ تھی کہ نوسہری پر ڈیم سائٹ سے آنے والی سرنگ کو 15؍جنوری 2016ء کی بجائے 9؍جنوری کو چتر کلاس پر پاور ہائوس سے بنائی گئی سرنگ سے سوفیصد کامیابی اور درستی کے ساتھ ملا دیا گیا تھا، یہ غیر معمولی کام پہلی بار وقوع پذیر ہوا ہے، چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ میٹرز میں وسیع فرق تھا جب صرف ڈیڑھ کلومیٹر کی لواری ٹنل کو ملایا گیا تھا اس موقع پر پروجیکٹ کمپنی کے سی ای او جنرل (ر)محمد زبیر، پروجیکٹ ڈائریکٹر نیر علائوالدین اور چینی کمپنی کے اعلی افسران بھی موجود تھے، چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ ڈیم سائٹ سے ایک سرنگ زمین کے اندر جاتی ہے جو کچھ فاصلے پر دائیں و بائیں سرنگوں میں تقسیم ہوجاتی اور متوازی ہیں جو 500میٹر گہرائی میں ٹربائنز تک براہ راست جاتی ہے، یہ ٹربائن بجلی پیدا کریں گے، چیئرمین نے مزید بتایا کہ 59کلومیٹر سرنگیں کھودی جاچکی ہیں اور 9کلومیٹر باقی ہیں جنہیں فروری میں دونوں جانب سے جوڑ دیا جائے گا۔ چیئرمین کا کہنا تھا کہ خدا کا شکر ہے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ 2005ء کے خوفناک سیلاب سے قبل تعمیر نہیں ہوا اس تباہی کے بعد فالٹ لائنز کو پیش نظر رکھ کر پروجیکٹ کے ڈیزائن پر نظر ثانی کی گئی، اگرچہ لاگت بڑھ گئی مگر اس کا تحفظ یقینی ہوگیا، ظفرمحمود نے مزید بتایا کہ ڈیم کے ساتھ ساڑھے 3کلومیٹر طویل جھیلیں نہ صرف علاقے کو خوب صورت بنائیں گی بلکہ علاقے میں سیاحوں کو لانے کا سبب بھی بنیں گی۔ پروجیکٹ 2017ء کے وسیع بہائو کے سیزن میں کام شروع کردیگا اور ملک کو پہلے ٹربائن سے 242میگاواٹ بجلی ملنا شروع ہوجائے گی، دوسرا ٹربائن آئندہ 2ماہ کے اندر 242 میگاواٹ بجلی دینا شروع کردیگا اور 2017ء کے آخر یا 2018ء کے پہلے ماہ میں چاروں ٹربائن ملک کو 969 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے، پاکستان کو ایک برس میں 5.1ارب یونٹس حاصل ہوں گے ڈیم شدید زلزلے کو برداشت کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا، پانی کے بہائو کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تین ہائیڈرولک گیٹس نصب کئے جارہے ہیں ان میں سے ایک نصب ہوچکا اور ٹیسٹ کامیاب رہا ہے۔ دوسرا بھی نصب ہوگیا مگر ٹیسٹنگ باقی ہے تیسرا زیر تعمیر ہے، چترکلر پر پاور ہائوس کی قلت کے باعث، 525کے وی کی سوئچ یارڈ ہے جہاں تعمیراتی کام جاری ہے یہ نومبر 2016ء تک آپریشنل ہوجائے گا۔ پروجیکٹ کا دورہ کرنے کے بعد یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ پاکستان میں جون 2017ء تک دنیا کا ایک اور عجوبہ سامنے آجائے گا، منصوبے میں تیزی وزیراعظم نوازشریف کی ذاتی دلچسپی سے پیدا ہوگی۔
تازہ ترین