وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ آصف علی زرداری لوگوں کو صادق اور امین ہونے کے لیکچر اور سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔
چوہدری نثار نےواہ کینٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کی نشانیاں ہیں کہ آصف علی زرداری قوم کو ایمانداری اور دیانتداری پر لیکچر دیں، یقیناً قیامت کی نشانی ہے کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر آصف علی زرداری لوگوں کو سرٹیفکیٹ دیں، سوئس عدالتوں سے سزا یافتہ آج ہمیں لیکچر دے رہیں، چیونٹیوں کو بھی اب پر لگے ہوئے ہیں، جن کے دور اقتدار میں عجب کرپشن کی غصب کہانی کا پروگرام روز ہوتا تھا، آج وہ لوگ کرپشن پر لیکچر دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کل کے فیصلے کو عدالت کا فیصلہ سمجھتے ہیں، جے آئی ٹی بنانے میں پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں، یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے،جو کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں وہ کیس کا فیصلہ نہیں، انتشار چاہتے ہیں، عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ الزام لگانے والوں کے ثبوت ناکافی تھے،عدالتی فیصلہ کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے، عدالتی فیصلے کو طرح طرح کے معنی پہنائے جا رہے ہیں، عدالتوں کے اوپر عدالتیں لگ رہی ہیں، دو ججز نے اختلاف رائے ضرور کیا ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ کیس ابھی تک عدالت میں ہے، مزید تفتیش کے لیے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک جے آئی ٹی بنے اور اس میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کی نمائندگی ہو، سپریم کورٹ کافیصلہ سب کو قبول ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں ساتھیوں نے اپنی اپنی رائے دی، وزیر اعظم نے سختی سے ہدایت دی ہے کہ کسی صورت اس فیصلے کو تقسیم نہ کریں، دو ایک طرف اور تین ایک طرف نہیں، ہم اسے عدالت کافیصلہ سمجھتے ہیں، کوئی عدالتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کی آواز بلند کررہا ہے، ہمیں ہر فیصلہ قبول ہے اور ہم آج بھی اس بات پر قائم ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے الٹی گنگا بہائی گئی کہ ثبوت آپ کودینے ہیں، یہ کرپشن کیس نہیں، کیس یہ ہے کہ کچھ فلیٹس لندن میں وزیراعظم کی فیملی نے خریدے، پیسہ کہاں سے آیا، شریف فیملی کا کورٹ میں مؤقف رہا ہےکہ 70 کی دہائی میں ان کے پاس پیسے تھے جب وہ حکومت میں نہیں تھے، دو بار شریف فیملی کے اثاثے قومیائے گئے، یہ کوٹیکنا اور ڈائمنڈ ہار اور 60ملین ڈالرز کا کرپشن کیس نہیں ہے، وزیراعظم نے خود کو اپنے خاندان کو عدالت کے سامنے پیش کیا ، اس وقت ہم پر دباؤ نہیں تھا پھر بھی ہم ہر چیز پر تیار ہوئے۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ درجنوں فیصلے ہیں جہاں ججز نے فیصلے سے اختلاف کیا اور دستخط نہیں کیے، لیکن اس فیصلے میں تمام ججز نے دست خط کیے، اگر میرے سامنے اس حکومت کی ایک بھی غلط کاری ہوتی تو بہت پہلے اس حکومت کو چھوڑ چکا ہوتا، کیس کسی پروجیکٹ میں کرپشن کا نہیں، فلیٹس کا سرمایا کہاں سے آیا، اس کا ایشو ہے، سپریم کورٹ منی ٹریل سے مطمئن نہیں ہے، یہ فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنے دیں، فیصلہ شواہد کی بنیادپر ہوگا، الزامات یا شکوک و شبہات کی بنیاد پرنہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کئی بار حکومت نے کہاکہ جیسے چاہیں ویسے تفتیش کو تیار ہیں، حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو مکمل سپورٹ کرے گی، جو کچھ حکومتی سطح پر کرنا ہے کریں گے، حکومت جس دن سے آئی ہے اس پر یلغار ہورہی ہے اسے کامنہیں کرنے دیا جارہا، ہمارے کام پر نہیں، ناکردہ گناہوں پر تجزیے ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ گزشتہ الیکشنوں میں ہر جگہ نگران سیٹ اپ پیپلز پارٹی کا نامزد کردہ تھا، میں نے نجم سیٹھی کے نگران چیف منسٹر بننے کی سختی سے مخالفت کی، چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی کی تجویز تھی اور اب کہا جارہا ہےکہ ان سب نے پی ایم ایل این کو سپورٹ کیا، وہ ن لیگ کی پرفارمنس سے خوفزدہ ہیں، پرفارمنس کی جنگ ہوتی تو جماعتیں اپنے صوبوں کا پرفارمنس ماڈل سامنے رکھتیں۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ہمارا موازنہ گزشتہ حکومت سے کریں ،مگر موازانہ تو فرشتوں سے کیا جاتا ہے،جب چھوٹی چھوٹی آگ لگادی جاتی ہے تو بڑے بڑے مسائل پس پشت چلے جاتے ہیں۔
انہوں نےیہ بھی کہا کہ آپ کے دشمن بھی کہتےہیں کہ کراچی میں بہت بڑی بہتری آئی ہے، لیکن ہر 3 ماہ بعد رینجرز کے کردار کو متنازع بنادیا جاتا ہے، سندھ حکومت کو رینجرز کی کارکردگی کا سب سے بڑا فائدہ ہوا ہے۔
چوہدری نے نثار نے کہا کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی زرداری صاحب سے اتفاق کریں گے کہ ابھی کسی طر ف سے مٹھائی بانٹنے کی گنجائش نہیں، جتنا بلاخوف و خطر ن لیگ کے ارکان اپنے پارٹی صدر کے سامنے بات کرسکتے ہیں، چیلنج کرتا ہوں دوسری جماعت میں ایسا نہیں۔