• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چترال،نبوت کا جھوٹا دعویدار گرفتار، لوگوں کا تھانے پر دھاوا،فوج طلب

چترال(جہانگیرجگر‘نمائندہ جنگ)ضلع چترال کی شاہی جامع مسجد میں منبر پر کھڑے ہوکر ایک شخص کی جانب سے نبوت کا جھوٹادعویٰ کرنے پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور لوگوں نے اسے قابو کر کے مارنے کی کوشش کی تاہم خطیب مسجد نے صورتحال کی سنگینی سمجھتے ہوئے اسے پولیس کے حوالے کر دیا جس پر ہزارں افراد نے تھانے پر دھاو ا بولتے ہوئے گیٹ توڑکراندرجانے کی کوشش کی اورز برد ست توڑ پھوڑ اورپتھرائوکیا ۔پولیس نے مظاہرین کو کنڑول کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور شیلنگ کی جس کے نتیجے میںتین افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نےملزم کی حوالگی کیلئے مزاحمت کی۔حالات خراب ہونے اور ہاتھ سے نکلنے پر پولیس کی مدد کیلئے فوج اور اسکائوٹس کے اہلکار بھی پہنچ گئے اورعلاقے کا محاصرہ کرتے ہوئے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ آخری اطلاعات آنے تک حالات کشیدہ تھے اوررات گئے تک سیکڑوں مظاہرین تھانے کے باہر کھڑے تھے جبکہ چترال کے جنوبی علاقوں سے مذکورہ واقعہ کے خلاف سیکڑوں لوگوں کاہجوم گاڑیوں سے آنے کی کوشش کررہا ہے جن کو راستے ہی میں روک لیا گیا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ جمعہ کو شاہی مسجد میں محمد رشید ولد محمد دین سکنہ ریچ تورکہو نامی شخص نے نعوذ باللہ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر دیا جس پر مسجد میں موجود لوگ کھڑے ہوگئے اور اس پر حملہ آور ہوئے تاہم خطیب جامع مسجد مولاناخلیق الزمان نے محمد رشید کو پاگل قرار دے کر پولیس کے حوالے کر دیا جس پرمشتعل ہجوم چترال تھانے کے باہر جمع ہوگیا اور تھانے پر پتھرائو شروع کر دیا اورتوڑپھوڑ کی جس سے تھانے کی عمارت کو نقصان پہنچا۔ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تاہم مشتعل افراد منتشر نہ ہوئے جس پرپولیس نے لاٹھی چارج کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کر دی جس کے نتیجے میںتین افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں حسنین ولد سر فراز سکنہ ریحانکوٹ،احسان سکنہ مغلاندہ شامل ہیں جن کو ڈی ایچ کیو اسپتال چترال میں داخل کر دیا گیا ہے جہاںانکی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے بعد ازاں کمانڈنٹ چترال اسکائوٹس کرنل نظام الدین شاہ نے مشتعل مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گستاخ رسول کو گرفتار کرلیا گیا ہےاور اس کو قانون کے مطابق سزا ملے گی۔واقعہ سی پیک کے خلاف ایک سازش ہے۔لوگ اپنے جذبات قابو میں رکھیں اور چترال کی پر امن فضاء کو خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔ادھر چترال کے جنوبی علاقوں سےمذکورہ واقعے کے خلاف لوگ جلوس کی شکل میں آئے تاہم شہر آنے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا جن کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ادھر ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یوسفزئی نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ گستاخ رسول کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے ملزم سے ضروری تفتیش کی جارہی ہے ‘ ملزم کی باتوں سے اندازہ ہوتاہے کہ شاید اس کا دماغی توازن درست نہیں تاہم تفتیش اور میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہوگا کہ ملزم واقعی ذہنی بیمار ہے یا کہ یہ کوئی سازش ہے جس کے پس پردہ دیگر محرکات ہیں۔ ملزم کبھی کہتا ہے کہ وہ پچاسواں امام ہے اور کبھی کیا‘ دریں اثناء چترال میں عوام بدستور مشتعل ہیں اور ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔پولیس کے ساتھ ان کی آنکھ مچولی رات گئے تک جاری تھی۔ڈی سی ذرائع کے مطابق ملزم کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیاہے اورفوج کوبھی طلب کر لیا گیا ہے جبکہ اسکائوٹس اہلکار بھی موجودہیں۔ تھانہ چترال کے باہر ابھی بھی لوگوں کا ہجوم موجود ہےجن میں علماء بھی شامل ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ مذکورہ شخص واجب القتل ہے اسے ہمارے حوالے کیا جائے۔جے یوآئی کے رہنمااور سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمان نے بھی خطاب کیا ہے۔ مظاہرین میں جماعت اسلامی کے رہنما بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ واقعہ جشن کاکلشٹ پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
تازہ ترین