لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)نیوز لیکس کے معاملہ پر حکومتی بڑوں نے سر جوڑ لیے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت جاتی امراء میں طویل غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار، حمزہ شہباز اور دیگرنے شرکت کی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اداروں میں محاذ آرائی نہیں ہونی چاہئے، تمام ادارے ملک کی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔اجلاس میں شرکت کیلئے اسحٰق ڈار اور چوہدری نثار کو اسلام آباد سے بلایا گیا۔ اجلاس میں نیوز لیکس نوٹیفکیشن سے پیداشدہ صورت حال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مشاورتی اجلاس سے قبل انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ون آن ون ملاقات بھی کی۔ تفصیلات کے مطابق نیوز لیکس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے سلسلے میں گزشتہ روز وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے اسے مسترد کئے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیلئے آج جاتی امراء میں حکومت کے بڑوں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق اس معاملے پر مشاورت کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر چوہدری نثار، اسحق ڈار اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد بھی رائے ونڈ پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پہلے سے موجود تھےاور یہ تمام بڑے سر جوڑ کر معاملے کا حل تلاش کرنے میں مصروف رہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور انکے رفقاء مسئلے کے حل کیلئے کسی نئے نوٹیفکیشن کے اجراء یا کمیٹی کی باقی ماندہ سفارشات پر عملدرآمد کے سلسلے میں کسی نئے اور تمام فریقین کو قابل قبول حل پر غوروغوض کیلئے جاتی امراء میں جمع ہوئے۔ ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں نیوز لیکس رپورٹ کے علاوہ دیگر اہم امور بھی زیرغور آئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس کے دوران کہا کہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی نہیں ہونی چاہئے، تمام ادارے ملک کی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور انکے رفقاء نے اتفاق کیا ہے کہ جو بھی فیصلہ ہو گا جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ہو گا اور اگر ضرورت پڑی تو نظرثانی والا نوٹیفیکیشن دوبارہ جاری کیا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں پاناما لیکس کے فیصلے کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈان لیکس کی رپورٹ اور عمران خان کی طرف سے 10ارب روپے کی رشوت کے الزام پر قانونی کارروائی کے مختلف پہلوں پر بات کی گئی ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری فواد حسن فواد کی جانب سے نیوز لیکس کے حکومتی نوٹی فکیشن کو پاک فوج نے ٹویٹر پیغام کے ذریعے مسترد کر دیا تھا جب کہ وزیر داخلہ نے ٹویٹر کے ذریعے اداروں کے درمیان روابط کو جمہوریت کے لئے زہر قاتل قرار دیا تھا۔