اسلام آباد (حنیف خالد) ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرنے کیلئے وسل بلورز مخبروں کی خدمات حاصل کرلی ہیں مخبری درست ثابت ہونے پر انہیں بھاری کیش ایوارڈ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 237، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 50 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ مجریہ 2005 کے تحت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ انعامات ان لینڈ ریونیو آفس، ڈائریکٹریٹس، ڈائریکٹریٹ جنرل، کمشنریٹس اور ڈیٹا پروسیسنگ سنٹرز کے مجاز افسروں کے ذریعے ملیں گے۔ وسل بلورز ایسے فرد، اشخاص حتیٰ کہ کمپنی کو کیا جائے گا جو ٹیکس چوری کا سراغ لگانے میں ٹھوس اطلاعات شہادت مہیا کریں گے سالانہ آمدنی چھپانے والوں کو پکڑنے میں مدد دیں گے چوری شدہ سیلز ٹیکس انکم ٹیکس فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی کا سبب بنیں گے۔ مخبروں کی رجسٹریشن ہوگی ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 227۔ بی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 72۔ ڈی اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کی شق 42۔ ڈی کے تحت وسل بلورز کی رجسٹریشن کریں گے رجسٹریشن کیلئے سی این آئی سی، نیشنل ٹیکس نمبر درکار ہونگے 5 لاکھ تک کی ٹیکس چوری پکڑانے والے کو وصول شدہ ٹیکس /ڈیوٹی کا 20 فیصد اانعام دیا جائے گا 5 سے 10 لاکھ تک کی ٹیکس چوری کی درست نشاندہی کرنے والے کو ایک لاکھ روپے جمع 5 لاکھ سے زیادہ وصول شدہ ٹیکس کا دس فیصد انعام کے طور پر دیا جائے گا، 10 لاکھ سے زائد ٹیکس چوری پکڑانے والے کو ڈیڑھ لاکھ روپے نقد اور دس لاکھ سے اوپر وصول شدہ ٹیکس کا 5 فیصد مزید انعام دیا جائے گا۔ رول ۔7 کے تحت جو افسران اور ایف بی آر اہلکار ٹیکس چور کو پکڑیں گے ان کو وصول شدہ ٹیکس کا 50 فیصد پرفارمنس اویلیوایشن رپورٹیں لکھنے والے سپروائزنگ افسران کو 10 فیصد افسروں کے سپورٹنگ سٹاف کو 15 فیصد انعام دیا جائے گا۔ ان لینڈ ریونیو ویلفیئر فنڈ میں وصول شدہ ٹیکس کا 25 فیصد جمع کرا دیا جائے گا۔