• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن سکھر ڈویژن میں کروڑوں کی کرپشن،تحقیقات شروع

کراچی(رپورٹ/آغاخالد)سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن سکھر ڈویژن میں کروڑوں روپے کی کرپشن ، ڈویژنل ہیڈ کے تقرر میں بے قاعدگی،رشتہ داروں کے اسکول سیف میں شامل کرنے ،بغیر استحقاق انتہائی قیمتی گاڑیاں زیر استعمال رکھنے کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، نیب کو ارسال رپورٹ کے مطابق فائونڈیشن کی ایم ڈی سابق وزیراعلیٰ کی صاحبزادی نے بھی شکایات کا نوٹس نہیں لیا۔ دوسری جانب سکھر ڈویژن سیف کے انچارج ڈائریکٹر دلشاد پیرزادہ نے اپنے موقف میں کہا کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا سارے الزامات غلط ہیںجبکہ ایم ڈی ناہید شاہ کے ترجمان نے کہا کہ ڈویژنل انچارج کے خلاف الزامات پہلے سے چلے آرہے ہیں ان کی آمد کے بعد محکمے میں بہت زیادہ مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق صرف سکھر ڈویژن میں قائم 2100پرائمری اور ہائی اسکولوں میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کی نشاندہی پر نیب نے تحقیقات شروع کردی ہے ۔ نیب کو موصول شکایات میں سکھر ڈویژن کے انچارج اور ڈائریکٹر کا چارج رکھنے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹر دلشاد پیرزادہ کی تعلیمی اسناد ان کی تقرری اور اسکولوں کے قیام اور جاری رکھنے کے حوالے سے مالی معاملات میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا الزام لگایا گیا ہےجبکہ دلشاد پیرزادہ نے ان الزامات کی تردیدکی ہے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں اور ان کے پاس ڈائریکٹر کاغیر سرکاری طورپر چارج ہے  اور کہا کہ وہ جس عہدے پر فائض ہیں اس کے مطابق ان کے پاس تعلیم موجود ہے ۔ شکایات کنندگان کا کہنا ہے کہ دلشاد پیرزادہ کی تقرری 2007میں 10ہزار روپے ماہانہ پر بحیثیت سپر وائزر کی گئی تھی 2010میں انہیں ایڈمن آفیسر مقرر کرکے ان کی تنخواہ 12ہزار روپے کردی گئی جبکہ 2011-12کی ایم ایس سی مائکرو بائیولوجی کی سند پرانہیں 2014میں ایک لاکھ 30ہزارتنخواہ کے ساتھ اسسٹنٹ ڈائریکٹر مقرر کردیا گیا جبکہ اس اسامی کی تقرری کے لئے اخبار میں اشتہار  تحریری ٹیسٹ اور انٹر ویو بھی نہیں ہوا۔ 2015میں سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی ایم ڈی  سابق وزیر اعلی سندھ کی بیٹی ناہید شاہ نے چارج لیا مگر انہوں نے بھی دلشاد پیرزادہ کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی ۔جب اس سلسلے میں ان سے رابطہ اور ملاقات کی کوششیں کی گئیں تو انہوں نے مختلف بہانے کرتے ہوئے ملنے سے پہلو تہی برتی یہاں تک کہ نمائندہ ان کے دفتر پہنچا اور کئی گھنٹے انتظار کے بعد نمائندہ کو یہ کہہ کر واپس کردیا گیا کہ ورلڈبینک کا ایک وفد ملنے آیا ہوا ہے اس لئے وہ مصروف ہیں ملاقات نہیں کرسکتیں جبکہ محکمہ کے ترجمان کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے نثار بھابھن نے  کہا کہ دلشاد پیرزادہ کی تقرری اور الزامات سابقہ ایم ڈی کے دور سے چلے آرہے ہیں  موجودہ  ایم ڈی نے محکمہ میں ایمانداری اور فرض شناسی کو لوگو قرار دیا ہے ان کی ہدایات پر عمل کے بعد محکمہ میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔تاہم  انہوں نے تسلیم کیا کہ موجودہ ایم ڈی کی آمد کے بعد دوسال کے دوران کسی بھی افسر یا کارندے کے خلاف کرپشن پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تاہم حال ہی میں موجود ہ وزیر اعلیٰ نے جو   سیف کے چیئر مین بھی ہیں ڈائریکٹر اکائونٹس کے خلا ف شکایات پر کارروائی کی اور انہیں ملازمت سے فارغ کردیا  جبکہ دیگر متعدد شکایات پر انکوائریاں ہورہی ہیں مگر باقاعدہ کارروائی کسی کے خلاف آج تک نہیں کی گئی ، نیب کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق سکھر ڈویژن میں مڈل اور ہائی اسکول 105ہیں، ایس اے ایس اسکول پروجیکٹس 822ہیں ،پی پی آر ایس پروجیکٹس1194ہیں اس طرح سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن جس کا قیام ہی تعلیم کی صوبے کے پسماندہ علاقوں میں وسعت اور بہتری تھا اپنے قیام سے چار مختلف پروجیکٹس متعارف کروائے تھے جن میں پہلا پروجیکٹ مڈل اور ہائی اسکول تھے ، دوسرا پروجیکٹ (پی پی آر ایس) پرائیویٹ پروموٹنگ رورل اسکولز، تیسرا پروجیکٹ (آئی ای ایل پی)انٹرگریٹڈ ایجوکیشن لرننگ اور چوتھا پروجیکٹ (ایس اے ایس)اسکول اسسٹیڈ سپورٹ پروگرام ، ان میں سے تین پروجیکٹس پر عمل کرتے ہوئے سکھر ڈویژن میں 2100اسکول قائم کئے گئے جن میں بمشکل 1000اسکول 2007تک قائم کئے گئے تھے باقی اسکول دلشاد پیرزادہ کی تقرری کے بعد قائم کئے گئے سیف کے قیام کے وقت ورلڈ بینک کے تعاون سے جو واضح پالیسی بنائی گئی تھی اس کے مطابق کوئی بھی تعلیم سے رغبت رکھنے والاشخص ادارے کو درخواست دیکر منظوری کے بعد اپنا اسکول قائم کرسکتا ہے اس کے لئے اسکول قائم کرنے والے کے پاس اپنی زمین ہونا ضروری ہے اس کے بعد اسکول کی عمارت کی تعمیر کے لئے 15سے 20لاکھ روپے سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن فراہم کرتاہے جبکہ ایسا اسکول پہلے سے موجود فائونڈیشن کے کسی بھی اسکول سے کم از کم تین کلو میٹر دور ہونا چاہیے مگر سکھر اور خیر پور سمیت دیگر اضلاع میں بیسیوں اسکول  اس بنیادی شرط کے خلاف موجود ہیں ۔حاصل کردہ معلومات کے مطابق مڈل اور ہائی اسکول پروجیکٹس ضلع گھوٹکی میں ایک ، ضلع سکھر میں تین ، ضلع خیرپور 9جبکہ ایس اے ایس اسکول ضلع گھوٹکی میں 21، ضلع سکھر میں46اور ضلع خیرپور میں 88ہیں اسی طرح پی پی آر ایس پروجیکٹس گھوٹکی میں 23، سکھر میں کوئی نہیں اور خیرپور میں 188بتائے جاتے ہیں ، ان اسکولوں کی انتظامیہ پر لازم ہے کہ وہ تین سو سے زائد اور پانچ سو تک بچے داخل کرنے کے پابند ہیں اس سے کم بچوں والے اسکول کو رجسٹرڈ نہیں کیا جاسکتا مگر ہواس کے برعکس رہا ہے کیونکہ ادارے کی پالیسی میں جو کشش رکھی گئی ہے اس کی وجہ سے زیادہ تر اسکول انتظامی افسران نے مختلف ناموں پر کھول لیئے یا اپنے عزیز وقارب کو کھلواکر دے دیئے ۔
تازہ ترین