جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہےکہ گزشتہ انتخابات کے بعد کچھ لابیوں اور اداروں سے وابستہ لوگوں نے خیبر پختون خوا حکومت کا حصہ بننے کے لیے دباؤ ڈالا مگر انہوں نے انکار کردیا۔
پشاور میں جے یو آئی ف کے شمولیتی جلسے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کے اپنے صوبے میں کرپشن کا راج ہے۔
انہوں نے کہا کہ پختون علاقے میں مذہب کی جڑیں کمزور کرنے کے لیے اقتدار تحریک انصاف کو دیا گیا اور ان کو بھی دعوت دی گئی کہ باہر سے آنے والی دولت میں شراکت دار ہوں تاہم انہوں نے اپنے مذہب اور اقدار کو بچانے کا فیصلہ کیا۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختون خو احکومت ورلڈ بینک سے ستر ارب کا قرضہ لے رہی ہے۔
مولانا نے کہا کہ وہ جنگ جیت چکے ہیں اور مرے ہوئے سانپ پر ڈنڈے نہیں برسائیں گے، اسکولوں میں ناظرہ لازمی قرار دینا اچھا ہے لیکن حالت نزع میں توبہ قبول نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو اور ضیاء دور میں لوگ گرفتار ہوتے تو سیاسی قیدی ہوتے اب کرپشن پر گرفتار کیا جارہا ہے جبکہ مذہبی لوگوں کو دہشت گردی کا بہانہ بنا کر گرفتار کیا جاتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم ایم اے دور میں صوبے میں کرپشن سب سے کم سطح پر تھی جبکہ اب کرپشن کی مثال دی جاتی ہے۔