پشاور(نمائندہ جنگ)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ2013ء کے انتخابات کے بعد ملک کے اداروں اور لابیز سے وابستہ بعض لوگوں نے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف حکومت اور اس کے ایجنڈے کی حمایت کے بدلے باہر سے آنے والے پیسہ میں حصہ دینے کی پیشکش کی تھی ، انکار پر ان لوگوں نے جواب دیا کہ مولانا صوبہ میں ان لوگوں کو جس مقصد کیلئے حکومت ملی ہے اس کیلئے مغرب سے اتنا پیسہ آئیگا کہ وہ گلی کوچوں اور مساجد میں بھی پھیل جائیگا پھرکوئی مولوی بھی آپ کا ساتھ نہیں دے گا مگر ہم پیسہ کے دریا میں بہنے کی بجائے اپنے عقیدہ، تہذیب اور نوجوان نسل کو بچانے کی جدوجہد میں ڈٹے رہے جب تحریک انصاف حکومت بیرونی ایجنڈے کے مطابق ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوئی تو گزشتہ سال سے وہ بیرون پیسہ بھی بند ہوگیا ہے اسلئے اب صوبائی حکومت ورلڈ بینک سے 70ارب کا قرضہ لے رہی ہے، تحریک انصاف کا سکولوں میں ناظرہ شروع کرنے کا اقدام اچھا ہے لیکن حالت نزاع میں اب ان کے اس اقدام کی قبولیت نہیں ہوگی، ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے کسی لمبے چوڑے فارمولے کی کوئی ضرورت نہیں جب حکومت جمعیت علمائے اسلام کے پاس ہوگی تو ملک میںکوئی کرپشن نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ، سپورٹس ونگ کے عہدیداروں، وکلا اور نوجوانوں کے علاوہ گونگے بہرے افراد کی پوری تنظیم نے جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا، مولانا فضل الرحمان نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے افراد کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالی نے انسان کو صلاحیتوں سے نوازا ہے ، اس دنیا میں رب العزت انسان سے کام چاہتا ہے کیونکہ یہ دنیا عمل کی دنیا ہے اسلئے کام کرنے کی جو صلاحیت اور قوت نوجوانوں میں ہوتی ہے وہ کسی بچہ یا بزرگوں میں نہیں ہوتی ، دین اسلام ان صلاحیتوں کو صحیح رخ عطا کرتا ہے، انہوں نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام پارلیمانی سیاست کرتی ہے ووٹ مانگتی ہے اور اسمبلی میں جاکر سیاسی کردار ادا کرتی ہے اسلئے بعض اوقات تبصرہ ہوتا ہے کہ جمعیت اور باقی پارٹیوں میں کیا فرق ہے ؟ کیونکہ تمام پارٹیوں کی سیاست اور انداز سیاست ایک ہی ہے ہم اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ پرانے زمانہ میں کافر جنگ کیلئے جو وسیلہ استعمال کرتے تھے مسلمان بھی وہی وسیلہ استعمال کرتے تھے یعنی ذرائع تو برابر ہوتے تھے مگران کے عقیدہ، نظریہ اور فکر میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا تھا اس لئے آج دوسری پارٹیوں کی طرح ہم بھی ووٹ اور پارلیمان کے ذرائع استعمال کرتے ہیںمگر ہمارے افکار، نظریات اور سوچ ان سے بالکل الگ ہے، انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں بعض لوگوں کوغلط مقاصد کیلئے عالمی باطل قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے اسلئے 2013کے انتخابات کے فوراً بعد ملک کے اداروں اور لابیز سے وابستہ بعض لوگوں نے مجھ سے ملاقات کی اور کہاکہ اب الیکشن ہوگیا ہے اسلئے آپ صوبہ میں حکومت کا ساتھ دیںہم نے جواب دیا کہ ہم ان لوگوں کا ساتھ نہیں دے سکتے کیونکہ ہمیں ان کے ایجنڈے کا علم ہے اس کے بعد بھی ان لوگوں نے کئی مرتبہ ملاقاتیں کیں مگر ہم نے انکار کیا تو انہوں نے کہاکہ آپ نے تو بات چیت کے دروازے ہی بند کردئیے ہیں پھر ان لوگوں نے بتانا شروع کیا اور کہاکہ اب ہم سے ہی کچھ سن لے، کہنے لگے کہ مولانا ہم آپ کی تقریریں نوٹ کرتے رہے ہیں آپ کہتے ہیں کہ یہ لوگ یہودیوں کے ایجنٹ ہیں آپ کی بات بالکل درست ہے لیکن مولانا آپ کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ دنیا کے سارے اقتصادی نظام پر یہودیوں کا قبضہ ہے، پیسہ ان کے ہاتھ میں ہے ، یہ صوبہ اسلئے ان کے حوالہ کیا گیا ہے کیونکہ پختون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں جن کو اکھاڑنے کیلئے ان سے بہتر کوئی لوگ نہیں تھے لیکن مولوی سن لو! اب صوبہ میں پیسہ آئیگا اور گلی کوچوں، مساجد میں پھیل جائیگا ایک ایک مولوی کو پیسے ملیں گے تو تم تنہا رہ جاؤ گے اور کوئی مولوی بھی تمہارا ساتھ نہیں دے گا ، اس کے دو ماہ بعد پھر ان لوگوں نے فون کیا اور آفر کی کہ آپ آئے اور اس پیسہ میں شریک ہوجائیں، ہم نے دیکھا کہ پھر وہ پیسہ آیا بھی اور مساجد اور گلی کوچوں میں پھیل بھی گیا مگر ہم ڈٹے رہے اور پیسہ کے دریا میں بہنے کی بجائے اس تہذیب، عقیدہ، پختون معاشرہ اور نوجوانوں کو بچانے کی جدوجہد جاری رکھی جس کی بدولت ان لوگوں کی حکومت ایجنڈا کے مطابق ڈیلیور نہیں کرسکی چنانچہ گزشتہ سال سے وہ باہر کا پیسہ بند ہوگیاہے اسلئے تو صوبائی حکومت ورلڈ بینک سے70ارب کا قرضہ لے رہی ہے ، ہم نے اپنے عقیدہ اور تہذیب کو بچانے کی جنگ جیت لی ہے اس لئے ہم مرے ہوئے سانپ پر ڈنڈے مارنے کے قائل نہیں، انہوں نے کہاکہ صوبائی کا سکولوں میں ناظرہ شروع کرنے کا اقدام اچھا ہے مگر حالت نزاع میں اس کی قبولیت نہیں ہوگی کیونکہ ان کی حکومت ختم ہونے والی ہے ، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آج پورے ملک میں کرپشن کی بات ہورہی ہے لیکن ہم بتانا چاہتے ہیںکہ بین الاقوامی سطح پر بڑی طاقتوں کی سیاست تبدیل ہوگئی ہے امریکہ اور مغرب کی سیاست نظریاتی نہیں بلکہ مفاد پرستانہ اور دولت کی سیاست ہے جب تک سویت یونین کا وجود تھا نظریاتی سیاست تھی اسلئے ہم نے ایوب خان سے ضیا الحق کے دور تک دیکھا کہ جب سیاسی لوگ جیل جاتے تو انہیں سیاسی قیدی کہا جاتا تھا لیکن نائن الیون کے بعد نظریاتی سیاست ختم اور امریکہ دنیا کا محور بن گیا ہے آج کوئی سیاستدان گرفتار ہوتا ہے تو اس پر کرپشن کا الزام لگادیا جاتا ہے اور اگر کوئی مذہبی بندہ مخالفت کرتا ہے تو اس پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا جاتا ہے، انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کے دور میں صوبہ سے کرپشن ختم نہیں تو کم ترین سطح پر آگئی تھی آج خیبر پختونخوا کرپشن میں ٹاپ پر ہے حالانکہ یہاں کرپشن کیخلاف سب سے زیادہ تقاریر ہوتی ہیں، تحریک انصاف پورے ملک سے بھی کرپشن کا ایسا ہی خاتمہ کرے گی جس طرح خیبر پختونخوا سے کرپشن کا خاتمہ کیا ہے ، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے کسی لمبے چوڑے فارمولے کی ضرورت نہیں جب حکومت جمعیت علمائے اسلام کے پا ہوگی تو ملک میں کوئی کرپشن نہیں ہوگی۔