• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد،نجی ہائوسنگ سوسائٹی آفس پر چھاپہ ،چیف ایگزیکٹو سمیت 5گرفتار

اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار+وقائع نگار)رینجرز نے جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چھاپوں کے دوران ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹو اور چیف اپریٹنگ آفسیر سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔ جمعہ کو کی علی الصبح رینجرز نے ٹاپ سٹی ہائوسنگ سکیم کے آفس واقع جی الیون مرکز میں چھاپہ مار کر تمام ریکارڈ ، کمپیوٹر اور سیف قبضہ میں لے لئے جبکہ سوسائٹی کی سائیٹ پر واقع دفاتر پر بھی چھاپہ مارا اور کئی افراد کو سامان سمیت نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق رینجرز نے اپریشن ردالفساد کے سلسلے میں سرچ اپریشن کےلئے نفری مانگی تھی رینجرز جی الیون تھری میں ایک گھر میں گھسے اور نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے سابق ملازم اور ایم کیو ایم پنجاب کے کنونیئر زاہد ملک کو گرفتار کر لیا ۔ گرفتار کئے گئے دیگر افراد میں ٹاپ سٹی کے چیف ایگزیکٹو کنور معیز احمد خان، چیف اپرپٹنگ آفسیر غلام یسینٰ ، ڈائریکٹر لینڈ نوید اور عدیل کے نام بتائے جاتے ہیں کنور معیز سابق رکن قومی اسمبلی کنور قطب الدین کا بھانجا بتایا جاتا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ سے چند قدم کے فاصلے پر واقع پلازہ میں چھاپہ مار کر رینجرز نے تمام ریکارڈ ، کمپیوٹر اور سیف تک قبضہ میں لے کر منتقل کر دیئے اس موقع پر ملحقہ دفتر میں موجود آفس بوائے کو نہ صر ف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ تنویر نامی پراپرٹی ڈیلر کے آفس سے ریکارڈ بھی قبضہ میں لے لیا گیا ،راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد کے علاقے میں واقع سوسائٹی سائیٹ میں بھی رینجرز کی بھاری نفری نے چھاپہ مار ا جہاں سیکیورٹی سٹاف کی پٹائی بھی کی گئی اور وہاں موجود اسلحہ کمپیوٹر اور دیگر سامان بھی منتقل کر دیا گیا ۔ پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ رات کو حراست میں لئے گئے جس کی وجہ سے ان کے مخالفین نے سوسائٹی پر اپنا قبضہ ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اس ضمن میں رینجرز حکام سے کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا ۔ جبکہ اسلام آباد پولیس کے ذمہ دار افسران نے جواب دینے کی کوشش ہی نہیں کی ۔ ٹاپ  سٹی میں 14اپریل2017کو محمد علی نامی ایک مستری بھی قتل ہوا تھا جس کا مقدمہ ٹاپ سٹی کی طرف سے 5افراد کے خلاف درج کر ایا گیا ٹاپ سٹی کی ملکیت کے حوالے سے تاریخ تھوڑی گھمبیر بتائی جاتی ہے ۔ افتخار علی وقار کے مرنے کے بعد سوسائٹی کی مالکہ زاہدہ نے  پہلے مرزا عنائیت اور بعد میں کنور معیز کو اٹارنی دی تھی ۔ بعد میں ادائیگی کے بعد معیز خان سوسائٹی کے مکمل مالک بن گئے تھے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ان کا 450کنال اراضی کا ایک تنازعہ بھی چلا  آرہا تھا اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر طلعت محمود گوندل کی ہدایت پر انکوائری ہوئی اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے تین افسروں سہیل مقبول ، سجاد بشیر اور محمد خان کے خلاف کیس انٹی کرپشن کو بھیجنے کا فیصلہ بھی ہوا۔ ٹاپ سٹی کی موجودہ انتظامیہ منصوبے کو 6ہزار کنال سے 14ہزار کنال تک لے گئی ہے مگر سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹو پر منی لانڈرنگ ، متحدہ قومی موومنٹ کا سہولت کار بننے اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کو پناہ دینے کے الزامات بھی لگائے جارہے ہیں ۔
تازہ ترین