• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسحٰق ڈار15000میں غریب کا بجٹ بنادیں تو مان جاؤنگا ،شیخ رشید

کراچی (ٹی وی رپورٹ) اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ ہم نے بنیادی ریفارمز کرلئے ہیں اور یہ ہمارا بڑا کارنامہ ہے اب اس معاملے کو آگے لے کر چلنا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے میزبان طلعت حسین کا کہنا تھا کہ پونے پانچ کھرب روپے کا بجٹ اعلان کیا گیا ایسا ملک جو قرضوں پر گزارا کررہا ہے وہاں پر فنائنس منسٹر کا یہ کہنا کہ ہم نے بہت ہی بڑا کام کیا ہے جو یقینی طور پر حیران کن ہے جبکہ اسی دوران کسان جن کو کبھی پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا تھا ان کو پھینٹی لگ رہی تھی کیونکہ وہ اپنے مسائل کے لئے احتجاج کررہے تھے ،ان پر شیلنگ کی گئی اور کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں ۔سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشیدکا پروگرام میں کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار پندرہ ہزار روپے میں غریب کابجٹ بنادیں تو مان جائوں گا،تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کا کہنا تھا کہ قرضے مزید چڑھ گئے ہیں ان حالات میں معیشت کو بہتر یا مستحکم کہنا ناممکن ہے۔وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہر چیز ان کی رعایت کے مطابق دی لیکن اب کسان جو کچھ کررہے ہیں وہ غلط ہے اس کے پیچھے کوئی سیاسی موومنٹ ہے ، کسانوں نے ابھی بجٹ سنا ہی نہیں ہے ان کو پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا دینا ہے کیا نہیں دینا ہے اور وہ احتجاج کے لئے پہنچ گئے۔شفقت محمود رہنما پاکستان تحریک انصاف نے بجٹ پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے تو میں مذمت کروں گا کسانوں کے ساتھ کئے جانے والے ناروا سلوک کی کیونکہ کسان ریڑھ کی ہڈی ہے پاکستان کی ۔ رہی بجٹ کی بات تو جتنے بھی اہداف تھے ریونیو کے ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوسکا اوراخراجات کے جو اعداد و شمار دیئے ہیں اور آگے جو پلاننگ ہے اس میں واضح نظر آرہا ہے کہ یہ اپنے ایم این ایز اور اپنے ایم پی ایز کو نوازنے کے لئے کئے گئے ہیں ۔لوڈشیڈنگ معاملہ جو 2013ء میں تھا آج اس سے زیادہ برے حالات میں ہے ، لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہی ہوا ہے ، قرضے کی تعداد جو انہوں نے خود ہی بڑھائی ہے اور اندر سے قرضے لے کر اس کا بوجھ بھی آسمان تک پہنچادیا ہے اور یہ جو 5.3فیصد گروتھ ریٹ کی بات کررہے ہیں اور اس پر تو آج پورا ایک آرٹیکل چھپاہے کہ یہ کس طرح نئے طریقے استعمال کرکے یہاں تک پہنچے ہیں ۔ اسحاق ڈار کے حوالے سے ورلڈ بینک اور دیگر پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ یہ اکاؤنٹنگ کے ایسے فیگرز دیتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتاہے ۔ بنیادی بات یہ ہے کہ خسارہ اور لوڈ شیڈنگ اسی طرح جاری ہے ،قرضہ جات مزید چڑھ گئے ہیں ان حالات میں معیشت کو بہتر یا مستحکم کہنا ناممکن ہے ۔سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا بجٹ کے حوالے سے طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طلعت آپ خود اکنامی کے ایکسپرٹ آدمی ہویعنی آپ خود اس سبجیکٹ کے امام ہو ، آپ خود اندازہ لگاؤ کیسا بجٹ ہے ، کیونکہ میں اور اسحاق ڈار دونوں ہی اکنامسٹ نہیں ہیں اور اسحاق ڈار اعدا د و شمار تبدیل کرنے کے برصغیر کے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں شہرت یافتہ ہیں ، انہوں نے کیا ہی کیا ہے ایکسپورٹ کو بہتر بنانے کے لئے کیا تجویز پیش کی ہے ، چار سو بلین جو پاور پلانٹ کے حوالے سے ہے اس کا کیا کیا ہے ۔15000 روپے کم سے کم تنخواہ ، میں قوم سے معافی کے ساتھ کہتا ہوں کہ 6ہزار 500 روپے کا تو کتے کی خوراک کا تھیلا آتا ہے ۔ اسحا ق ڈار 15000 ہزار روپے میں مجھے ایک ایسا بجٹ بنا کر دکھادیں جس میں دو بچوں کے کرائے سمیت ، اسکول کی فیس سمیت ، بجلی کے بل سمیت اگر یہ مجھے 15000 کا بجٹ بنادیں تو میں مان جاؤں گا کہ یہ اصلی اکاؤنٹنٹ ہیں ۔ یہ لاہور کی سڑک بنارہے ہیں 3 سو 48بلین میں ۔ اس سے کم بجٹ میں اچھی سڑکیں بن جاتی ہیں یہ کمیشن خوری کا سارا نظام ہے جو اس ملک میں جاری ہے اس سسٹم کی وجہ سے 35فیصد کرپشن کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے یہ انہوں نے الیکشن بجٹ پیش کیا ہے ۔ میں زندگی میں چار دفعہ اسحاق ڈار سے ملنے گیا ہوں ، میرا 90 فیصد اسپتال مکمل ہے جو دو سو کنال پر مبنی ہے ہر بار ہی یہ مجھ سے ایک نیا وعدہ کرتے ہیں پچھلی بار بھی اسمبلی کے فلور پر مجھ سے وعدہ کیا کہ شیخ رشید تم سے وعدہ ہے کہ یہ بنے گا جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ بالکل میں نے کہا تھا اور یہ اصل میں پنجاب گورنمنٹ کے ڈومین میں ہے اور اس کا فنڈ بھی ہے اور میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو کہا ہے کہ اگر یہ عوامی ویلفیئر کا پروجیکٹ ہے اور اس میں فنڈز بھی ہیں جو شیخ رشیدنے مجھے بتایا ہے تو اس میں مجھے رکاوٹ کی وجہ سمجھ نہیں آرہی ہے جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار یہ مرکزی ہے صوبائی جو ہے وہ کالج کا مسئلہ ہے اس کا فنڈ پڑا ہوا ہے ۔ جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں آپ کے دیرینہ دوست شہباز شریف سے بات کرتا ہوں ان کے لئے یقینی طور پر آپ کے دل میں سوفٹ کارنر بھی موجود ہوگا ۔ طلعت حسین کے سوال ایک ایسا ملک جو چیزیں منگوا رہا ہے دگنی قیمت میں تو اس کا فنائنس منسٹر کس طرح کہہ سکتا ہے کہ ہم ترقی کررہے ہیں جس کے جواب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا جہاں ہم ایکسپورٹ کرتے ہیں ان ممالک کی بات کرتا ہوں ترقی یافتہ اس سال اس میں مثبت پہلو یہ ہے اگر چہ بہت پریشر ہے صرف ایکسپورٹ کے کم ہونے کا مجھ پر پریشر ہے لیکن اس میں 8 بلین کی مشین امپورٹ ہوئی ہے جونہی پاکستان سات فیصد کی ٹریژری میں جاتا ہے تو آپ کی غربت تیزی سے نیچے جائے گی کیونکہ آپ کی آبادی 2.3 فیصد ہے اور اس سے نوکری کے مواقع بھی نکلیں گے اس لئے یہ مثبت ہے کیونکہ ہمیں ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے کیونکہ ہم نے ایمرجنگ مارکیٹ کی تقریباً ساری چیزیں پوری کرلی ہیں جو چیز رہتی ہے وہ ہے 10 فیصد آف شو جی ڈی پی اس حوالے سے وزیراعظم نے 180 ارب روپے کا ایک پیکج بھی دیا ہے ۔ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو نان کمیشن سیکٹر ہیں اس میں ویلیو ایڈیشن پر ہم کو توجہ دینی ہے کیونکہ وہی چیز جو ایک ڈالر میں جارہی ہوتی ہے اس کو ذرا کنورٹ کردیں تو چار ڈالر میں جائے گی ۔
تازہ ترین