• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مردم شماری کسی بھی ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اور انتخابی حلقہ بندیوں کیلئے ناگزیر ہے۔ مختلف وجوہات کی بِنا پرملک میں تقریباً 18 سال بعد ہونے والی مردم شماری مکمل ہو چُکی ہے۔ اِس عمل کی تکمیل کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نئی انتخابی حد بندیوں کیلئے شماریات ڈویژن سے مردم شماری کے ڈیٹا کی فراہمی کی درخواست ہے۔جس پر چیف شماریات ڈویژن نے سیکریٹری کو نئی مردم شماری اور نئے شماریاتی بلاکس پر بریفنگ دی اور مردم شماری کے حتمی نوٹیفیکیشن کے بعد ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم کر نے کا عندیا دیا ہے۔ 1998 ءمیں ہونے والی مردم شماری کے بعد جو انتخابی حلقہ بندیاں کی گئی تھیں آج تک اُنہی کی بنیاد پر انتخابات کرائے جا رہے ہیں۔یہ حلقہ بندیاں آبادی کے بڑھتے ہوئےتناظر میں درست نہیں ہیں۔آبادی کے مطابق حلقہ بندیاں نہ کی جائیں تو انتخابات رائے دہندگان کی حقیقی رائے کا مظہر نہیں ہو سکتےنہ اِنہیں شفاف قرار دیا جا سکتا ہے۔اِس کے نتیجے میں متعلقہ حلقے کے مسائل بھی حل نہیں ہوتے۔ ماضی میں جب بھی نئی حلقہ بندیوں کی کوشش کی گئی ہر مرتبہ سیاسی شخصیات کے مفادات آڑے آ نے کی وجہ سےاِن میں کوئی نہ کوئی خامی رہ گئی۔ایسے حالات میں میرٹ اور شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے نئی حلقہ بندیوں کی تیاری کیلئے بر وقت اقدامات خوش آئند ہیں۔اگلے عام انتخابات تقریباً ایک سال بعد ہونے جا رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کونئی حد بندیوں کیلئے کم از کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہو گا۔ اب مزید تاخیر کئے بغیر شہری اور دیہی آبادی کے تناسب اور مردم شماری کے نئے اعدادو شمار کی روشنی میں نئی حلقہ بندیاں کی جانی چاہئیں۔شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے اور عوامی مسائل کے حل کیلئے الیکشن کمیشن کو کسی قسم کا سیاسی دبائو قبول کئے بغیر حلقہ بندیوں کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے ۔ سیاسی شخصیات کو بھی جمہوری طرز عمل اختیار کرتے ہوئے عوامی مفادات کے پیش نظر انتخابی حلقہ بندیوں کے عمل میں الیکشن کمیشن سے پورا تعاون کرنا چاہئے۔

 

.

تازہ ترین