• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم ایم اے نے اقتدار میں رہ کر بھی اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی، پرویز خٹک

صوابی( نمائندگان جنگ)وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خان خٹک نے کہا ہے کہ جس طرح ہم صوبے میں نظام و سسٹم درست کرنے اور عوام کو ان کے دہلیز پر انصاف کی فراہمی کی بات کر تے ہیں تو وہاں اس کے ساتھ ساتھ دین اسلام کی بھی بات کر تے ہیں اور اس کے لئے صوبے کے علماء کرام آگے آکر ہماری رہنمائی کریں اور ہمیں روڈ میپ دیں کہ ہم ایک خالصتاً اسلامی معاشرے کے قیام کے لئے کیا اقدامات اُٹھا سکتے ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کی سہ پہر دارالقر آن پنج پیر میں سالانہ دورہ تفسیر کے موقع پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا جماعت اشاعت التوحید السنت کے مرکزی امیر شیخ القر آن مولانا محمد طیب طاہری کے علاوہ ممتاز قومی شخصیت اور آئی ایس آئی اسلام آباد کے سابق چیف میجر(ر) محمد عامر ، سپیکر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر ، صوبائی سینئر وزیر برائے صحت و انفار میشن ٹیکنا لوجی شہرام خان ترکئی ، ایم این اے عثمان خان ترکئی ، ناظم ضلع نوشہرہ لیاقت علی ، ضلعی صدر پی ٹی آئی انور حقداد ، ڈی سی صوابی معتصم باللہ شاہ اور ڈی ایس پی اظہار شاہ خان و دیگر علماء طلباء اور مقامی صحافی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزیر اعلی پرویز خان خٹک نے کہا کہ اس صوبے میں ایم ایم اے اور علماء نے بھی حکومت کی تھی لیکن دین اسلام کے لئے کسی قسم کی خدمت نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں صوبے کی چار ہزار مساجد کو سولر سسٹم سے منسلک کرنے کے لئے دو ارب روپے مختص کر دیئے گئےاسی طرح دارالعلوم حقانیہ ، جامعہ اضا خیل ، جامعہ ڈاک اسماعیل خیل سمیت دیگر مختلف مدارس کے لئے کروڑوں روپے کی فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا دیا گیا انہوں نے دارالقر آن پنج پیر کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے اور دن رات بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے سولر سسٹم کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نےصوبے سے سود کی لعنت کے خاتمے کے لئے قانون سازی کی جس کے تحت سود خوروں کو گرفتار کر کے ان کے ساتھ عملی طور پر حساب کتاب کیا اسی طرح دین اسلام میں جہیز کی اجازت نہیں ہے ہم اس کے لئے بھی سمری تیار کر کے قانون سازی کرینگے تاکہ ہم اپنے صوبے میں دین اسلام کے مطابق اپنی حکومت چلا سکیں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں لوگ قر آن پاک سن اور پڑھ سکتے ہیں مگر اس کے معنی سے بے خبر ہیں قر آن کا ترجمہ کرنے کے لئے ہماری حکومت نے عملی اقدامات اُٹھائے جس کے مطابق پہلی سے پانچویں جماعت تک بچوں کو ناظرہ قرآن پڑھایا جائیگا جب کہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک تر جمے تک قر آن پاک سرکاری سکولوں میں پڑھایا جائیگا اور اسے بطور مضمون رائج کیا گیا تاکہ ہمارے بچے قرآن و دین سمجھ کر بہتر طریقے سے اپنی زندگی بسر کر سکیں انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں جو غلطیاں یا اسلامی اسباق نکالے گئے تھے ان غلطیوں کو دور کر کے قر آن وسنت کے اسباق نصاب میں شامل کئے گئے تاکہ ہمارا نصاب دین اسلام کے مطابق ہوانہوں نے علماء سے اپیل کی کہ وہ دین اسلام کے حوالے سے اپنی تجاویز سے آگاہ کریں حکومت ان پر بھر پور عمل کر کےدین اسلام کے مطابق قانون سازی کر ے گی دریں اثنا نوشہرہ پریس کلب کے صحافیوں کو نوشہرہ میڈیا کالونی کے دس دس مرلہ پلاٹ کے الاٹمنٹ لیٹرز کی تقسیم اور اخبار فروش یونین ضلع نوشہرہ کے صدر شیر زمان کو دس لاکھ روپے کے مالی امداد کا چیک دینے کی تقریب سے خطاب اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کر تے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ماضی کے تباہ حال اداروں کی بحالی ، صحت ، تعلیم، پولیس اور مقامی حکومتوں کے نظام کو ترجیحاتی بنیادوں پر ٹھیک کرنے، کرپشن کے خاتمے اور صوبے میں بہترین طرز حکمرانی کیلئے عملی اقدامات اُٹھائے ہیں ،عام آدمی کو ریلیف دینا، صوبے کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا صوبائی حقوق کا تحفظ اور معاشی خود کفالت ہمارے اہداف ہیں۔ جن کو مد نظر رکھتے ہوئے مالی سال 2017-18 کیلئے 603 ارب روپے کا ایک متوازن اور فلاحی بجٹ پیش کیا گیا ہے۔مالی سال2017-18 میں صوبے کو حاصل ہونے والے کل محاصل کا تخمینہ 603ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ بشمول سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی 603ارب روپے ہے جس میں395 ارب روپے اخراجات جاریہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں جورواں مالی سال کے دوران اسی مد میں رکھی گئی رقوم کی نسبت تقریباً 15فیصد زیادہ ہیں۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات خیبرپختونخوا ارشد ، ایڈیشنل سیکرٹری اختر سعید ترک، ڈپٹی کمشنر نوشہرہ خواجہ سکندر ذیشان،ڈائریکٹرا طلاعات امیر حسین شاہ، محکمہ اطلاعات کے فردوس خان اور وزیر اعلیٰ کے پی اے نواز خان بھی موجود تھے۔نوشہر ہ پریس کلب صدر مشتاق پراچہ نے نوشہرہ میڈیا کا لونی میں ترقیاتی کام سوئی گیس، بجلی کی فراہمی اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کوادا کی گئی رقم اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ناقص اور غیر معیاری کام کی تحقیقات کرنے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد میں لیا۔پرویز خٹک نے کہا کہ ہم صوبے کی یکساں ترقی پر یقین رکھتے ہیں اور ہماری اولین ترجیح صوبے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانا ہے اور اسی پر پندرہ ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے ۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ان کی حکومت نے نظام کی تبدیلی کے ذریعے صوبے کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کا کل وقتی چیلنج قبول کیا اس مقصد کیلئے خیبرپختونخوا کو وفاق کی ایک مضبوط اکائی ثابت کرنا اور صوبے کے حقوق کا تحفظ ناگزیر تھا جس پر ماضی میں خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی تھی ۔ پن بجلی کا خالص منافع 6 ارب روپے پر منجمد رہا ۔ ہماری کوششوں سے اس کا حجم سالانہ 18 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔صوبے کے88 ارب روپے کے بقایاجات کو نہ صرف منوایا گیا بلکہ سابقہ حکومت کے ذمے وفاق کا 18 ارب روپے کا واجب الاادا قرضہ بھی واپس کیا گیا ۔70 ارب روپے صوبے کو اقساط میں دینے کا اتفاق ہواجس میں سے 30 ارب 20 کروڑ روپے وصول ہو چکے ہیں۔ ہم اے جی این قاضی فارمولے کو زندہ کر چکے ہیں جس سے پن بجلی رائلٹی 80 ارب روپے تک جا سکتی ہے ۔چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم کی منظوری ہماری بڑی کامیابی ہے۔ہماری حکومت 120 ارب روپے کی اس بڑی سکیم میں اپنے حصے کا 35 فیصدبرداشت کرے گی جبکہ65 فیصد وفاق ادا کرے گا۔اس سے جنوبی اضلاع کی 2 لاکھ86 ہزار ایکڑ اراضی کو زیر کاشت لا یا جاسکے گا اور یہی صوبے کی زرعی اجناس میں خودکفالت کی منزل ہے۔ہم اپنی صنعتی ترقی کی ضرورتوں کوپورا کرنے کیلئے وفاق سے 100 ملین مکعب فٹ گیس کا کیس لڑ کر منوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے معاملے پر صوبے کو اندھیرے میں رکھنے کی کوشش ہورہی تھی ۔صوبے کواس کے ثمرات سے محروم رکھنے کی منصوبہ بندی تقریباً مکمل تھی لیکن صوبائی حکومت نے بھرپور جدوجہد کی اور مغربی روٹ کو سی پیک کاحصہ بنایااور ازخود خیبرپختونخوا - چائنہ اکنامک پلان کے تحت صوبے کیلئے صنعتی زونز سمیت گلگت سے چترال ، دیر تا چکدرہ کا متبادل روٹ متعارف کرایا ۔ جنڈ سے موٹروے کے ذریعے کو ہاٹ کو ملانے کے منصوبے کو وفاق سے منظور کرایا۔پشاور سے ڈی آئی خان تک ریلوے لائن کی پی ایس ڈی پی سے منظوری لی۔ حطار ، رشکئی اور ڈیرہ اسماعیل خان کے صنعتی زونز تجویز کرنے سمیت صوبے کیلئے تقریبا ً82 منصوبوںپر چین کی سرکاری سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے اور اس پورے عمل میں ہم اعتماد کے ساتھ صوبے میں 24 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈنمارک، برطانیہ ، کینیڈا ، ملا ئشیا اور دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوچکے ہیں۔صوبائی حکومت FWO کے ساتھ تقریباً11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کر چکی ہے۔ یہ معاہدے ہائوسنگ ، پن بجلی ، سیمنٹ پلانٹ ، آئل ریفائنری وغیرہ کے شعبوں میں کئے گئے ہیں ۔حال ہی میں حکومت کی طرف سے سرمایہ کاروں کے ساتھ مائنز اینڈ منرل کے شعبے میں ہونے والے معاہدوں سے تقریبا ً 2 ارب ڈالر صوبے کو حاصل ہوں گے ۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو ہمارے صوبے کو محتاجی سے نکال کر خود خود کفالت کی طرف لیکر جائیں گے مگر اس منزل کو سر کرنے کیلئے صوبائی محکموں کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت تھی جس کے لئے عملی جدوجہد کی گئی موجودہ صوبائی حکومت نے 2013 سے اب تک مختلف شعبوں میں صوبائی بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ہے ۔ بجٹ 2017-18 میں شعبہ تعلیم کے لیے 27ارب،91کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جن میں115 ارب، 92 کروڑ روپے ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لئے اور 11 ارب99 کروڑ روپے اعلیٰ تعلیم کے لئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت تقریباً18 فیصد زیادہ ہے۔صحت کے لیے 49ارب،27کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو آکہ رواں مالی سال کی نسبت تقریباً 31فیصد زیادہ ہے۔کھیل، ثقافت و سیاحت کے لیے72کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ زراعت کے لیے4 ارب،35کروڑروپے ،ماحولیات وجنگلات کے لیے2 ارب، 37 کروڑ روپے ،مواصلات و تعمیرات کے شعبے میں سڑکوں، شاہراہوں، پُلوں اور سرکاری مکانات کی بحالی و مرمت کے لئے 6ارب،61کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔پنشن کے لیے 53ارب روپے، بیرونی و اندرونی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ملازمین کو ہائوس بلڈنگ اور مورٹر سائیکل ایڈوانسز کے لئے7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ان کی حکومت سماجی خدمات کے شعبوں سمیت بیک وقت صوبے کے ہر شعبے کی ترقی کیلئے جامع حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی گئی ہے ۔ ہمارا سالانہ ترقیاتی پروگرام ہماری حقیقت پسندانہ حکمت عملی کا عکاس ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 208ارب روپے ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے ۔اس میں82 ارب روپے بیرونی امداد بھی شامل ہے۔ آئندہ مالی سال کا صوبائی ترقیاتی پروگرام 126 ارب روپے پر محیط ہے صوبائی پروگرام1632منصوبوں پر مشتمل ہے جن میں 1182 جاری اور450نئے منصوبے شامل ہیں۔زیادہ رقوم جاری منصوبوں کے لئے مختص کی گئی ہیں تاکہ ان کی فوری تکمیل سے عوام الناس کو فائدہ پہنچے۔ابتدائی او ر ثانوی تعلیم کے شعبے میں شامل منصوبوں کیلئے مالی سال 2017-18 میں14 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کل 77منصوبوں پر خرچ ہونگے۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں شامل منصوبوں کیلئے 6 ارب32 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںجو کل 65 منصوبوں پر خرچ ہونگے۔
تازہ ترین