چترال (نمائندہ جنگ)یوسی یارخون کے اوناوچ کے مقام پر گلئیشرز پھٹنے اور طغیانی میں اضافہ ہونے کے باعث ایک کلومیٹرکے فاصلے تک سڑک دریائے یار خون میں بہہ گئی جس سے گاڑیوں کی آمدورفت کے علاوہ پیدل آمدورفت بھی بند ہوکررہ گئی تھی جس سے ایک ہزار کی آبادی یکسر کٹ کر رہ گئی تھی۔ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یوسف زئی نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا ہے کہ سرکاری عملہ نے مقامی آبادی کی مدد سے دو دن تک کام کر کے پیدل آمدورفت بحال کر دی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج حیات خان نے علاقے کا ہنگامی دورہ کیا ہے ۔ان کے مطابق مقامی ٹھیکہ داروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹریفک کی بحالی کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں تاہم انہوں نے مذید بتایاجو سڑک بہہ گئی ہے وہاں پہاڑ ہے بلاسٹنگ کے بغیرکام کرنا بہت مشکل ہے۔ اشیائے خوردو نوش کے ذخایر کٹائی شدہ روڈ تک پہنچاکروہاں سے پیدل دوسری طرف پہنچا ئے جاسکتے ہیں۔دریائے یارخون پر پل کمزور ہے اس لئے ہیوی مشینری اس پل پر سے نہیں گزاری جاسکتی ۔تاہم بروغیل کی جانب سے اگر بھاری مشینری دستیاب ہوئی تو کام شرو ع ہوسکتا ہے۔ادھر ایکسین سی اینڈ ڈبلیو مقبول اعظم نے بتایا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے فوری فنڈ فراہم کرے ایک کلومیٹر روڈ مکمل طور پر بہہ گیاہے نئی سڑک بنانے کی ضرورت ہے۔یہ ایک قدرتی آفت ہے خالی بیانات کی بجائے عملی طور پر فنڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔سی اینڈ ڈبلیو کے ٹھیکہ دار بلا معاوضہ کام سے ہچکچاتے ہیںکیونکہ اس سے قبل بھی ہنگامی بنیادوں پر ٹھیکہ داروں نے کام کیا جن کا معاوضہ ابھی تک ان کو نہیں دیا جاسکا۔