وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کسی بیرون ملک کمپنی میں وزیراعظم کا نام نہیں ہے ، جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی خامیاں ہیں،اثاثے آمدن سے مطابقت نہ رکھنے کا الزام بے بنیاد ہے،سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا۔
اسلام آباد میں خواجہ سعد رفیق ،بیرسٹر ظفر اللہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پکوڑے بیچنے والے کاغذ اس میں موجود ہیں ۔
ان کا مزید کہناتھاکہ زکواۃ خیرات دینے والوں میں سے ہوں کھانے والوں میں سے نہیں ،دسویں جلد کے بغیر رپورٹ نامکمل ہے،ابھی رپورٹ آئی ہے صبر کیا جائے ،ہم نے دھرنا ون اور ٹو میں صبر کیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کبھی اثاثے نہیں چھپاؤں گا ، میرے خرچ پر کسی بھی انٹرنیشنل فرم سے تحقیقات کرالیں،آج بھی چیلنج کرتا ہوں ، سوئی سے لے کر مرسڈیز تک ہر چیز کا جواب دوں گا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام بے بنیاد ہے ، ریکارڈ کے ذریعے غلط ثابت کروں گا ،1981سے 2002 تک ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ نیب لے گئی ۔
ان کا کہناتھاکہ اپنے بچوں کو 2003ء میں شادی کے بعد خود مختار کردیا تھا،حکومت میں ہوتے ہوئے بچے پاکستان میں کارروبار کرتے تو اعتراض اٹھتا ،2008میں حکومت میں شامل ہونے سے پہلے خود کو کاروبار سے علیحدہ کرلیا تھا۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ سسٹم کو چلنے دیا جائے ، عدالت کے باہر بھی عدالتیں لگی ہوئی ہیں ،یہ کیا تماشہ دکھا رہے ہوکہ میری آمدنی اچانک 7لاکھ سے کروڑوں میں چلی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ داتا صاحب سے بچپن سے انسیت ہے ، انہی کے نام پر ہجویری ٹرسٹ بنائی ،جس کے زیر انتظام یتیم خانے میں 92 بچے رہائش پذیرا ور زیرتعلیم ہیں،میری سینیٹر شپ اور وزارت کی پوری تنخواہ ٹرسٹ کو جاتی ہے ۔