پارا چنار اورکوئٹہ میں ہونیوالی دہشت گردی کے زخم ابھی مندمل نہ ہونے پائے تھے کہ پیر کے روز بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب چمن کے علاقے بوغڑہ روڈ پر خود کش دھماکہ ہو گیا۔جس میں ڈی پی او چمن ساجد خان مہمند معمول کے گشت پر جاتے ہوئےگارڈ سمیت شہید جبکہ چار پولیس اہلکاروں سمیت بیس افراد زخمی ہوگئے۔ ادھرکرم ایجنسی میں بھی ریموٹ کنٹرول دھماکہ ہوا ۔ جس میں دو ایف سی اہلکار شہید اور پانچ شدید زخمی ہوئے۔کوئٹہ میں ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے سیکورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔انتہا پسندی اور دہشت گردی کے یہ واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔ ہماری حکومت، افواج پاکستان اور دیگر سیکورٹی ادارے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفسادکے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ چکے ہیں۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث درجنوںمجرموں کو اور اُن کے ٹھکانوں کو تباہ بھی کیا گیا ۔ بچنے والے بھاگ کر ہمسایہ ملکوں میں پناہ لے چکے ہیں۔اِس کے باوجود دہشت گردی کی وارداتیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ملک میں ابھی ایسے عناصر موجود ہیں جو پاک سر زمین کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔اِن عناصر کو غیر ملکی قوتوں خصوصاًبھارت کی مکمل سر پرستی حاصل ہے اور جب تک یہ قوتیں اِن کی پشت پناہی کرتی رہیں گی ہمارے ملک میں امن کا بول بالا نہیں ہو سکتا۔دہشت گردی کے اِن واقعات میں جہاں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے وہیں عوام میں خوف و ہراس بھی پھیلتا ہےاور دنیا بھر میں پُر امن پاکستان کا تشخص بھی متاثر ہوتا ہے۔ تعمیرو ترقی اورملکی معیشت کے منصوبوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ آپریشن ردالفساد کی کارروائیوں کومزید فعال بنایا جائے۔ عوام بھی ہوشیاررہیں اوراپنے ارد گرد مشکوک عناصر پر نظر رکھیں۔ پولیس، رینجرز، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اپنی کارروائیوں کو مزید منظم کرتے ہوئے دہشت گردی اور انتہا پسند عناصر کا قلع قمع کرنا چاہئے تاکہ دنیا کو پُر امن پاکستان کا اصل چہرہ دکھایا جا سکے۔