کراچی(ٹی وی رپورٹ) مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پوری پارلیمانی پارٹی کابینہ اجلاس میں تھی اور پوری جماعت اس معاملہ پر متفق ہے کہ یہ ایک سیاسی ایجنڈا ہے ، احتساب اور کرپشن کا معاملہ نہیں یہ سیاسی ایجنڈا ہے جس کا مقصد دھرنا ون اور ٹو سے مختلف نہیںہے، احسن اقبال نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیرا عظم کے ساتھ اظہا ر یکجہتی کی گئی اور سب کا اس بات پر اتفاق تھا کہ جے آئی ٹی کو شروع سے اب تک جس انداز میں آگے لے جایا گیا ہے،اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے اور حکومت کو سپریم کورٹ میں بھرپور انداز میں اپنا دفاع کرنا چاہئے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’ نیا پاکستا ن ‘‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں جماعت اسلامی کے رہنما آصف لقمان قاضی،سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے بھی شرکت کی۔ پروگرام میں آصف لقمان نے کہا کہ ان کا حلقہ چونکہ وزیر اعلیٰ کے پی کے پرواز خٹک کے ساتھ ہے اس لئے شاید ان کے حلقے کو نقصان ہی ہوا ہے اور یہ چونکہ پارٹی کے اندرونی معاملات ہیں اس لئے اس پرمیں میڈیا پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھتا، ان کا کہنا تھا مجموعی طور پر جو کے پی کے میں بھی تبدیلی کا نعرہ اور ڈرامائی انداز میں کرپشن کے خاتمے کی بات کی گئی تھی تو اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نظرنہیں آئی بلکہ بہت سی چیزوں میں ہمیں تحفظات ہیں جیسا کہ احتساب کا نظام ہے صوبہ میںاس پر تحفظات ہیں، اسی طرح صحت کے شعبے میں جس کا اعتراف کل خود عمران خان نے بھی کیا کہ ہم جس طرح تبدیلی چاہتے تھے وہ نہیں لاسکے۔پروگرام میں پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلا ل محبوب کاکہنا تھا کہ بعض اوقات سویلین یا فوج کی جانب سے ایسے حالات بھی رونما ہوتے ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ سب اچھا نہیںہے، اس طرح کے حالات میں کیا فوج کا کراد ر بڑھ جائے گا کا جواب دیتے ہوئے احمد بلال نے کہا کہ فوج کا کردا ر اہم ہوتا ہے فوج ایک غیر سیاسی ادارہ ہے، ہم نے اس وقت بھی تشویش کا اظہا ر کیا تھا جب جے آئی ٹی بنی تھی ایک سیاسی کیس میں فوج کے نمائندے بھی جے آئی ٹی میں موجود ہیں ،ان کی موجود گی کا کوئی فائدہ نہیںہونا تھا لیکن نقصان ہونے کا یہ اندیشہ ہے کہ اب اگر ایک فیصلہ آتا ہے تو ایک فریق ناراض ہوگا اور دوسرا فیصلہ آتا ہے تو دوسرا فریق ناراض ہوگا اور ان دونوں کیس میں فوج کی موجودگی فو ج کو بھی شامل کرے گی اور لوگ فوج پر بھی تنقید کر سکتے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وہ بھی شریک ہوئے جو بعض اوقات سستی کا مظاہر ہ کرتے ہیں اور ایک آدھ ایسے اصحاب جن کے بارے میں میڈیا بلاوجہ کی قیاس آرائیاں کر رہا تھا۔انہوں نے پر زور طریقے سے کہا ہم نہ صرف اس کی تردید کرتے ہیں بلکہ تصور بھی نہیں کرسکتے، چودھری نثار سے متعلق سوال کیا پارٹی میں کوئی بڑی تقسیم موجود ہے کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ سب کی مختلف رائے ہوسکتی ہے، احسن اقبال نے کہا کہ میں اس اجلاس میں موجود تھا چودھری نثار نے کہا تھا کہ میں 1985سے پارٹی کے ساتھ ہوں اور میرا سفر وفاداری کی بنیاد پر ہے ہمیں ان کے حوالے سے کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی اجلاس کے دوران اور سب کی اپنی رائے ہوتی ہے ہم کچھ باتیں کھل کر بھی کر تے ہیںتو کیا اس کا یہ مطلب ہو گا کہ کسی قسم کا اختلاف ہے نہیں اختلاف نہیں ہے پوری پارٹی متحد ہے، وزیر اعظم جب کسی مشکل میں ہوتے ہیں تو ان کو پارٹی کے باقی لوگوں کی یاد آتی ہے کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ انفرادی طور پر ہر کسی کو شکایات ہوسکتی ہیں لیکن جب بھی کوئی ٹف کال ہوتی ہے اس وقت اپنے مشورے کو نہیں دیکھنا چاہئے پارٹی کا مفاد دیکھنا چاہئے، ہمیں پتا ہے وزریر اعظم کے خلاف ساز ش ہور ہی ہے اب ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کون مشکل وقت میں اپنا شکایت نامہ لاتاہے یا اس کی پشت پر کھڑا ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب ہم بحران سے نکلتے ہیں تو اپنی کمزوریوں پربھی بات کرتے ہیں، کوئی سسٹم پرفیکٹ نہیں ہوتا نہ کوئی لیڈر پرفیکٹ ہوتا ہے ہم اپنی کوتاہیوں کو درست کر تے ہیں آگے بھی کریںگے، دھرنا ون سے آپ نے کیا سیکھا کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنا ون ،ٹو سے کیا سیکھا اگر ہم یہاں پیٹر ڈرکر کی بھی مینجمنٹ لے آتے تو اس کا جواز نہیں ختم ہوتا لہذا ہمیں چیزوں کو علیحد رکھنا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑی سازش ہورہی ہے سیاسی استحکام کو متزلزل کرنے کی اور اس سے سی پیک بھی متاثر ہوسکتا ہے اورایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں جس سے جمہوری نظام کی بساط بھی الٹنے کی ساز ش کی جاسکے۔ہمارے خلاف ساز ش کرنے میں بین الاقوامی لابی کے لوگ ملوث ہیں جو ہماری نفسیات اور دماغ کو پڑھتے ہیں ، چاہے سیاستدان ہو عسکری قیادت ہو یا عدلیہ ہو ہم سب کو یہ پیش نظر رکھنا چاہئے کہ تاریخ نے ہم پر بڑی بھاری ذمہ داری ڈالی ہے، ستر سال کی تاریخ میں یہ ہی دیکھا گیا ہے کہ بحران آتا ہے تو گر جاتے ہیں اور مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں،طلعت حسین کے سوال کہ دوسروں پر الزامات لگانے سے آپ اس کیفیت سے باہر نہیں آسکتے کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا ہماری طاقت عوام ہے جس نے ہمیں ووٹ دیا منتخب کروایا، ہمارے پاس عوام کی قوت ہے اور وہ ہمارے کارکردگی سے مطمئن ہیں ،سازشیں وقتی ہیں اور ہمارا نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔جماعت اسلامی کے رہنما آصف لقمان قاضی نے کہا کہ تحریک انصاف کا جماعت اسلامی سے الحاق کے فائدے اور نقصانات ہوسکتے ہیںلیکن بہرحال مجموعی فیصلے ہی پر عملدرآمد ہوتا ہے اور تمام ہی لوگ اس کے حق میں بات کرتے ہیں، آصف لقمان نے کہا کہ ان کا حلقہ چونکہ وزیر اعلیٰ کے پی کے پرواز خٹک کے ساتھ ہی اس لئے شاید ان کے حلقے کو نقصان ہی ہوا ہے اور یہ چونکہ پارٹی کے اندرونی معاملات ہیں اس لئے اس پرمیں میڈیا پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے، ۔