لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ حملہ کیس کی طرز پر کارروائی ہو سکتی ہے،فاضل چیف جسٹس کی ہدایت پر لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج صاحبان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں مسٹر جسٹس محمد یاور علی اور مسٹر جسٹس علی اکبر قریشی شامل ہیں، مذکورہ واقعہ کے سلسلے میں اگر ملتان بنچ کے سینئر وکلاء ملنا چاہیں تو 24 گھنٹے کے اندر ملاقات کر سکتے ہیں اس کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلہ شدہ طارق عزیز کیس کی روشنی میں واقعہ میں ملوث وکلاء کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں وکلاء کی جانب سے سینئر جج کے ساتھ بد تمیزی کے واقعہ کے بعد ملتان بنچ کے فاضل جج صاحبان نے لاہور پرنسپل سیٹ پر کام شروع کر دیا۔لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں ہائی کورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی اور انکے ساتھی وکلاء کی جانب سے گزشتہ روز بغیر کسی وجہ کے سینئر جج کے ساتھ بدتمیزی اور بلا جواز ہڑتال کےواقعہ کے بعد ملتان بنچ پر تعینات فاضل جج صاحبان نے آج لاہور ہائی کورٹ لاہور پرنسپل سیٹ پر کام شروع کر دیا ہے جن میں سینئر جج مسٹر جسٹس محمد قاسم خان، مسٹر جسٹس سید شہباز علی رضوی، مسٹر جسٹس مزمل اختر شبیر اور مسٹر جسٹس عبدالرحمان اور نگز یب شامل ہیں۔گزشتہ روز کے واقعہ کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ اور سینئر ججز نے سخت نوٹس لیا تھا۔ سینئر فاضل جج صاحب کے ساتھ بدتمیزی اوران کی عدالت کے باہر جسٹس محمد قاسم خان کے نام کی لگی تختی کو اکھاڑنے، نیچے پھینکنےاور پاوں تلے روندنے جیسے واقعہ کی ہائی کورٹ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ملتان بنچ سے متعلقہ نئے مقدمات کی دائری بھی لاہور میں ہی ہوگی۔
مذکورہ واقعہ کی اطلاع پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین کو بھی کر دی گئی ہے تاکہ وہ اس پر اپنا لائحہ عمل تیار کریں، امید کی جاتی ہے کہ وہ اندریں 24 گھنٹے واقعہ میں ملوث وکلاء کے خلاف ایکشن لیں گے۔