• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اربوں خرچ کرنے کے باوجود مری روڈ ٹریفک مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکا

راولپنڈی (اپنے رپورٹر سے) راولپنڈی میں میٹرو پراجیکٹ اور مریڑ چوک توسیعی منصوبہ کے ساتھ ساتھ چاندنی چوک اور سکستھ روڈ انڈر پاسز پر اربوں روپے لگانے کے باوجود مسلم لیگی حکومت مری روڈ کے ٹریفک مسائل پر قابو نہیں پاسکی۔ میٹرو منصوبہ کی تعمیر کے دوران ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ کی توجہ لیاقت باغ اور مریڑ چوک انڈر پاسز کی طرف دلائی گئی تھی لیکن اُس وقت کے کمشنر راولپنڈی ڈویژن اور این اے 55سے امیدوار مسلم لیگی رہنما ملک شکیل اعوان نے کوئی توجہ نہیں دی۔ میٹرو منصوبہ مکمل ہونے کے بعد بھی لیاقت باغ اور مریڑ چوک پر ٹریفک کا بے انتہا رش قائم ہے جسے کنٹرول کرنے کیلئے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے۔ جو اب صرف اس وجہ سے روکی جا رہی ہے کہ مری روڈ کی بندش پر کہیں عوام متنفر نہ ہو جائیں۔ باخبر حلقوں کا دعویٰ ہے کہ میٹرو منصوبہ آرڈی اے کے زیرانتظام مکمل کرانے کی ایک بڑی وجہ اس ادارے کی اہلیت بڑھانا تھی لیکن میٹرو منصوبہ مکمل ہونے کے بعد شہر کی حالت مزید خراب ہوئی ہے۔ دو سال ہوچکے ہیں میٹرو منصوبہ فنکشنل ہے جبکہ مری روڈ کو لیاقت باغ اور مریڑ حوک پر سگنل فری کرنے کیلئے مختلف کارروائیاں کئی برسوں سے جاری ہیں۔ راول روڈ کی تعمیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی‘ لیکن آج تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالا جاسکا۔ لیاقت باغ اور مریڑ چوک پر ٹریفک بلاک رہتی ہے‘ جس کا اثر پورے شہر پر پڑتا ہے۔ اب بھی دونوں سگنل کو فری کرنے کی فزبیلٹی پرکھی جا رہی ہے‘ کبھی انڈر پاس زیرغور آتا ہے کبھی فش بیلی پر سوچنا شروع کر دیا جاتا ہے۔ تاخیر کے باعث مسئلہ جوں کا توں برقرار اور عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ شہری حلقوں نے کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، میئر راولپنڈی اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ منصوبہ بندی کرتے ہوئے مستقبل کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ اگر 2سال قبل ہی اس پر عمل کر لیا جاتا اور میٹرو منصوبہ کے ساتھ ہی انڈر پاسز تعمیر ہوجاتے تو آج مسائل جنم نہ لیتے۔
تازہ ترین