پشاور(نمائندہ جنگ) قومی وطن پارٹی کو حکومت سے نکالنے کے بعد تحریک انصاف کے ناراض اراکین اسمبلی کے متحرک ہونے کے باعث وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے سر پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکنے لگی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی مستقبل کی حکمت عملی کیلئے سرجوڑ دئیے ہیں، قومی وطن پارٹی اپوزیشن بینچوں کیلئےدرخواست دے گی، حکومت کی اپوزیشن پر15ممبران کی سبقت، تحریک انصاف کے5باغی ارکان کو نکالنے پر5کافرق رہ جائیگا، لیگ ن اور جمعیت نے سر جوڑ لئے ہیں،قومی وطن پارٹی کے10ارکان کےاپوزیشن میں جانے سےنمبرز گیم تبدیل ہوگیا ہے، حکومت برقرار رکھنے کیلئے تحریک انصاف کو جماعت اسلامی، ترکئی گروپ اور باغیوں کوساتھ رکھنا پڑے گا،قومی وطن پارٹی کے 10اراکین کے اپوزیشن میں جانے کے بعد صوبائی اسمبلی میں نمبرز گیم بھی تبدیل ہوگیا ہے اگرچہ حکومت کو اس وقت بھی اپوزیشن پر15ممبران کی سبقت حاصل ہے لیکن تحریک انصاف کے پانچ ناراض ارکان کو نکالنے کے بعد یہ فرق محض پانچ کا رہ جاتا ہے، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ناراض تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں اورانہوں نے آپس میں رابطے تیز کردئیے ہیں اور ان کی طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بہت جلد اپوزیشن جماعتوں کے تعاون سے پرویز خٹک حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائیگی،پاکستان تحریک انصاف کی جانب سےاتحادی جماعت قومی وطن پارٹی کو حکومت سے نکالنے کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر نمبرز گیم شروع ہوگیا ہے، 124رکنی ایوان میں حکمران اتحادکے اراکین کی تعداد69جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے ممبران کی مجموعی تعداد54 ہے، تحریک انصاف کے اقلیتی رکن ڈاکٹر سورن سنگھ کے قتل کے بعد ان کی نشست ایک سال سے خالی ہے،صوبہ میںتحریک انصاف حکومت اور ایوان میں عددی اکثریت برقرار رکھنے کیلئے جماعت اسلامی کو ساتھ رکھنے اورترکئی گروپ کو منانے سمیت باغی اراکین ضیا اللہ آفریدی، قربان علی خان، امجد خان آفریدی ، جاوید نسیم اور بابر سلیم کو بھی رام کرنا پڑے گا کیونکہ ان باغی اراکین کے متحرک ہونے سے صوبائی حکومت کے سر پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکنے لگی ہے کیونکہ صرف ان باغی اراکین کو نکالنے کے بعد حکومتی ممبران کی تعداد64 رہ جائے گی جبکہ اپوزیشن کی تعدادپانچ ارکان کے اضافہ کے بعد59تک پہنچ جائے گی ، قومی وطن پارٹی کو حکومت سے الگ کرنے کے بعد اس وقت صوبائی اسمبلی میں حکومتی اراکین کی تعداد79سے کم ہوکر69جبکہ اپوزیشن کی مجموعی تعداد44سےبڑھ کر54ہوگئی ہے، 123رکن ایوان میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد61، جماعت اسلامی کے ممبران 7 اور ایک حکومتی حمایت یافتہ آزاد امدوار بھی ہے، اسی طرح اپوزیشن جماعتوں میں مسلم لیگ(ن) کے ارکان کی تعداد16، جمعیت علمائے اسلام(ف)16، پیپلز پارٹی6اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین کی تعداد 5ہے قومی وطن پارٹی کے 10ممبران کے علاوہ 1 آزاد رکن بھی اپوزیشن کا حصہ ہے ، دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام نے بھی صوبائی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے سرجوڑ لئے ہیں اور اس مقصد کیلئے رواں ہفتہ پشاور میں اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن پر بھی دستخط کئے جائیں گے، ادھر حکومت سے راہیں جدا کرنے کےبعد قومی وطن پارٹی نے بھی صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کیلئے درخواست تیار کرلی ہے جو آج یا کل اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جائے گی۔