راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) تھانہ صدربیرونی کے علاقہ سے اغواہوکرکراچی میں فروخت کی گئی دوشیزہ واپس گھرپہنچ گئی ،پولیس نے ملزموں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے متاثرہ خاندان کوڈرانا دھمکانا شروع کردیا،آرپی اونے دادرسی کے لئے درخواست سی پی اوکومارک کی لیکن متعلقہ سب انسپکٹر ملزموں سے سازبازکرچکاہے ،قریشی آباد نئی آبادی چک جلال دین کی رہائشی (ع) نے آرپی اوکودی گئی درخواست میں بتایاکہ 5مئی کو ثاقب ،عاقب امجد،اورنعمان عرف نومی وغیرہ نے مجھے اغوا کیا اور موہڑہ چھپڑچکری روڈپرایک مکان میں لے گئے جہاں شیرازنامی شخص نے میرے ساتھ گن پوائنٹ پرزیادتی کی اورپھرمجھ سے یکے بعددیگرے امد،عاقب ،عبدالستار،نعمان اورثاقب نے صبح تک باری باری مجھ سے زیادتی کی اوربعدازاں مجھے امجدکے گاؤں سلمون لے گئے اورپھروہاں سے مجھے ریل کے ذریعے کراچی لے جایاگیا وہاں مختلف بیک ڈیٹس مین اشٹام پیپرتیارکرائے گئے اورایک جعلی نکاح نامہ 11مئی کابنوایاگیاامجداورعبدالستارنے میراسوداکیا،میں نے موقع ملنے پراپنے گھررابطہ کیا اور23جولائی کو میرے والد اوربہنوئی مجھے کراچی سے واپس گھرلائے ۔24جولائی کومیں نے آرپی اوکے سامنے پیش ہوکردرخواست دی جوانہوں نے کارروائی کے لئے سی پی او کومارک کی بعدازاں 27جولائی کوچوکی انچارج سب انسپکٹرحمدشیرازی نے میرے والدکوبلایا اورمیرے والدکوبتایاکہ ملزمان ثاقب وغیرہ کے والد نے نکاح نامہ پیش کیاہے آپ کاکچھ نہیں بن سکتا،اب ہمیں پتہ چلاہے کہ انہوں نے ہماری پرانی درخواست پرایف آئی آردے دی ہے پولیس ملزموں کی سرپرستی کررہی ہے میرے والداس زیادتی کے خلاف آرپی اوکوملنے 28جولائی جمعہ کوان کے دفترگئے توشکایات سیل کے انچارج جیلانی نے ہمیں آرپی اوسے ملنے نہیں دیااوربرابھلاکہہ کروہاں سے بھگادیا۔آرپی اوہماری دادرسی کرائیں اورہمیں انصاف دلایاجائے۔