سکھر (بیورو رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کا راز بہتر تعلیم اور صحتمند معاشرہ ہے، بین الاقوامی چارٹر پر عمل کے بغیر تعلیم کی ترقی ممکن نہیں۔ لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ نہ دینے اور تعلیم کا بجٹ کم رکھنے کے باعث پاکستان معاشی طور پر کمزور ہوچکا ہے، 1994 میں کامن ویلتھ کانفرنس میں ہم نے تعلیم کا بجٹ چار فیصد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیے مگر ہم اس وقت سے ہی 1.84 فیصد بجٹ پر کھڑے ہیں، حکومت سندھ کو بھی جنگی بنیادوں پر صوبے میں تعلیم پر توجہ دینی ہوگی، وہ گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول آرائیں میں جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ قیام پاکستان کی بنیاد تعلیم تھی جو سرسید نے شروع کی تھی، دنیا کے ممالک جدید ٹیکنالوجی میں ترقی کررہے ہیں، ٹیکنالوجی اور فنی تعلیم کو اولیت میں شامل کرنا ہوگا۔ تیزی سے ترقی کرنے والی دنیا اور جدید ٹیکنالوجی سے مقابلے کے لئے علی گڑھ یونیورسٹی جیسے ادارے بنانے ہونگے۔ قائد اعظم کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے پوری قوم اکٹھے ہوکر آگے بڑھے تو پاکستان دنیا میں چمکتے ستارے کی طرح ابھرے گا۔ شرح خواندگی کم ہونے کی اہم وجہ تعلیم نسواں کو دوسری پوزیشن پر رکھنا ہے، جب تک ہم پڑھی لکھی ماں معاشرے کو نہیں دینگے اس وقت تک تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہوگا، ملک کی آبادی میں 11کروڑ خواتین ہیں اور اتنی بڑے حصے کو 70سالوں میں تعلیم کے معاملے میں نظر انداز کیا گیا۔
ملک کے جو حالات ہیں اس کے ذمہ دار 70سالوں سے برسر اقتدار آنیوالے حکمران ہیں، ملک کی ترقی کا راز تعلیم میں ہے مگر اے بی سی پڑھنے سے تعلیم حاصل نہیں ہوتی، ہمارے یہاں تعلیم حاصل کرنیکا مقصد سرکاری نوکری کا حصول ہے، ہمارے پاس پڑھ لکھ کر اپنی منزل کا تعین کرنیکا رجحان نہیں، حکومت سندھ نے یو ایس ایڈ کے ساتھ ملکر صوبے میں 125سے زائد اسٹیٹ آف دی آرٹ اسکول قائم کئے ہیں، جن میں سے 12اسکول سکھر میں ہیں، ان کی تعداد بڑھنی چاہیے، تعلیم پر خصوصی توجہ خاص طور پر بچیوں کی تعلیم کو خصوصی طور پر توجہ دینی ہوگی، حکومت کو ایسی حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے جس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بچیاں اسکولوں میں آئیں اور تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں، معاشرے کی ترقی کے لئے پڑھی لکھی ماں کا ہونا انتہائی ضروری ہے، سکھر میں ویمن یونیورسٹی بنائی جائیگی، آرٹس اینڈ ڈیزائن کالج آئندہ سال کام شروع کردیگا، انہوں نے کہاکہ جب وہ 1989میں سندھ کے وزیر تعلیم تھے تو انہوں نے پانچ اسکول اساتذہ اور پرائمری میں انگلش کمپلسری کا پروگرام دیا تھا، مگر حکومت جانے کے بعد پتہ نہیں وہ پروگرام کہاں چلا گیا، اب 2014میں جاکر وفاقی حکومت نے وہ پروگرام صرف اسلام آباد میں شروع کیا ہے۔