کوئٹہ میں ایک شخص نے معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا، قوتِ سماعت و گویائی سے محروم ہونے کے باوجود نہ صرف درزی کا کام سکھا، بلکہ اسے اپنے اور اپنے خاندان کے لیے باعزت روزگار کاوسیلہ بنایا۔
باہمت ٹیلر ماسٹر ہارون رضا پیدائشی قوتِ سماعت اور گویائی سے محروم ہیں، انہوں نے اپنی معذوری کو کبھی مجبوری بننے نہیں دیا ہے، درزی کا کام سیکھا ہے اور اس کام میں خوب ماہر ہیں۔
گزشتہ تیس سال سےزائد عرصہ سے ٹیلرنگ کےشعبہ سے منسلک ہارون رضا نے سننے اوربولنے کی محرومی کو اپنے لئے رکاوٹ نہیں بننےدیا۔
وہ ہرطرح کے کپڑوں کی سلائی اور تیاری کے لیے گاہکوں کی فرمائش خوب سمجھتے ہیں اور انہیں ہاتھوں اور آنکھوں کے اشاروں سے اپنی بات بھی سمجھاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہارون رضا کے ہاں کام کرنے والے بیشتر کاریگر بھی سننے اور بولنے کی قوت سے محروم ہیں، ان میں زیادہ تر ان کے اپنے ہی شاگرد ہیں۔
شاید یہی وجہ ہے کہ ان کے گاہکوں میں بھی زیادہ تر قوتِ سماعت اور گویائی سےمحروم افراد شامل ہیں، اس کے علاوہ عام افراد بھی ان کے پرانے گاہک ہیں جو ان کے کام سے مطمئن ہیں۔
کوئٹہ میں سننے اور بولنے کی قوت سے محروم افراد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کپڑے سینے کے لیے اسی دکان میں لاتے ہیں کیونکہ ان کے لیے یہاں آنے میں زیادہ سہولت ہے۔
وہ اپنے جیسے شخص کو اپنے طریقے سے سمجھا پاتے ہیں جبکہ دیگر عام گاہک بھی ان کی کام کی تعریف کرتے ہیں، کہتے ہیں نہ صرف ان کا کام صاف ہے بلکہ سلائی کی قیمت بھی مناسب ہے۔
ہارون رضا جیسے باہمت افراد معاشرے کے لیے روشن مثال ہیں، معذوری کو مجبوری نہ بنانے والے ایسے افراد کی سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر بھرپور حوصلہ افزئی کی بےحد ضرورت ہے۔