• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی سے کچھ مانگا نہ ارادہ ہے، نوا زشریف

Todays Print

کراچی (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ کے حق میں نہیں، تمام فوجی سربراہان کے ساتھ مخاصمت کا تاثر بھی درست نہیں بعض جرنیلوں سے اچھی بھی بنی ، جو قانون کہتا ہے اس پر ہی چلا ہوں ، آصف علی زرداری سے کچھ مانگا نہ ارادہ ہے ، جب پرویز مشرف نے مارشل لا لگایا تھا، مشرف اور ان کے کچھ ساتھی میرے خلاف تھے لیکن باقی فوج میرے خلاف نہیں تھی، باقی فوج کو تو پتہ ہی نہیں تھا کہ مارشل لا ءلگ چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ اداروں کے مابین ٹکرائو کے حق میں نہیں تاہم اداروں کے درمیان تصادم کو روکنے کی ذمہ داری صرف ان کی نہیں ہے، یہ سب کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ʼٹکراؤ کے خلاف صرف مجھے ہی نہیں ہونا چاہیے، سب کو ہونا چاہیے اور ٹکراؤ کی کیفیت پیدا نہیں ہونی چاہیے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاثر ٹھیک نہیں ہے کہ ان کی فوج کے تمام سربراہوں کے ساتھ مخالفت رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ʼکچھ (جرنیلوں) کے ساتھ یقیناً بنی بھی ہےاور اچھی بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قانون کہتا ہے اس کے مطابق چلا ہوں، اگر کوئی قانون کی حکمرانی یا آئین پر یقین نہیں کرتا تو میں اس سے اتفاق نہیں کرتا ہوں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس ملک کو چلانے والوں نے جو اس ملک کے ساتھ کیا ہے خاص طور پر آمریت نے، وہ پاکستان کی تباہی کا ایک نسخہ تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ ʼجب پرویز مشرف نے مارشل لا لگایا تھا، مشرف میرے خلاف تھا، مشرف کے کچھ ساتھی میرے خلاف تھے لیکن باقی فوج میرے خلاف نہیں تھی۔ باقی فوج کو تو پتہ ہی نہیں تھا کہ مارشل لا لگ چکا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس عزم کو دہرایا کہ وہ عوام کے ووٹ کے تقدس کو مجروح نہیں ہونے دیں گے اور اس کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج نہیں ہے بلکہ ایک مہم ہے، میں یہ اس لیے نہیں کر رہا کہ میں دوبارہ منتخب ہو کر وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھوں، وہ پھولوں کا بستر نہیں کانٹوں کی سیج ہے۔

انھوں نے کہا کہ ʼوزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنا بذات خود ایک قربانی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ʼعمران خان صاحب کے بارے میں کیا کہوں، ان کی باتوں کا جواب نہ دینا ہی اچھا ہے۔ آصف علی زرداری کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ʼمیں نے ان سے کچھ نہیں مانگا اور نہ کوئی مانگنے کا ارادہ ہے۔

اداروں کے مابین گرینڈ ڈائیلاگ کے حوالے سے سینیٹ چیئرمین رضا ربانی کی تجویز پر نواز شریف نے کہا کہ یہ ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ʼمیں نے اپنے کچھ دوستوں سے کہا ہے کہ وہ رضا ربانی کے ساتھ مل کر بیٹھیں اور ان سے پوچھیں کہ ان کہ ذہن میں اس کا کیا خاکہ ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے تھے اور آج تک اس کی خلاف ورزی نہیں کی ۔

اس کی ایک خلاف ورزی ہوئی تھی جو ایک این آر او سائن ہوا تھا، مشرف اور کچھ فریقوں کے درمیان وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ وہ نہ ہوتا تو اچھا تھا۔ پاناما مقدمے کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ چار مہینے تک یہ مقدمہ چلا، پھر جے آئی ٹی بنی، یہ جے آئی ٹی کس طرح بنی اس ساری کہانی آپ کے سامنے ہے اور جے آئی ٹی کے سامنے ʼہمارا پورا خاندان پیش ہوا۔

تازہ ترین