• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریلوے اراضی کی 95 فیصد ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی،سعد رفیق

Todays Print

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے اراضی کی 95 فیصد ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی ہے‘ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں‘ کسی کو ریلوے کی ایک انچ زمین نہیں دیں گے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ 1987ء میں ریلوے کی زمینوں کا جمعہ بازار لگا ہوا تھا‘ زمینوں کی بندربانٹ کی جارہی تھی ٗجمعہ گوٹھ کی جو اراضی پہلے دی جاچکی ہے وہ دی جاچکی ہے لیکن اب کسی کو ایک انچ ریلوے کی زمین نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کالا پل کے قریب ریلوے کا مہنگا پلاٹ ہے۔ ہم اس کا کمرشل استعمال کرنا چاہتے تھے ٗ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اراضی ریلوے کے نام کردی ہے۔ سندھ اور پنجاب تعاون نہیں کر رہے۔ ریلوے کی اراضی کا ریکارڈ بہت پرانا اور خراب تھا۔ ریلوے اراضی پر کچھ قانونی اور غیر قانونی قبضہ تھا ہم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے سالانہ اہداف کی بنیاد پر قبضہ مافیا سے اراضی واگزار کرا رہے ہیں ٗبعض جگہوں پر ریلوے ملازمین کی ملی بھگت اور عدالتوں سے اسٹے لے کر قانونی قبضہ کیا گیا ہے ٗگزشتہ چار سال سے ریلوے اراضی پر کوئی قبضہ نہیں ہوا۔

کچی آبادیوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ سات لیول کراسنگ پچھلے پانچ سال میں مکمل ہوئے تھے ہم نے چار سال میں 120 لیول کراسنگ نصب کئے۔ اب ان لیول کراسنگ پر ٹریفک سگنل لگا رہے ہیں جس کا ماڈل تیار ہوگیا ہے۔ اسٹاف کے فزیکل ٹیسٹ لے رہے ہیں۔ آگہی مہم چلائی ہے۔ کوہاٹ سے راولپنڈی کے لئے ریل سروس کو اپنے دور اقتدار میں بحال کریں گے۔ اس ٹریک کو 80 فیصد تیار کرلیا ہے۔ کوہاٹ ریلوے اسٹیشن کی اپ گریڈیشن کر رہے ہیں۔ ہماری زرعی اراضی کی لیز دو سے تین سال ہوتی ہے۔

ساہیوال میں کول پاور پلانٹ کو کوئلہ فراہم کر رہے ہیں۔ کارگو کی آمدنی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربان لائن کے قریب دکانیں ہیں ان کو کوئی رعایت نہیں دے سکتے۔ دکانیں سیل کی ہیں ‘ گرائی نہیں‘ انہیں حکومت کی جگہ کا کرایہ دینا ہوگا۔ لاہور میں ریلوے کے ساتھ پارک بنا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی جی ٹی روڈ  ریلی کو تعزیتی ریلی قراردیتے ہوئے میڈیا ورکرز پر تشد د کی شدید مذمت کی ہے،گزشتہ روز قومی اسمبلی میں صحافیوں نے ن لیگ کی ریلی می اپنے ساتھیوں  پر تشد د کے  خلاف اجلاس سے واک آوٹ کیا،پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ  آج ایوان میں میڈیا موجود نہیں ہے جس کی وجہ ن لیگ کی تعزیتی ریلی میں صحافیوں پر تشدد ہے ،صحافیوں نے منانے کے لیے آنے والے  شیخ آفتاب  اور  ریاض پیرزادہ کو بتایاکہ ن لیگ کی جی ٹی روڈ ریلی میں فیض آباد کے قریب صحافیوں کو بد ترین تشد د کا نشانہ بنایا گیا خاتون رپورٹر  کے پیٹ میں لاتیں ماری گئی ہیں رپورٹرز کا کسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے، میڈیا ہائوسز کا غصہ کارکنوں اور رپورٹرز پر نہ نکالا جائے ، واقعہ کی انکوائری کرائی جائے ،ممبران اسمبلی کی یقین دہانی کے بعد صحافیوں نے واک آوٹ ختم کردیا، شیخ آفتاب نے اسمبلی فلور پر کہاکہ صحافیوں کے سنجیدہ تحفظات ہیں، انکوائری ہونی چاہیے ، جس پر سپیکر  نے ہدایت کی وزارت داخلہ معاملے کی انکوائری کرکے 7 دن کے اندر رپورٹ پیش کرے،بعد ازاں جماعت اسلامی کے ارکان صاحبزادہ طارق اللہ،شیر اکبر خان، صاحبزادہ  یعقوب اور عائشہ سید کے توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت بجلی عابد شیر علی نےمالاکنڈ ڈویژن میں طویل لوڈشیڈنگ کے حل کے لیے جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو بالمشافہ ملاقات کی پیش کش کردی،صاحبزاہ طارق اللہ نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن میں 20 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے،عائشہ سید نے کہاکہ اب تو حلقے میں جاتے ہوئے شرم آتی ہے، کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں،جس پر عابد شیر علی نے کہاکہ2013 میں 54 کروڑ روپے کے پی حکومت کے اکائونٹ میں ڈال دیے گئے تھے تاکہ گرڈاسٹیشن بنایا جاسکے لیکن زمین ہی نہ لی جاسکی اب اپریل میں زمین حاصل کرلی گئی ہے ہم 2 سال کا کام 8 ماہ میں مکمل کر لیں گے ملاکنڈ ڈویژن میں لوڈشیڈنگ کی وجہ لائن لاسز ہیں ملاکنڈ کے 138 فیڈرز پر لائن لاسز زیادہ ہیں پیر کو محرکین میرے دفتر تشریف لائیں ،پیسکو حکام سے اس حوالے سے مل کر معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کریں گے اگرا ن کے پاس کوئی متبادل ذرائع ہیں تو وہ بھی بتائے جائیں یہ ہوم ورک کرلیں جیسا کہیں گے ویسا کرلیں گے ،  بعد ازاں قومی اسمبلی نے  تین بلوں کی منظوری دے دی ۔

پہلا بل وزیر قانون  زاہد حامد نے پیش کیا جو پبلک مفادات میں انکشاف اور ایسا انکشاف کرنے والے اشخاص کے تحفظ کےلئے میکنزم کا انتظام کرنے کا بل ، پبلک بل مفادات میں انکشاف بل2017اور بل کی منظوری کےلئے تحریک پیش کی، پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر عذرا فضل ، شگفتہ جمانی ، تحریک انصاف کے عارف علوی اور شیری مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل کو عجلت میں منظور نہ کیا جائے ہم نےبل میں ترامیم پیش کرنا ہے ، اس پر  زاہد حامد نے کہا کہ آج تک انہوں نے ترامیم پیش نہیں کیں جس کا مطلب ہے انہیں کوئی دلچسپی نہیں اگر بل میں ترمیم چاہتے ہیں تو انہیں پیش کرنا چاہیے تھا میں چاہتا تھا کہ بل اتفاق رائے سے منظور ہو اپوزیشن کے ارکان تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں انہوں نے بل کی منظوری کےلئے تحریک پیش کی اور اجلاس کی صدارت کرنے والے بشیر ورک نے بل کی شق وار منظوری لی اور بلاآخر ایوان نے کثرت رائے سے بل منظور کر لیا، بل کے مطابق  کوئی بھی شخص مجاز اتھارٹی کے روبرو پبلک مفاد میں انکشاف کر سکتا ہے ۔

نمبر(۲)ذیلی دفعہ (۱)کے تحت نیک نیتی سے ہوگا اور اقرار نامہ کے ذریعے یہ ثابت کرے گا کہ اس کی جانب سے افشاں کردہ معلومات یا عائد کردہ الزامات اس کے علم و عقیدے کے مطابق درست ہیں ۔ (۳) افشاں مقررہ فارم پر ہوگا اور باضابطہ طو ر پر متعلقہ کاغذات یا دیگر مواد ، اگر کوئی ہو، کی اسے تائید حاصل ہوگی ۔ (۴) مجاز اتھارٹی ، اگر موزوں متصور کرے ، شکایت کنندہ سے مزید معلومات اور کوائف طلب کر سکتی ہے ۔ (۵)مجاز اتھارٹی کی جانب سے ، بے نام اور فرضی انکشافات کو زیر غور یا زیر عمل نہیں لایا جائے گا۔ (۶) مجاز اتھارٹی ، شکایات کی وصولی کےلئے کسی بھی افسر کو مقرر یا تقرر کر سکتی ہے جوگریڈ 18کے مساوی یا اس سے کم نہ ہو،مجاز اتھارٹی مقررہ طریقہ کار پر انکشاف کی ابتدائی انکوائری کرے گی تاکہ شکایت کنندہ کی شاخت اور اعتبار کو جانچا جا سکے ۔

مجاز اتھارٹی مجموعہ ضابطہ فوجداری ، ۱۸۹۸کے تحت فوجداری عدالت متصور ہوگی، اگر مجاز اتھارٹی کی شکایت گزار ، یا گواہان کی درخواست پر ، یا اکٹھی کی گئی معلومات کی بنیاد پر ، یہ رائے ہو کہ آیا ا س ایکٹ کے تحت انکوائری کےلئے معاونت بہم پہنچانے والے کسی شکایت گزار یا سرکاری ملازم یا گواہان یا کسی بھی شخص کو تحفظ کی ضرورت ہے تو ، مجاز اتھارٹی متعلقہ سرکاری اتھارٹیز کو ہدایت جاری کرے گی ۔جرائم اور جرمانے : نامکمل یا غلط یا گمراہ کن آرا یا توضیح یا رپورٹ فراہم کرنے کی بابت جرمانہ : (الف) کسی بھی معقول وجہ کے بغیر مقرر ہ وقت کے اندر رپورٹ فراہم نہ کر ے یا بدنیتی سے رپورٹ پیش کرنے سے انکار کر ے تو، کم سے کم جرمانے جو کہ ہردن کی بابت جب تک رپورٹ فراہم نہ کر دی جائے ، روزانہ دس ہزار روپے تک ہو سکے گا۔ (ب) جان بوجھ کر نامکمل ، غلط یا گمراہ کن یا جھوٹی رپورٹ دے یا معلومات یا ریکارڈ تلف کرے جو کہ رپورٹ فراہم کرنے کے کسی بھی طریقے کار میں انکشاف کرنے یا روکے جانے سے مشروط تھا تو ، ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔ تاہم اسے سماعت کا موقعہ دیا جائے گا۔ جھوٹے یا بے ہدہ انکشاف کرنے کی سزا : کوئ بھی شخص جو بدنیتی سے اور دانستہ کوئی انکشاف کرتا ہے جو کہ غلط یا جھوٹا گمراہ کن تھا تو ایک سال تک کےلئے سزائے قیدا ور ایک لاکھ روپے تک جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔

آرگنائزیشن کے سربراہ کےلئے سزا : جہاں اس ایکٹ کے تحت کسی بھی جرم کا ارتکاب حکومت کی کسی بھی آرگنائزیشن کی جانب سے کیا گیا ہوتو، آرگنائزیشن کا سربراہ مستوجب ہوگا تا وقتیکہ وہ ثابت کر دے کہ جرم کا ارتکاب اس کے علم کے بغیر ہوا یا جس میں وہ مذکورہ جرم کے ارتکاب کو روکنے کی بابت تمام حتی الامکان کوششیں بروئے کار لایا۔ دوسرا بل پاکستان تمباکو بورڈ آرڈنینس ۱۹۶۸میں مزیدترمیم کرنے کا بل پاکستان تمباکو بورڈ   (ترمیمی بل2017) وفاقی وزیر تجارت و ٹیکسٹائل محمد پرویز ملک نے پیش کیا قائمہ کمیٹی نے پہلے ہی اس بل کو منظور کر لیا ۔اجلاس کی صدارت کرنے والے بشیر ورک نے اسمبلی سے شق وار منظوری لی اور ایوان نے کثرت رائے سے بل کو منظور کر لیا ۔ تیسرا بل پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے وفاقی بنک برائے کوآپریٹوز کے قیام اور کوآپریٹو بینکنگ کے ضابطہ کی منسوخی کابل جسے تنسیخی بل 2017قرار دیا گیا ہے منظور کر لیا گیا ۔  بعد ازاں  شیخ آفتاب نے نیشنل بک فائونڈیشن کے بورڈ آف گورنر کےلئے پانچ اراکین قومی اسمبلی کو منتخب کرنے کی تحریک پیش کی ان اراکین میں ڈاکٹر محمد افضل خان دھاندلہ ، عبدالقہار خان ، نعیمہ کشور، محمد یوسف تالپور، شفقت محمود شامل ہیں ۔قومی اسمبلی نے ان مذکورہ اراکین کو نیشنل بک فائونڈیشن کے بورڈ آف گورنر کا رکن منتخب کر لیا ، بشیر ورک نے جب وزیر قانون انتخابات کے انعقاد سے متعلق قوانین میں ترمیم یکجا کرنے (انتخابات بل 2017) پیش کرنے کی ہدایت کی تو اپوزیشن کے ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کر دی اس وقت حکومتی ارکان کی اکثریت جا چکی تھی اور چیئرمین نے وقت کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا ۔

تازہ ترین