لاہور(خبرنگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں سینئر جج سے بدتمیزی اور ان کے نام کی تختی پیروں تلے روندنے کے معاملہ پرملتان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائیکورٹ کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری آفتاب باجوہ کے مطابق پنجاب بار کونسل نے ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی کی وکالت کا لائیسنس بحال کر دیا ہے اس معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ بار میں ہونے والے وکلا کنونشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی کو لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کی بجائے سپریم کورٹ میں پیش ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے توہین عدالت پر شیر زمان قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری اور ان کی وکالت کا لائیسنس بھی معطل کر رکھا ہے وکلا کنونشن کے موقع پر وکلا نے میڈیا ارکان کو کنونشن کی کوریج سے روک دیا اور بعض وکلا کی طرف سے کوریج کرنے پر ٹی وی چینلز کے کیمرہ مینوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں وکلا کنونشن کی صدارت سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری آفتاب باجوہ نے کی جبکہ لاہور ہائیکورٹ بار سمیت پنجاب کی مختلف بار ایسوسی ایشنوں کے علاوہ کوئٹہ اور کراچی سے تعلق رکھنے والے نمائندہ وکلا شریک ہوئے کنونشن کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ اس کارروائی سے غیر ضروری تنازعہ پیدا ہوا اور صورتحال خراب ہوئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ 24جولائی سے 31 جولائی تک ملتان ہائیکورٹ بنچ کو بند کرنا غیر آئینی اقدام تھا کنونشن میں ملتان بار کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے موقع پر ہائیکورٹ میں کنٹینرز لگانے اور وکلا پر تشدد کی بھی مذمت کی گئی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ بار ہمیشہ عدلیہ اور اس کے آئینی فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہوگی ملک بھر کے وکلا آئین اور قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔کنونشن میں اس بات کی توقع کا اعادہ کیا گیا کہ وکلاء اور ان کے نمائندوں کو بھی عزت دی جائے گی۔