• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحقیق کے کلچر کا فروغ اولین ترجیح ہے: ڈاکٹر نظام الدین

Culture Of Research Is First Priority Dr Nizam Ud Din

اٹھارہویں ترمیم کے بعد وطن عزیز کے انتظامی ڈھانچے میں جہاں بے شمار تبدیلیاں آئیں وہیں صوبوں میں  ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کا فیصلہ بھی تھا، اس سلسلے میں سب سے پہلے 2013ءُ میں سندھ حکومت نے پہل کی اور پنجاب میں 2014ء میں پی ایچ ای سی کا قیام عمل میں آیا۔

چوبیس سال اقوام متحدہ کے ساتھ وابستگی کے بعد 8برس یونیورسٹی آف گجرات کے وائس چانسلر رہنے والے ملک کے نامور ماہر تعلیم ڈاکٹر نظام الدین اس کے بانی چیئرمین بنے، 2015ء میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے پنجاب ہایئر ایجوکیشن کمیشن کا باقاعدہ افتتاح کیا، صرف دو برس میں پی ایچ ای سی نے جناتی رفتار سے کام کیا ہے، اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے لیکن جب ڈاکٹر نظام الدین نے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ میاں شہباز شریف پنجاب میں ہایئر ایجوکیشن کو لے کر بے سنجیدہ ہیں تو یقین آ گیا کیونکہ شہباز شریف جس کام کو پکڑ لیں تو دوست دشمن سب جانتے ہیں کہ وہ ہو کر ہی رہتا ہے اور رفتار بھی طوفانی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر نظام الدین صاحبِ تحریر کے ہمراہ

ڈاکٹر نظام الدین کچھ عرصہ سے علیل ہیں لیکن اس کے باوجود رات گئے تک وہ اپنے دفتر میں کام کرتے پائے جاتے ہیں، بقول دانائے راز حضرت علامہ اقبال

یقین محکم،عمل پیہم، محبت فاتح عالم

پنجاب ہایئر ایجوکیشن کمیشن صوبے کی 56 جامعات اور 700 کالجوں کو مانیٹر کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں اساتذہ اور نان اکیڈمک اسٹاف کو تربیت بھی دے رہا ہے،جامعات میں ریسرچ کے کلچر فروغ دینا اور کوالٹی ایجوکیشن ڈاکٹر نظام کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

ابھی حال ہی میں 700 کالجوں کے سربراہان کو 5دن کی تربیتی ورک شاپ میں تربیت دی گئی، اس سے پہلے 550 لیکچراروں کی تربیت کا اہتمام کیا گیا، مزید برآں پنجاب ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے نئے اساتذہ کی تربیت کو لازمی کر دیا گیا ہے، اس تربیتی کورس میں ان کو بتایا جائے گا کہ سمسٹر کو کس طرح چلانا ہے جو کہ بہت خوش آئئ ند ہے۔

پی ای ایچ سی اب تک مختلف جامعات کے 20 ڈینز کو برطانیہ میں تربیتی کورسز کروا چکا ہے، اس کے علاوہ 25  اکیڈمک اور نان اکیڈمک اسٹاف ممبرز جن کا تعلق مینجمنٹ سے ہے، ان کو بھی برطانیہ تربیت کے لیے بھیجا جا چکا ہے۔

ڈاکٹر نظام الدین یہ اعداد و شمار بتا کر گویا حیرتوں کے پہاڑ گرا رہے تھے، جب یہ بتایا کہ 100 فیکلٹی اسٹاف ممبران کو بھی مختلف ممالک میں تربیت دی جا چکی ہے تو ہم ان کا چہرہ ہی دیکھتے رہ گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب ہایئر ایجوکیشن کمیشن نےصوبہ بھر میں پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی کمی کو پورا کرنے اور کالجوں اور جامعات میں جدید تدریسی رجحانات متعارف کروانے کیلئے 7نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے جس پر عملدرآمد کیلئے 4 ارب روپے درکار ہوں گے، اس حوالے سے وزیر اعلی پنجاب میاں  محمد شہباز شریف کو سمری ارسال کی جا چکی ہے۔

کالج اساتذہ کی عالمی معیار کی تربیت کیلئے فیکلٹی ٹریننگ اکیڈیمیوں کا قیام بھی عمل میں آ چکا ہے ،پنجاب کو اس وقت 4 ہزار پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی کمی کا سامنا ہے جس کیلئے پی ایچ ای سی نے کالجوں اور جامعات میں وضائف اور پی ایچ ڈی اسپیشل اسکالرشپس دینے کی پیشکش کی ہے۔

زندہ اقوام کتاب سے محبت کرتی ہیں، کتاب سے بہترین دوست کوئی اور نہیں ہو سکتا، ڈاکٹر نظام الدین کتاب دوست ہیں اور کتاب کی اہمیت سے آگاہ بھی ہیں، اس حوالے سے انہوں نےکتب بینی کے رجحان کے فروغ کیلئے پنجاب ڈیجیٹل لائبریری کے قیام پر بھی کام شروع کررکھا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب کے 7سو کالجوں اور 56 جامعات میں پی ایچ ڈی کرنے والے ذہین طلبہ میں ملکی و غیر ملکی اسکالر شپس کے تحت ’ فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام‘ کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔

ڈاکٹر نظام الدین چونکہ 24 برس اقوام متحدہ کے ساتھ وابستہ رہے، اس لیے وہ تحقیق کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں، انہوں نے فکر مندی سے بتایا کہ ہماری یہاں کالجوں میں تحقیق کا کلچر نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ ریسرچ کے مطلوبہ معیار و اہداف کے حوالے سے یونیورسٹیوں کا کردار بھی تسلی بخش نہیں ہے، اس لیے پنجاب میں اعلیٰ تعلیمی نظام میں بہتری کی لیے تحقیق کے ایک مربوط اور مؤثر کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ ہوتا ہے۔

 پی ایچ ای سی تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہا ہے، اسی سلسلے میں انٹرنیشنل ٹریول گرانٹ ایسا ہی ایک قدم ہے، اس گرانٹ کے توسط سے بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کرنے والے طلباء اور فیکلٹی ممران کو رجسٹریشن فیس، ہوائی جہاز کا ٹکٹ، رہائش اور ڈیلی الاؤنس کی مد میں گرانٹ دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر نظام الدین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تعداد کی بجائے معیار پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں جس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، وہ جب یہ کہہ رہے تھے تو ان کی آواز میں ایک عزم تھا اور آنکھوں میں ایک ایسی چمک تھی جو ہمیں یہ یقین کرنے پر مجبور کر رہی تھی کہ ڈاکٹر صاحب اپنے ان ارادوں میں ضرور کامیاب ہوں گے۔

ڈاکٹر نظام نے اپنی عمر کے 45 قیمتی برس اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور درس و تحقیق میں گزارے، حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں ستارۂ امتیاز سے نوازا ہے، اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ اسی ان تھک جذبے کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں، نفسا نفسی کے اس دور میں ان جیسے مخلص لوگ نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)

تازہ ترین