• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر ایجنسی میں راجگال چیک پوسٹ پر افغانستان سے دہشت گردوں کے حملے نے پاکستان کے اس موقف کی ایک بار پھر توثیق کر دی ہے کہ مغربی سرحد کے پار دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں اور افغان سیکورٹی فورسز کی عدم توجہ اور پیشہ ورانہ غفلت کے باعث یہ دہشت گرد وقتاً فوقتاً پاکستانی سیکورٹی فورسز اور شہریوں کو اپنی سفاکانہ کارروائیوں کا نشانہ بناتے اور پھر اپنی پناہ گاہوں میں لوٹ جاتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی راجگال چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس سے پاک فوج کے لیفٹیننٹ ارسلان عالم شہید ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب خیبر ایجنسی میں 22سالہ ارسلان عالم اگلے مورچوں پر فرائض سرانجام دے رہے تھے کہ سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شہید ارسلان عالم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یہ کہہ کر پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بطور خود مختار قوم ہماری بقا کا معاملہ ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بزدلانہ حملے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ اس سے قبل افغان فورسز کی جانب سے بھی پاکستانی چیک پوسٹوں اور شہریوں پر حملے کئے جا چکے ہیں جبکہ پاکستان بار ہا اپنے اس موقف کو واضح کر چکا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام خود پاکستان کے مفاد میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان یکطرفہ طور پر سرحدوں پر نگرانی کے مؤثر نظام کیلئے ٹھوس عملی اقدامات کر رہا ہے اور سرحد کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے مگر افغانستان کا اس معاملے میں تعاون نہ کرنا بہت سے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ حالانکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ محفوظ، منظم اور پرامن سرحد دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والے دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ ضروری ہے کہ افغانستان بھی قیام امن کی کاوشوں میں پاکستان کا ساتھ دے اور سرحد کو محفوظ بنانے اور دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے۔

تازہ ترین