ہالا(نامہ نگار) سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بنچ حیدرآباد کے جج کے ایریگیشن ڈویژن ہالا کی نہرتارا شاخ پرچھاپے، درجنوں ٹوٹے ماڈیولز اور زیر زمین چوری کیلئے نصب پائپ کا بھی معائنہ کیا۔ چھر مائنر ،لکھی سر تارہ شاخ اور دیگر نہروں کے آباد گاروں کی قلت آب اور پانی کی چوری پر مشتمل دائر کی گئی درخواست میں بتایا گیا کہ بااثر زمیندار وڈیرے ایریگیشن افسران کو بھاری بھتہ دیکر پانی کی چوری میں ملوث ہیں جس کے باعث ٹیل کی زمینیں بنجر ہورہی ہیں متاثرہ علاقہ میں فصلوں کی تباہی کے علاوہ انسانوں اور مویشیوں کے لئے پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔
درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج نے متاثرین کے علاوہ ایس ڈی او ایریگیشن ہالا وسیم سومرو، حنیف میمن، ایاز گاہوٹی اور دیگر اہلکار وں اور پولیس موبائل کے ہمراہ تارا ڈاؤن کا دورہ کیا جہاں درجنوں واٹر کورسز کے ماڈیولز ٹوٹے ہوئے اور 20سے زائد زیر زمین پائپ لائنیں پائی گئیں۔ فاضل جج صاحب کو ایریگیشن افسران نے غیر قانونی ماڈیولز توڑنے اور پائپ لگانے والے زمینداروں اور وڈیروں کے ناموں کے ساتھ نشاندہی کی۔ دوسری جانب تارا شاخ کے آبادگاروں نے کہاکہ محکمہ انہار ہالا ڈویژن کی 30سے زائد نہروں سمیت واٹر کورسسز سے پانی کی چوری میں ایریگیشن انتظامیہ ملوث ہے۔
روہڑی کینال سے نکلنے والی ہالا برانچ کے علاوہ فتح پور سعیدآباد ڈسٹری، جمالی مائنر لطیف، مائنر مٹیاری شاخ سمیت تمام نہروں اور واٹر کورسز کے ماڈیولز توڑنے کے علاوہ سیکڑوں پائپوں اور لفٹر مشینوں کے ساتھ پانی چوری کی جا رہی ہے۔ جس کے عوض ایریگیشن افسران اور عملہ لاکھوں روپے کی بھتہ خوری کرتا ہے ایریگیشن اہلکاروں کے مطابق بھتہ کازیادہ حصہ اعلیٰ افسران کو دیتے ہیں۔ آبادگاروں نے کہا عدلیہ رینجر فورس کے ذریعہ ہالا برانچ سمیت تمام نہروں سے پانی چوری کے طریقے ختم کرکے ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے۔