راولپنڈی(جنگ نیوز، ٹی وی رپورٹ) وفاقی حکومت نے بھی بینظیربھٹوقتل کیس کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے،پولیس افسران کو سنائی گئی سزا کم ہے، تمام ملزموں کو پھانسی دی جائے، وفاقی حکومت مقدمے کے وکیل بھی تبدیل کر دیئے گئے ہیں۔ عدالت نے 10 سال بعد اپنے فیصلے میں 5 ملزمان کو بری اور پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا جبکہ سابق پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو شواہد ضائع کر نے اور مجرمانہ غفلت پر 17 ، 17 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کر وفاقی حکومت نے بے نظیربھٹوقتل کیس کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے وکیل بھی تبدیل کردئیے گئے ہیں اوراب سابق پراسیکیوٹرز کی جگہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فیصل محمود راجا نئے وکیل مقررکر دیئے گئے۔ درخواست میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فیصل محمود راجا نے موقف اختیار کیا ہے کہ فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ رفاقت، حسنین، شیرزمان، عبدالرشید اوراعتزاز شاہ کو سزائے موت دی جائے جبکہ سعود عزیز، خرم شہزاد کی سزائوں میں اضافہ کرکے پھانسی کی سزا میں تبدیل کیا جائے۔حکومت کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا آج آخری دن تھا جبکہ حکومتی اپیلوں کی سماعت 2 اکتوبرکو جسٹس طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامر پر مشتمل ڈویثرن بینچ کرے گا۔ ادھر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں سابق پولیس افسران کی سزا اور 5 ملزمان کی بریت کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے دو اپیلیں دائر کی گئیں، ایک اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ دہشت گردی عدالت نے اپنے 31 اگست کے فیصلے میں سابق سٹی پولیس افسر سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس خرم شہزاد کو بہت کم یعنی 17، 17 سال قید کی سزا دی ہے، دونوں پولیس افسران کو صرف 2 دفعات میں سزائیں سنائی گئیں ہیں جبکہ مقدمے میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات بھی شامل ہیں اور ان دفعات کے تحت پولیس افسران کو سزائیں نہیں سنائی گئیں۔ایف آئی اے کی جانب سے دائر کی گئی دوسری اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں 5 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا، جن کے قبضے سے اسلحہ سمیت دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا تھا، لیکن 31 اگست کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے عجلت میں فیصلہ سنایا اور گرفتار پانچوں ملزمان کو بری کرنے کا حکم سنا دیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے دونوں اپیلوں میں استدعا کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بری کیے گئے ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے جبکہ پولیس افسران کی سزاں کو بھی بڑھا جائے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل آصف زرداری اور مقدمے میں سزا یافتہ پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد نے بھی فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔