• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمندر، پہاڑ، گُنگناتی آبشاریں۔۔یہ ہے ہرا بھرا پاکستان‎

پرویز قمر...

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو نہایت دلکش و دلفریب خطے عطا کیے ہیں جن کا ثانی ساری دنیا میں نہیں۔ہمارےسمندر، پہاڑ، گلیشیئر، دریا، چشمے، آبشاریں، وادیاں اور صحرا اپنی مثال آپ ہیں جو ہماے لئے خداوند کریم کا انمول تحفہ ہیں۔ہمارے شمالی علاقہ جات اور کشمیر تو گویا جنت کا نمونہ ہیں۔

بلوچستان شاید دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جہاں بیک وقت گرم و سرد موسم کچھ ہی فاصلے پرہمیں اپنی آغوش میں لے لیتے ہیں۔ مثلاً سبی جیسے گرم ترین علاقے سے چند گھنٹے کی مسافت پر زیارت جیسا پر فضا مقام ہے جو بلاشبہ قدرت کی شان فیاضی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

زیارت میں صنوبر کے قدیم قدرتی جنگلات ہیں جو دنیا بھر میں قدیم درختوں میں دوسرے نمبر پر شمار کئے جاتے ہیں، ان میں بعض درخت 5,500سال تک پرانے ہیں۔

صوبہ سندھ میں بحیرۂ عرب جیسا خوبصورت نیلگوں پانی ساحل سے ٹکرا کر اپنے رنگ بکھیرتا ہے تو لاڑکانہ کے قریب موہنجو داڑو کی قدیم ترین تہذیب کے آثار، یاد رفتگان میں جیسے ہمیں دھکیل رہے ہیں۔

صوبہ پنجاب کی سرسبز و شادابی پانچ دریائوں کی مرہونِ منت ہے جو ترو تازگی مہیا کرتی ہے، یہیں دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان کھیوڑا اپنے جلوے بکھیرتی نظر آتی ہے۔

گلگت بلتستان کی خوبصورتی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں کے پتھر سے بھی پھول کھلتے ہیں، نظارے دھنک رنگ ،آبشاریں گنگناتی اور ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشمے مدھر سُر بکھیرتے ہیں جنہیں دیکھ کر سیاح ان قدرتی جلوئوں میں گم ہو جاتے ہیں،یہاں ہنزہ کا پانی دنیا بھر میں صحت بخش اجزاء کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باسی طویل العمری کےلیے مشہور ہیں۔

یہاں ایک مقام ایسابھی ہے جہاں دنیا کے تین سب سے بڑے پہاڑی سلسلے کوہ قراقرم ، کوہ ہمالیہ اور کوہ ہندو کش آپس میں ملتے ہیں۔ دنیا بھر میں یہ وہ واحد مقام ہے جہاں پہاڑوں کے عظیم سلسلے ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں۔

شاہراہ قراقرم جسے آٹھواں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے، مختلف علاقوں سے سفر کرتا بالآخر پاک چائنا بارڈر خنجراب پر پہنچ کرچین میں داخل ہو جاتا ہے۔ شاہراہ قراقرم دنیا کی وہ واحد پختہ سڑک ہے، جو بلندی سے گزر رہی ہے۔

دنیا کی 100بلند ترین چوٹیوں میں سے 30پاکستان میں ہیں، جو بلاشبہ کسی اعزاز سے کم نہیں۔گلیشیر کا تو ہمارے پاس وہ سلسلہ ہے، جو ساری دنیا میں کہیں اور نہیں پایا جاتا۔ یہ قطب شمالی کے بعد دنیا کے سب سے بڑے اور طویل گلیشیر شمار کیے جاتے ہیں، جنہیں واٹر ٹاور کا نام دیا گیا ہے۔

پاک چائنا بارڈر، جو سطح سمندر سے تقریباً 15,397 فٹ بلندی پر واقع ہےاور دنیا کی سب سے اونچی سرحد ہے جہاں دو ملکوں کی فوجیں باضابطہ طور پر ہیں۔گلگت بلتستان میں اسکردو اور آستور کے درمیاں دنیا کا سب سے بڑا سطح مرتفع دیوسائی موجود ہے، جو اپنی دلکشی ورعنائی اور آب و ہوا کے لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے۔

اس کے ہر جانب رنگ برنگے پھولوں کی شکل میں قوس و قزح کے رنگ بکھرے ہوتےہیں۔ یہاں کے مکین جنگلی جانور اور پرندے اٹھکھیلیاں کرتے کیا خوب صورت لگتے ہیں۔ حدتویہ ہے کہ یہاں کےسبزہ زار اور جڑی بوٹیاں بھی باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔

زرّہ ریت کی سر زمین صحرائے تھر کی بھی کیا ہی بات ہے کہ جب بارش ہو جائے تو اس کے بعد یہ ریگستان کم اور ہر ے بھرے میدانوں کا قطعہ زیادہ لگتا ہے۔ یہاں کے مور جب ناچتے ہیں تو سارا ماحول ساتھ جھومتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا واحد ریگستان ہے، جو اس طرح کا مزاج رکھتا ہے۔

اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں سے ہم کس قدر مستفیض ہوتے ہیں اور کیا خاطر خواہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔سیاحت کے حوالے سے اگر ہم بات کرتے ہیں تو پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، اس ضمن میں حکومت کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنا کردار ادا کرنے ساتھ جنت نظیر وادیوں تک پہنچنے کے لئے بہترین اور محفوظ راستوں کا انتظام ، ہوٹلنگ کے سسٹم اور معیار کو بہتر بنایا جائے۔

نیزدرجنوں جگہیں ایسی ہیں، جہاں چیئر لفٹ لگا کر اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگایا جا سکتا ہے، جگہ جگہ رہنمائی کےبورڈز مختلف زبانوں میں نصب کیے جائیں، تا کہ سیاح راستوں سے روشناس ہو سکیں، تاکہ غیر ملکی سیاحوں کو ہمارے نایاب اور منفرد و یکتا مقامات کے بارے میں بہتر طریقے سے معلومات پہنچ سکیں۔ہمیں اپنی دلکش وادیوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور مربوط و منظم حکمت عملی اپنا کر ناصرف اس کو فروغ دینا چاہیے۔

تازہ ترین