وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہےکہ اسلامی مملکت میں جہاد کا اعلان کرنا ریاست کا حق ہے،کوئی حب اللہ اور حب رسولؐ کا ٹھیکیدار نہیں ہے جس سے یہ سرٹیفکیٹ لیا جائے۔محلے کے کسی مولوی کو مسلم اور غیر مسلم قرار دینے کا حق نہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جہاد کے فتوے محلے یا مساجد سے جاری نہیں ہوسکتے، ہمیں ملک میں ان رجحانات کی بیخ کنی کرنا ہوگی جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں، ہم نے آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہیں کیا تو ہمیں دشمن کی ضرورت نہیں ہے، مذہبی قیادت آگاہ بڑھے اور ان رجحانات کی بیخ کنی کرے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیتا ہے، آئین و قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے، اگر ایسی کوئی کارروائی کرے گا تو اس کے خلاف سائبر کرائم کے تحت کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوت تحریک پر قانون سازی پارلیمنٹ نے کی، پارلیمانی کمیٹی نے انتخابی اصلاحات سے متعلق جو رپورٹ دی وہ متفقہ تھی۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ آئین پاکستان اسلام سے متصادم کسی قانون کو بنانے پر پابندی لگاتا ہے۔