کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی معیشت پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان نامناسب تھا، انڈیا کی معیشت کریش لینڈنگ کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن وہاں کوئی ذمہ دار ادارہ ان کمزوریوں کوا جاگر نہیں کررہا ہے، ہم نے چارسال میں پاکستان کی معیشت کارخ بدلا ہے،دنیا پاکستان کی معیشت سے پرامید ہے،ہماری معیشت کا پورٹ فولیو رائزنگ پاکستان کا ہے،آرمی چیف نے جوکہا اس پرہم سب اتفاق کرتے ہیں کہ ٹیکسوں کوبہتر کرنا ہے ، اس وقت پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے،چارسال میں ٹیکسوں کی وصولی دگنی کردی ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت عدالتی احترام برقرار رکھنے کیلئے اپنی ذمہ داری نبھائے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ میرے بیان کا مقصد محاذ آرائی یا کسی پر تنقید نہیں ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان نامناسب تھا کہ ملکی معیشت بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے، اس بیان کے بین الاقوامی اثرات ہیں، اس بیان پر مجھے بہت سے استفسارات کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ پاکستانی معیشت میں کیا بحران ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پا کستا ن کی معیشت مستحکم ہے، پچھلے دس سال میں سب سے زیادہ گروتھ ریٹ حاصل کیا ہے، ہمیں درآمدات پر دبائو کا سامنا ہے لیکن یہ پاکستان کیلئے ناقابل برداشت نہیں ہے، درآمد ا ت پر دبائو کی وجہ توانائی کے شعبہ میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہونا ہے، ہزاروں میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کرنے کیلئے پلانٹ اور مشینری درآمد کرنا پڑتی ہے، بجلی کی پیداوار میں استحکام کے ساتھ ہماری صنعت اپنی پروڈکشن سہولتوں کو اپ گریڈ کررہی ہے جس کیلئے پلانٹ اور مشینری درآمد کی جارہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان چار سال پہلے خطرناک ترین ملک قرار دیا جاتا تھا آج اسے ابھرتی ہوئی معیشت تسلیم کیا جارہا ہے، ہم نے چار سال میں پاکستان کی معیشت کا رخ بدلا ہے، پچھلے چار سال میں ٹیکسوں کی وصولی دگنی ہوگئی ہے، ٹیکسوں کے محاصل میں اضافے سے ہی ایک ٹریلین روپے کا ترقیاتی بجٹ بنایا ہے، آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کیلئے داخلی وسا ئل سے سہولتیں فراہم کی ہیں، اس وقت پاکستانی معیشت کا ابھرتا ہوا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا ،ملک کے اندر ایسی آوازیں نہیں اٹھانی چاہئیں جس سے عالمی سرمایہ کار پاکستان کے حوالے سے خدشات یا تحفظات کا شکار ہوں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ٹیکسوں کے نظام میں وسعت لانے کی ضرورت ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو نوفیصد سے اٹھا کر ساڑھے دس فیصد پر لائے ہیں جسے پندرہ فیصد تک لے کر جانا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کے بیان کی تشریح کرتے ہوئے پاکستانی معیشت پر فیصلہ سنادیا کہ یہ بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے، ہمارا معاشی پورٹ فولیو ابھرتے ہوئے پا کستا ن کا ہے، ہمیں اپنا قومی بیانیہ پراعتماد اور پرامید رکھنا چاہئے ، دس برسوں میں جی ڈی پی کو اونچی ترین سطح پر لے آنا، دو ارب ڈالر سے زائد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری آنااور صنعتی و زرعی پیداوار میں اضافہ ہونا معیشت کی بحالی کی نشانی ہے، سی پیک منصوبوں کا ریکارڈ مدت میں مکمل ہونا مثبت اشاریہ ہے۔
وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ دنیا کے کسی مستند ادارے نے پاکستانی معیشت کو برا نہیں کہا ہے، دنیا پاکستان کی معیشت کے بارے میں پرامید ہے، اگر ہمارے سب سے ذمہ دار ادارے کے ترجمان معیشت پر سوال اٹھائیں گے تو ہماری دشمن قوتیں اسے بین الاقوامی اداروں میں استعمال کرسکتی ہیں، پاکستان سے متعلق ہم جو بیان دیتے ہیں وہ بہت اہم ہیں، ہمیں دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کرنا چاہتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ انڈیا کی معیشت کریش لینڈنگ کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن وہاں کوئی ذمہ دار ادارہ ان کمزوریوں کوا جاگر نہیں کررہا ہے، ہمیں بحیثیت قوم اپنے آدھے خالی گلاس کو اچھالنے کے رویے کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے مذہبی تہوار بھی غیرمحفوظ ہیں اس کا مطلب ہمارا گھر ٹھیک نہیں اسے درست کرنے کی ضرورت ہے، اندرونی سیکیورٹی کے حوالے سے خود احتسابی کا بیان دیتے ہیں تو دنیا کا ہم پر اعتماد بحال ہوتا ہے، ہم پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار نہیں دیتے بلکہ دنیا کو بتاتے ہیں ہم نے چار سالوں میں دہشتگردی کی کمر توڑ دی ہے، پاکستان چار برسوں میں معیشت کا رخ بدل کر ابھر تی ہوئی معیشت بن گیا ہے، معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں بہت سخت بیان ہے جس کے بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے پاکستانی معیشت پر اعتماد رکھتے ہیں، آئی ایم ایف کے عہدیداروں نے پاکستانی معیشت مستحکم کرنے کیلئے کوششوں پر اسحاق ڈار کی بہت تعریف کی ہے، پاکستان کو دنیا میں ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر دیکھاجارہاہے، سی پیک میں دنیا کا ہر ملک دلچسپی رکھتا ہے، ہمیں گلوبل فائنانشل مارکیٹ کو پاکستان کی پراعتماد معیشت کا احساس دینا ہوگا۔
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت عدالتی احترام برقرار رکھنے کیلئے اپنی ذمہ داری نبھائے گی، احتساب عدالت اوپن کورٹ ہے یقینی بنائیں گے کہ یہاں ٹرائل دیکھنے کیلئے وکلاء اور عام لوگ بھی جاسکیں اورعدالت کی کارروائی بھی چل سکے، عدالت کا احترام اور وکلاء کے حقوق دونوں کا خیال رکھیں گے، جمعہ کے واقعہ کا رینجرز والے واقعہ سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔