احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل کی عدم حاضری پر سماعت 12 بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت شروع کی تو اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث 12 بجے تک آئیں گے اور استدعا کی کہ اسحاق ڈار کو وزارتی امور چلانے ہیں اس لئے آج کی حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
معزز ججز نے ریمارکس دیے کہ قانونی طریقہ تو یہ ہے کہ گواہ کا بیان ملزم کے سامنے رکارڈ کیا جائے اور اسحاق ڈار کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پر بحث خواجہ حارث کے آنے پر ہوگی۔
عدالت نے اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 12 بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔جس کے بعد وزیرخزانہ احتساب عدالت سے واپس چلے گئے۔
اسحاق ڈارپانچویں مرتبہ احتساب عدالت کےسامنےبطور ملزم پیش ہوئے اور عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
سماعت کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کےباہرسیکورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس اورایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے۔
آج استغاثہ کے28میں سےچوتھےگواہ کابیان ریکارڈکیا جانا ہے،اسحاق ڈارکےخلاف نجی بینک کےافسرمسعودغنی بیان ریکارڈکرائیں گے۔جس کے بعدوکیل صفائی خواجہ حارث گواہ پرجرح کریں گے۔
آٹھ گھنٹوں پر مشتمل طویل گزشتہ سماعت پر بھی دوگواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔
ستائیس ستمبر کو اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ٹرائل کے آغاز سے اب تک قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ کے شاہد عزیز اور لاہور کے دو نجی بینکوں کے افسران اشتیاق علی اور طارق جاوید بطور گواہ اپنے بیانات قلمبند کرا چکے ہیں۔
اسحاق ڈار پر الزام ہے کہ ان کے اثاثوں میں مختصر وقت میں 91 گناہ اضافہ ہوا۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اثاثے کرپشن کے پیسوں سے بنائے۔