لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانوی وزیر داخلہ امبررڈ ایم پی نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ان کے دورہ پاکستان کے دوران لندن میں قیام پذیر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رہنما کی پاکستان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں استفسار کیا گیا۔ منگل کے روز امور داخلہ سلیکٹ کمیٹی ارکان کے روبرو سوال جواب کی نشست کے دوران بریڈ فورڈ ویسٹ کی لیبر رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر داخلہ سے اس سلسلہ میں وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ الطاف حسین کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی جو کہ لندن میں بیٹھ کر دھمکی آمیز تقاریر اور پاکستان میں تشدد کے لئے ترغیب دے رہے ہیں۔ امور داخلہ کی بااثر سلیکٹ کمیٹی کی رکن ناز شاہ نے وزیر داخلہ کو الطاف حسین کی گزشتہ سال22اگست کو کی گئی تقریر یاد دلائی جس کے نتیجے میں مسٹرحسین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو سکی۔ وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریر کی تحقیقات میٹرو پولیٹن پولیس کے لئے ایک ’’آپریشن میٹر‘‘ ہے جس کی تفتیش کی جارہی ہے۔ امبررڈ نے مزید کہا کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں گی کہ کرائون پارسیکیوشن سروس (سی پی ایس) اور پولیس قانونی کارروائی کے لئے ضرورت پڑنے پر مکمل تعاون فرام کریں۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ناز شاہ نے سلیکٹ کمیٹی کے سامنے ایم کیو ایم کا معاملہ اٹھایا۔ گزشتہ سال اگست میں ناز شاہ نے سکاٹ لینڈ یارڈ کے سربراہ سربرنارڈ ہوگن ہوئے سے مطالبہ کیا تھا کہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کو روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف ٹیررازم ایکٹ2006کے تحت تحقیقات کی جائے۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ناز شاہ نے ایک روز قبل بتایا کہ وہ برطانوی حکام سے اس کیس میں کارروائی ہونے تک معاملہ اٹھاتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو اپنے نظریات کے اظہار، پاکستان اور اس کی مسلح افواج پر تنقید کا حق حاصل ہے مگر دہشت گردی اور تشدد کے پرچار کے لئے ایسی زبان اختیار کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین پر پاکستان کے قومی ٹیلی ویژن پر آنے کی پابندی ہے مگر وہ اپنے حامیوں سے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں کے لئے سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں۔