وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کہتے ہیں کہ جتنی حرمت فوج اور عدلیہ کی ہے اتنی ہی پارلیمنٹ کی بھی ہے، سقراط اور بقراط پاکستان کی کامیابیوں کو پنکچر کرنے پر تُلے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ مایوسی پھیلانے والے ستیا ناس اور بیڑہ غرق بریگیڈ سیاست دانوں کے سربراہ عمران خان ہیں،یہ بریگیڈ پاکستان کا منفی تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ختم نبوت کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال ہوچکا، کسی شائبے کی گنجائش نہیں، یہ ایک غیر متنازع مسئلہ ہے، امید ہے مذہبی قیادت غور کرے گی اور پُرتشدد مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ستیا ناس اور بیڑہ غرق بریگیڈ کے سربراہ عمران خان ہیں جو پاکستان کا منفی تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر آج ہماری جگہ اناڑی حکمران ہوتے تو ہم کسی گہرے دلدل میں پھنسے ہوتےاور اگر 2013ء میں اقتدار عمران خان کے ہاتھ میں آتا تو ملک اور نیچے چلا جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار اب دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہونے لگا جس کے ساتھ ہی ملک میں امن و امان کی بحالی میں سیکیورٹی فورسز نے اہم کردار ادا کیا ہے، پاناما ٹرائل اور فیصلے سے ملکی معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہےاور عمران خان پاکستان میں ہر اچھی چیز کو برائی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج اور مظاہروں سے پاکستان کے امن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اگر اسلام آباد میں کوئی توڑ پھوڑ ہو گی تو پاکستان کا امیج دنیا بھر میں خراب ہو گا، احتجاج کرنے والوں کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیئے جس سے ملک کا نقصان ہواور اگر کوئی ملک کا امن خراب کرتا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ امن و امان کو قائم کرے اور اگر کوئی پر تشدد مظاہرہ کیا گیا تو حکومت کا بھی فرض ہے کہ اس کو روکے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ختم نبوت غیر متنازعہ مسئلہ ہے جسے ایشو بنا کر متنازعہ بنایا جارہا ہے، امید ہے مذہبی قیادت غور کرے گی اور پرتشدد مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔ ختم نبوت کاحلف نامہ اصل حالت میں بحال ہوچکا ہے جس میں کسی شائبے کی گنجائش نہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا کو فریم ورک میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، جمہوری آزادیوں کو برقرار رکھتے ہوئے ایک فریم ورک بننا چاہیے تاکہ دشمن فائدہ نہ اٹھائے اور قومی اداروں کو بے توقیر نہ کرے اور ہم ایک فریم ورک بنا رہے ہیں تا کہ سوشل میڈیا ہر قومی اداروں کو بے توقیر کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے سکیں۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہر ایک کو سیاسی رائے کے اظہار کی آزادی ہے، لیکن کسی کو انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دے سکتے، اگر ملک کو پاناما کا ٹرائل نہ ہوتا تو ہمارا جی ڈی پی گروتھ ریٹ ساڑھے چھ فیصد سے آ گے جا سکتا تھا، آج کل کچھ مایوس سیاست دان صرف افواہوں پر زندہ ہیں اور ملک میں مایوسی پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان غیر مستحکم ملک ہے، مایوسی پھیلانے والوں کا ایجنڈہ ہے کہ مارچ 2018 میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں ن لیگ کو اکثریت نہ ملے، مایوس سیاست دان چاہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن سے پہلے پارلے منٹ تحلیل ہو جائے۔
احسن اقبال نے چیئرمین پی ٹی آئی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب آپ قوم کو صرف بولنگ پر لیکچر دیا کریں ترقی پر نہ دیا کریں، کرپشن کے مگر مچھ سب پی ٹی آئی میں جمع ہو گئے ہیں، عمران خان کو اب 2018ء کے انتخابات پر نظر رکھنی چاہیے،اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر پیش آئے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، رپورٹ جلد آ جائے گی۔