اسلام آباد( طاہر خلیل) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان سنگین خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ اگلے تین سال بہت اہم ہیں، داخلی استحکام کمزور ہوا تو دشمن کی ضرورت نہیں ہوگی۔ پاکستانی ریاست کے مخصوص حالات میں ہم کوشش کررہے ہیں کہ سیاسی ارتقا اور جمہوری عمل کی افزائش اس سطح پر ہوکہ کوئی ادارہ دوسرے کو نیچا نہ دکھائے۔سب اپنی حدود میں رہ کرکام کریں، یہی پاکستان کی فلاح کا راستہ ہے۔ملکی ترقی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے بہتر سول ملٹری تعلقات بہت ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن پھیلانے کا بڑا ہتھیار ہے۔
فوج،عدلیہ اوراداروں کےلئے سوشل میڈیا چیلنج بن گیا ہے۔ ادارے سچ اورجھوٹ جاننے کے لئے سوشل میڈیا پر فلٹر لگائیں ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا خود احتسابی کےلئے ضابطہ اخلاق بنائے ،ضابطہ اخلاق میڈیا کی تنظیمیں خود رضاکارانہ طورپر وضع کریں۔ حکومت کچھ کرے گی تو اسے سنسر شپ کہا جائے گا۔ ہم جمہوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں، میڈیا ایسے عناصر پر نظر رکھے جو انتشار پھیلاکر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ احسن اقبال جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں راولپنڈی اسلام آباد کے مدیروں ،بیورو چیفس اورسینئر صحافیوں کے گروپ سے بات چیت کررہے تھے انہو ں نے کہا کہ ہمیں سیاسی قوم سے اقتصادی قوم بننے کی ضرورت ہے۔ اقتصادی استحکام کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے، ہمارے ہاں بد قسمتی سے وہ ماحول نہیں بنا جس سے ہماری اقتصادی پالیسیاں تسلسل اورکامیابیوں کے ساتھ آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور عدلیہ میں مڈل کلاس درمیانہ طبقے کےلوگ آتے ہیں اس لئے وہ سوشل میڈیا سے متاثر ہوجاتے ہیں، کوئی ادارہ کسی دوسرے کو کم ترحیثیت نہ دے،ہم سے پانامہ کیس میں کوتاہی ہوئی۔
اداروں پر اثر انداز ہونے کےلئے سوشل میڈیا استعمال کیا جاتا ہے، ہمارے اداروں کو سوشل میڈیا پرانحصار نہیں کر نا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی سول ملٹری تعلقات میں ہم آہنگی کےلئے ہم کردار ادا کررہی ہے۔نیوز ایجنسیوں کے مطابق احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ارتقائی دور سے گزر رہا ہے، 2018ء میں دوسری بار پرامن انتقال اقتدار ایک سنگ میل ہے، اگر جمہوریت کی گاڑی کو باربار پنکچر کیا گیا تو گڑ بڑ ہوجائے گی ،پاکستان کی بقا کیلئے ضروری ہے جمہوریت چلتی رہے۔