کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر داخلہ و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تھر پاکستان میں بجلی کا مرکز بننے جارہا ہے، کسی توانائی منصوبے کے لئے ایک ڈالر کا بھی قرضہ نہیں لیا ، پوری دنیا کے سرمایہ کاروں نے پاکستان کو خیرباد کہہ دیا تھا لیکن نواز شریف کی جدوجہد سے سی پیک منصوبے کا خواب عملی شکل بن گیا،70 سال سے تھر کے کوئلے کو استعمال کرنے کی کسی کو توفیق نہیں ہوئی تھی، افسوس ناک بات یہ ہے کہ سیاست میں میوزیکل چیئر کا کھیل دوبارہ شروع کردیا گیا ہے، حکومتوں کو 2،2 سال میں فارغ کیا جارہا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کوکراچی ایکسپو سینٹر میں پاکستان انٹرنیشنل ٹریڈ فیئرمیں" سی پیک" کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں سسکتی اور ہچکولے کھاتی معیشت ملی، معیشت کی چمنیاں بجھ گئیں تھیں، 1965کی جنگ نے پاکستان کو ترقی کی پٹری سے اتار دیا تھا، 1990 میں نواز شریف نے آزاد معاشی پالیسی اپنا کر 7 فیصد کی شرح سے ترقی حاصل کی تھی پاکستان کی تاریخ میں بہت مواقع آئے اور ہم نے ضائع کردیے،پاکستان کی معاشی اصلاحات کو بھارت اور پھر بنگلہ دیش نے بھی اپنایا۔انہوں نے کہا کہ 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن تھی، عالمی ادارے بجلی کی وجہ سے سول وار کی پیشگوئی کررہے تھے، روزانہ 20 سے 25 لوگ مررہے تھے، تاجر اور صنعتکار بیرون ملک اور بیرون شہر منتقل ہورہے تھے، ستمبر 2013 میں کراچی آپریشن سب کو اعتماد میں لے کر شروع کیا گیا، ہمارے معاشی ایجنڈے کے لیے امن کی بحالی ناگزیر تھی،2013 کا کراچی آج کتنا مختلف ہے سب جانتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا کے سرمایہ کاروں نے پاکستان کو خیرباد کہہ دیا تھا لیکن نواز شریف کی جدوجہد سے سی پیک منصوبے کا خواب عملی شکل بن گیا سی پیک کے تحت 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں،آج پاکستان کی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ مشرف دور میں کئی پاکستانی امریکا کے حوالے کیے گئے،امریکا کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت دی گئی، ان وجوہات کی وجہ سے پاکستان میں 90 ارب ڈالر آئے، 90 ارب ڈالر کو کنزیومر معیشت پر خرچ کردیا گیا، 90 ارب ڈالر ضائع بھی ہوئے اور معیشت کے غبارے کی ہوا بھی نکل گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سویت یونین کی جنگ ہم نے جیتی اور ٹرافی امریکا کے حصے میں آئی، 35 لاکھ مہاجرین کا بوجھ برداشت کرنا پڑا،شام کے مہاجرین کہیں جائیں تو شور مچ جاتا ہے اور خطے پاکستان دہائیوں سے بوجھ برداشت کررہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کو مغربی ایجنسیوں نے متعارف کرایا تھا، ہمارے مدرسوں میں جہاد واشنگٹن نے شروع کرایا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کو انرجی سیکورٹی حاصل ہوئی ہے، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا خواب بھی سی پیک کے ذریعے ممکن ہوگا، چین کی ترقی کے نظام کو اپنانے کی باتیں کرنے والوں کو دھرنوں کی سیاست چھوڑنا ہوگی، سی پیک کے 3 درجوں کا پہلا مرحلہ 1920 میں مکمل ہوگا،دیوار برلن اس وقت گری جب پاکستان نے سویت یونین کو شکست دی۔وزیرداخلہ نے یہ بھی کہا کہ صبح و شام کچھ لیڈر سقراط اور بقراط بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سرمایہ کار جب گبھرارہے تھے اس وقت چین ہماری مدد کرنے آگے آگیا، بجلی کے منصوبے پاک چین دوستی کا ثبوت ہے، 70 سال سے تھر کے کوئلے کو استعمال کرنے کی کسی کو توفیق نہیں ہوئی،تھر پاکستان میں بجلی کا دارلخلافہ بننے جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ66 سالوں میں ہم نے 16 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی، حکومت 4 سال میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے شروع کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اوریہ بجلی سسٹم میں شامل کرکے جائے گی۔