اسلام آباد ( رپورٹ/ عثمان منظور) جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی) کی پاناما پیپرز کے بارے میں تحقیقات اس وقت بری طرح آشکار ہوگئیں جب وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے وکلا نے ان سے منسوب اثاثوں کی تفصیلات کو ادھیڑ کر رکھ دیا ۔ ان میں سے اکثر اثاثے نمٹا دیئے گئے یا غیر فعال ہیں، نیب ان اثاثوں کو ضبط کرنا چاہتا ہے جو اس وقت وجود ہی نہیں رکھتے۔ نیب پراسیکیوٹرز اس وقت پریشان ہوگئے جب اسحاق ڈار کے وکلا عائشہ حامد اور قوسین مفتی نے اثاثوں کی فہرست کے جعلی ہونے کو افشاء کر دیا۔ نیب اسحاق ڈار کے اثاثے ضبط کرنا چاہتا ہے لیکن اسے تحقیقات کا وقت ہی نہیں ملا۔ تفصیلات کے مطابق البرکہ بینک اور الفلاح بینک میں کھاتوں کو اسحاق ڈار اور ان کے خاندان سے منسوب کیا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ غیر فعال ہجویری ہولڈنگ کے نام ہیں، اب وہ کاروبار نہیں کرتی اور اس کا بینک بیلنس صفر ہے ۔ اسحاق ڈار کے وکلا کا موقف ہے کہ انہیں ان اکائونٹس کے منجمد کئے جانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔