اسلام آباد (طاہر خلیل )وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اور نگزیب نے پیر کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں صحافیوں کی فلاح وبہبود اور تحفظ سے متعلق مجوزہ قانون سازی پر سینئر صحافیوں کیساتھ بل کے مسودے پر تفصیلی مشاورت کی ۔مریم اورنگزیب نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ بل کے مسودے میں صحافیوں کے مشوروں کو جگہ دی جائیگی، بل کی بنیاد پر صحافیوں اور میڈیا کے کارکنوں کے تحفظ کیلئے جو کمیٹی قائم کی جائیگی اس میں صحافی بھی شامل کئے جائینگے،انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت پریس کی آزادی پر کوئی قد غن نہیں لگائیگی،دہشتگردی کی وجہ سے صحافیوں کا تحفظ ضروری ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صحافیوں کوبلا خوف وخطر آزادی اور ذمہ داری کیساتھ اپنے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو پورا کر نے کیلئے پر امن ماحول فراہم کیا جائے، مجوزہ بل پر حکومت نے تمام پریس کلبوں سے بھی رائے مانگی تھی جس میں اکثریت نے اپنی رائے حکومت کو بھیج دی ۔انہوںنے کہاکہ سینئر صحافی احمد نور انی پر حملے کے بعد اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کس طرح اظہار آزادی سے متعلق ذمہ داری پوری کرے، حکومت صحافت کی آزادی قدغن لگانے کی بجائے خود احتسابی پر یقین رکھتی ہے ۔اس سے پہلے سینئر صحافیوں نے ’’جرنلسٹس ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل 2017ء ‘‘پر اپنی رائے دیتے ہوئے صحافیوں کو درپیش خطرات پر تشویش کا اظہار کیا اور شکوہ کیا کہ حکومت نے اس وقت تک صحافیوں کے تحفظ کیلئے کوئی موثر پالیسی نہیں اپنائی ۔سینئر صحافی ناصر ملک نے کہاکہ صحافیوں کے خلاف تشدد کے تقریباً 180کیسز درج ہوئے ہیں جس میں صرف دو میں ملزمان کو سزا دی گئی ہے ۔ٹی وی اینکر مطیع اللہ جان نے کہاکہ حکومت کو صحافیوں کے تحفظ کے سلسلے میں اپنی اتھارٹی کو یقینی بنانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ صحافیوں پر تشدد کے واقعات میں ملوث لوگوں کے خلاف تحقیقات کا مرحلہ کمزور نظر آتا ہے کیونکہ بعض اوقات پولیس تحقیقات کے باوجود بھی موثر تحقیقات اس لئے نہیں کر سکتی کہ تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے والے دیگر ادارے تحقیقات میں تعاون نہیں کرتے ۔سینئر صحافی حنیف خالد نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق قوانین موجود ہیں لیکن اس پر صحیح طریقے سے عمل نہیں ہوتا ۔انہوںنے قوانین پر عملدر آمد کیلئے حکومت سے موثر کر دارادا کر نے کا مطالبہ کیا ۔سینئر صحافی محمد طاہر خان نے کہاکہ حکومت اور مالکان کو ملکر صحافیوں کی تربیت کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔