• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلم لیگ ن کی حکومت نے گلگت بلتستان میں رواداری اور برداشت کے کلچر کو فروغ دیا، حفظ الرحمٰن

لندن/ لوٹن(شہزاد علی)دارالامراء کے معزز رکن لارڈ قربان حسین کی دعوت پروزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نےبرطانیہ کے ہائوس آف پارلیمنٹ اور ہاوس آف کامنز کا دورہ کیا اور پروسیڈنگز کا مشاہدہ کیا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ برٹش پارلیمنٹ دنیا بھرکی پارلیمنٹس کی ماں کے طور پر ممتاز پہچان رکھتی ہے،یہاں سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔اس موقع پر لارڈ قربان حسین اور وزیر اعلی نے گلگت و بلتستان میں اچھی حکومت اور اداروں کی کارکردگی کو معیاری اور نظام حکومت کو شفاف بنانے کیلئے برٹش اداروں کے مابین ربط پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔وزیراعلیٰ نے لارڈ قربان حسین کو گلگت و بلتستان کے دورہ کی دعوت دی اور روایتی بلتی ہیٹ بھی پیش کی۔بعد ازاں جنگ سے بات چیت میں لارڈ قربان حسین نے کہا کہ آزادکشمیر کی شخصیات میں وہ کے ایچ خورشید مرحوم اور سردار عبدالقیوم خان مرحوم سے متاثر ہوئے اور اب گلگت بلتستان سے حفیظ الرحمن کی شخصیت کو متاثر کن پایاہے۔دریں اثناوزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے لوٹن ٹاون ہال کا دورہ کیا،اس موقع پر انہوں نے کمیٹی روم نمبر4میں عمائدین سے تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت و بلتستان میں ٹورازم کے حوالے بہت سکوپ پایا جاتا ہے لیکن وہاں پر وسائل کا فقدان رہا ہے،جس پر موجودہ حکومت قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سی پیک اس حوالے بہت ممدومعاون ثابت ہو رہاہے ،اس کے تحت خنجراب کو گلگت و سکردو سے ملانے اور پھر گلگت کو خیبر پختون خواہ، آزاد کشمیر اور پنجاب سے ملانے کے لئے سڑکوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں پہلے سکلز اور سائنس کی بنیاد پر توجہ نہیں دی گئی تھی،اب برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کے تعاون سے سکلز ٹریننگ سنٹر بھی قائم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو رائے شماری ملنے تک گلگت و بلتستان کو پاکستان کا عارضی صوبہ قرار دیا جائے۔اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کےجمہوری نظام میں ریسورس ڈسٹری بیوشن فارمولے کےتحت نیشنل فنانس کمیٹی ایوارڈ میں چاروں صوبے بیٹھ کر اپنے وسائل اور مسائل جہاں ڈسکس کرتے ہیں وہاں گلگت و بلتستان اور آزاد کشمیر کی نمائندگی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں گلگت و بلتستان کے حوالے مثبت اصلاحات ہوئی تھیں جن کے نتیجے میں اسمبلی وجود میں آئی لیکن ابھی اس اسمبلی کے حوالے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس خطے کی آئینی پیچیدگیوں پر بات کرتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان عملی طورپر پاکستان کے صوبہ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن جبکہ پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے اس سلسلے میں سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک آئینی کمیٹی بنی ہے تاکہ اس سلسلے میں کوئی پیش رفت ہوسکے لیکن اس میں مشکل یہ پیش آرہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کی حساسیت کی وجہ سے آئینی تبدیلی فی الحال ناممکن ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر اور گلگت کے حالات کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر کی سیاست زیادہ برادریوںکی بنیاد پررہی ہے اور جہاں سیاست بالعموم پر امن رہی ہے اور چند علاقوں میں عارضی انتخابی رنجشوں کے علاوہ حالات پر امن رہے ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ منافرت ایک عرصے تک خون خرابہ کا باعث بنتی رہی ہے۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے رواداری اور برداشت کے کلچر کو فروغ دیا ہے اور اب ہماری حکومت میں ہر مکتبہ فکر سے ممبر اس اسمبلی اور کابینہ میں شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ گلگت و بلتستان کے عوام اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق آج بھی راے شماری کروانے کے لئے تیار ہیں وہ تو چاہتے ہیں کہ جتنا جلدمسئلہ کشمیر کا حل نکلے تاکہ ہم بھی تعمیر و ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں ۔ 70سالوں سے گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی سے محروم رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کےپاس اتنے ہی اختیارات ہیں جتنے وزیراعظم آزادکشمیر کے اختیارات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں جو تعمیر و ترقی ہے اس کی بڑی وجہ برطانیہ میں رہنے والے کشمیریوںکی بدولت ہےجو آزادکشمیر کے لوگ لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت کی مدد اور سپورٹ سے ابھی تبدیلی آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان اس لیے پسماندہ ہے کہ اس علاقے کو فیڈرل ایڈمنسٹر یٹو نظام کے تحت چلایا جاتا رہا ہے،جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا اس وقت تک گلگت بلتستان کے لوگوں کو پایسی ساز اداروں تک نمائندگی دی جائے۔آزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اور انکی حکومت کے درمیان بہترین کوآرڈی نیشن قائم ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعلی گلگت بلتستان کو لوٹن کی دعوت کونسلر راجہ وحید اکبر نے دی تھی۔ اس موقع پر میئر آف لوٹن کونسلر چوہدری محمد ایوب نے انہیں اپنے چیمبر میں خوش آمدید کہا اور وزیراعلیٰ نے مہمانوں کی کتاب پر دستخط بھی کیے ۔اس موقع پر برطانوی ہائوس آف لارڈز کے رکن لارڈ قربان نے کہا کہ لوٹن میرا گھر ہے اور وہ وزیر اعلیٰ کو اپنے گھر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں اگرچہ ہماری آپس کی طویل ملاقات ایک دن پہلے ہائوس میں ہو چکی ہے اور ساتھ ہی کہا کہ گلگت اسمبلی ممبران اور بیوروکریسی کی تربیت کیلئے ویسٹ منسٹر فاونڈیشن فار ڈیموکریسی،کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن اور برٹش انٹر پارلیمنٹری یونین جیسےبرطانوی پیشہ ورانہ اداروں سے استفادہ حاصل کرنےکے لیے وہ بھرپور کوشش کریں گے۔انٹرنیشنل کشمیر رابطہ کمیٹی برطانیہ کے صدرنذیر قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے کشمیری اور حریت کانفرنس گلگت کو ریاست جموں و کشمیر کا حصہ سمجھتے ہیں اور ہمیں آپس کے رشتے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور ریاست کی وحدت کی بحالی ہم سب کامشرکہ کاز ہے۔جے کے ایل ایف کےپروفیسر ظفر خان اور سید تحسین گیلانی نے اس موقع پر فرنٹ کا نقطہ نظر بیان کیا۔ چیئرمین یورپ اینڈ ایشیا ہیومن رائٹس کمیشن راجہ محمد شبیر خان نے سوال اٹھایا کہ کشمیر پر مذاکرات پر کیوں وقت ضائع کیا جاتاہے؟ آخر اقوام متحدہ کی مسلمہ قراردادیں کس لیے ہیں؟ اس موقع پر میزبان کونسلر راجہ وحید اکبر، کونسلر نسیم ایوب، کونسلر راجہ اسلم خان، کونسلر ملک محمود حسین ،کونسلر طاہر ملک اور دیگر نے مہمان خصوصی کو لوٹن آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر حاجی عابد،سید حسین شہید سرور،چوہدری زاہد ، ملک شبیر حسین ،چوہدری جہانگیر احمد اور پروفیسر امتیاز حسین بھی موجودتھے ۔
تازہ ترین