اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیرمملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ قومی سلامتی اور تحفظ ریاست کی ذمہ داری تھی اور یہ ذمہ داری نبھانے کے لئے قربانی دینی پڑی‘ملک کے وسیع تر مفاد کیلئے وزیرقانون زاہد حامد کو مستعفی ہونا پڑا۔ منگل کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دھرنا ختم ہونے کے بعد شہریوں نے سکون کا سانس لیا اور ملک کے اندر افراتفری اور انتشار کا خاتمہہوگیا ہے‘اب ہم سب کو مل کر آگے کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے ، جو ہوا اسے پیچھے چھوڑنا چاہئے تاکہ ملک اس طرح کے حالات میں دوبارہ نہ گھر جائے۔ دریں اثناءوزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے حصول کے لیے تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے ‘فوج کودھرنے والوں سے معاہدے کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا‘جب حدیبیہ جیسے کیس سنے جائیں گے تو نقصان اداروں کا ہوگا‘دھرنے اور نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے ایک ہی سوچ کارفرما ہے‘شیخ رشید جیسے لوگ روزانہ فال نکالتے ہیں‘یہ لوگ اپنی سیاست عدالت کے کندھوں پر رکھ کر کرنا چاہتے ہیں۔ منگل کو میڈیاسے گفتگواورایک انٹریومیں طلال چوہدری کا کہنا تھاکہ وردی والے افسر کو حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان سیاسی معاہدے کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا ‘ایسا کرنے سے اداروں کی غیر جانبداری پر حرف آتا ہے اور ان کے متنازع ہونے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے،کچھ قوتیں (ن)لیگ کو نقصان پہنچا کراس کا ووٹ توڑنا چاہتی ہیں ‘دھرنے کا ہدف بھی وہی تھا جو سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے لیے چلائی گئی مہم کا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ تمام اداروں کو خاص طور پر جو یونیفارم پہنتے ہیں چاہے ان کی وردی کا رنگ کوئی بھی ہو انھیں غیر جانبدار ہونا چاہیے اور تنازعات سے بچنا چاہیے‘دھرنے کا مقصدمسلم لیگ ن کے بریلوی مکتبہ فکر کے ووٹروں کو پارٹی سے متنفر کرنا ہے لیکن یہ چال بھی ناکام ہو گی۔ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہی لوگ اس دھرنے کی پشت پر ہیں جو حکومت کے مطابق نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے تھے تو طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک ہی سوچ دونوں کے پیچھے کام کر رہی ہے۔یہ لوگ بریویلوی مکتبہ کے نمائندے ہونے کے دعویدار ہیں لیکن لوگ ان کی اصلیت سے واقف ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ ختم نبوت نہیں بلکہ ختم حکومت کا معاملہ تھا۔