• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینو کی برآمد شروع، 800 کنٹینرز میں 20 ہزار ٹن ایکسپورٹ کردیاگیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کینو کی روس اور ایران کو برآمدات یکم دسمبر سے شروع ہوگئی، تاہم برآمدات میں حائل رکاوٹوں کے باعث گزشتہ سال کے مقابلے میں روس اور ایران کو برآمدات میں کمی واقع ہوگئی، رواں سیزن کینو کی برآمد کا ہدف 2.5لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ سال 3 لاکھ 75ہزار ٹن کینو برآمد ہوا تھا، تاہم برآمدی ہدف 3 لاکھ ٹن تھا، کینو کی برآمد میں کمی پنجاب حکومت کی کینو کے معیار کی بہتری میں عدم دلچسپی، برآمدی لاگت میں اضافہ کی وجہ سے مسابقت میں دشواری سمیت ایران، یورپ اور روس جیسی اہم منڈیوں میں درپیش رکاوٹیں شامل ہیں، پاکستان فروٹس ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق ایران کو گزشتہ 6 سال سے پاکستان سے کینو کی برآمد بند ہے جس کی وجہ ایرانی حکومت کی جانب سے درآمدی پرمٹ کے اجراء کی عدم فراہمی ہے، روس میں پاکستانی کینو کی ویلیوایشن حقیقی قیمت سے 3ڈالر فی 10 کلو گرام تک زائد لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے روسی مارکیٹ میں مصر، مراکش اور ترکی سے مقابلہ ناممکن ہوگیا ہے، پاکستانی کینو کی ظاہری بناوٹ میں نقائص ، بیجوں کی بھرمار اور کینکر نامی بیماری کی وجہ سے پاکستانی کینو کی مانگ کم ہورہی ہے، کینو میں کینکر کی بیماری کی وجہ سے یورپ اور برطانیہ کو برآمدات پر پاکستان نے 2014سے از خود پابندی عائد کردی ہے،پی ایف وی اے گزشتہ کئی سال سے کینو کے معیار کی بہتری کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سرگرمیوں کے فروغ کی جانب توجہ مبذول کروارہی ہے تاہم کینو کے 100فیصد پیداواری علاقے پنجاب میں ہونے کے باوجود پنجاب حکومت کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی،وحید احمد نے بتایا کہ رواں سیزن میں کینو کی پیداوار 19سے 20لاکھ ٹن تک رہنے کی توقع ہے تاہم چھوٹے سائز کے کینو کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے برآمدات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے روس کی مارکیٹ پر انحصار بڑھ گیا ہے، پی ایف وی اے نے روسی مارکیٹ کے لیے 2500ڈالر فی کنٹینر فریٹ سبسڈی کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ ترکی، مصر اور مراکش سے مقابلہ کیا جاسکے ،رواں سیزن انڈونیشیا کی جانب سے پاکستانی کینو کے لیے دسمبر میں کوٹہ جاری کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے انڈونیشیا کو کینو کی برآمدات میں اضافہ ہوگا، یکم دسمبر سے کینو کی برآمد کا آغاز ہوچکا ہے اب تک 800کنٹینرز پر مشتمل 20ہزار ٹن کینو روس، دبئی، فلپائن، سری لنکا، انڈونیشیا، خلیجی ریاستوں کو برآمد کیا جاچکا ہے، انہوں نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ کینو کے معیار کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے بصورت دیگر لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرنے والی کینو کی صنعت ختم ہوجائیگی اور برآمدات میں 20کروڑ ڈالر کی کمی کے ساتھ اربوں روپے کی مقامی سرمایہ کاری بھی ضائع ہوجائے گی۔
تازہ ترین