پاکستان کاروباری برادری کی بدولت ہی ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے،حکومت کاروباری برادری کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور تاجروں کے جو بھی مسائل ہیں انھیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ حکومت سی پیک کے تناظر میں چینی کاروباری طبقہ کو مراعات دے رہی ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہیں صرف ان لوگوں کو کچھ مراعات دی جارہی ہیں جو اپنی انڈسٹری کو چین سے پاکستان منتقل کررہے ہیں چونکہ چین میں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہوگئی تھی۔
ان خیالات کا اظہاروزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بزنس مین پینل کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئےکیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کوبھی اختیار دیا گیا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کیا جائے۔
اس موقع پر انھوں نے وزیر تجارت پرویز ملک سے کہا کہ چیمبرز آف کامرس کے پلیٹ فام سے کاروباری طبقہ سے رابطے میں رہیں اور بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے مسائل کو حل کیا جائے۔
بزنس مین پینل کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق میاں انجم نثار نے وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برآمدات میں کمی اور بڑھتے تجارتی خسارے کے باعث صنعتی فروغ کیلئےفوری جامع پالیسی اور ٹریڈ پالیسی کو بھی از سر نو مرتب کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ماہ ریگولیٹری ڈیوٹی چیمبرز کی مشاورت کے بغیرنافذ کرنے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے سی پیک کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مقامی انڈسٹری کو بھی غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرز پر سہولتیں دی جائیں ۔سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز کو فعال کیا جائے تاکہ صنعتوں کو وسعت دی جا سکے ۔
بزنس مین پینل کے چیئرمین نے وزیراعظم کی توجہ ریفنڈز ادائیگیوں کی طرف دلاتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کو ہدایت کی جائے کہ ریفنڈز جلد از جلد ادا کئے جائیں۔