اسلام آباد( طاہر خلیل)تقریباً تین عشرے قبل 1988 کا قصہ ہے جب بے نظیر حکومت کے تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی ایم این اے ملک نعیم خان کے ساتھ بریگیڈ ئر امتیاز احمد، میجر عامر اور حاجی گل شیر خان ایم این اے کےخلاف غداری کا مقدمہ راولپنڈی کی سپیشل کورٹ میں چلایاگیا تھا، اس سازش کو مڈ نائٹ جیکال کا نام دیا گیا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ میجر عامر، ملک نعیم خان، بریگیڈ ئر امتیاز نے فوج کے ساتھ مل کر بے نظیر بھٹو کی حکومت گرانے کی سازش کی لیکن عدالت میں یہ الزام ثابت نہ ہوسکا۔دلچسپ بات یہ تھی کہ اس کیس کے اصل محرک پاکستان سے فرار ہوکر انڈیا چلے گئے اور وہاں سے بنکاک منتقل ہوگئے تھے۔ درازقد،وجیہ شخصیت رکھنےوالے ملک نعیم خان نےلمبی بیماری کاٹی اور 24 سال وینٹی لیٹر پر زندگی گزارنے کے بعد گزشتہ روز سفر آخرت پرروانہ ہوگئے۔بے نظیر بھٹو کے خلاف عدم اعتماد ہو یا تحریک نجات، اہم سیاسی فیصلے یہیں ہوئے۔ 1985 کے غیر جماعتی الیکشن سے سیاسی کیرئیر کا آغاز کرنے والے ملک نعیم خان نے اپنے علاقے کی روایتی سیاست کو زیرو بم کرکے سیاست میں مقام بنایا، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ مسلم لیگ کی قیادت نے اپنےایک عظیم ساتھی کو جیتے جی فراموش کردیا تھا، میاں نوازشریف نے 1996 میں ملک نعیم خان سے آخری بار ملاقات کی تھی۔ملک نعیم خان نے بڑی تکلیف کاٹی وہ ایک دلیر سیاستدان تھے ان کی خوبصورت یادیں ہمیشہ دلوں کو مہکاتی رہیں گی۔ بقول شاعر تیری صورت نگاہوں میں پھرتی رہے، عشق تیرا ستائے تو میں کیا کروں۔۔۔۔ کوئی اتنا تو آکربتا دے مجھے جب تیری یاد آئے تو میں کیا کروں۔