• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا اسمبلی، بینظیر یونیورسٹی متاثرین کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

پشاور(سٹاف رپورٹر) خیبر پختونخوا اسمبلی نے ضلع نوشہرہ میں مبینہ طور پر سسرالیوں کے ہاتھوں لڑکی ذبح ہونے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ بے نظیر بھٹو یونیورسٹی متاثرین کو نوکریاں دینے کا معاملہ حل کرنے کیلئے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کرلیا گیا۔ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران نگہت اورکزئی نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں خواتین کیساتھ مظالم کا سلسلہ جاری ہے تاہم خواتین کے حقوق کی تنظیمیں خاموش ہیں، نوشہرہ میں سسرالیوں نے لڑکی کو ذبح کیا مگر پولیس نے معاملہ کو خودکشی کا رنگ دیا حالانکہ میڈیکل رپورٹ میں واقعہ کو قتل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کی بے حرمتی کے مرکزی ملزمان بھی گرفتار نہیں ہوسکے ہیں جبکہ مشال قتل کیس کے مرکزی ملزمان بھی تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نوشہرہ واقعہ کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جس پر وزیر قانون امتیاز شاہد نے کہاکہ پولیس کی جانب سے معاملہ کی انکوائری جاری ہے اس لئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی کوئی آئینی حیثیت نہیں، انیسہ زیب نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی نہیں تو کمیشن تو بن سکتا ہے یا پھر اسمبلی رپورٹ تو منگوا سکتی ہے ، صوبائی وزیر عاطف خان نے بھی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ صوبہ میں امن و امان کی صورت حال میں کافی بہتری آئی ہے، جرائم بھی کم ترین سطح پر ہیں، مشال قتل کیس میں59جبکہ ڈیرہ واقعہ میں 9افراد زیر حراست ہیں، سپیکر نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ پولیس سے نوشہرہ واقعہ کی رپورٹ طلب کرکے ایوان میں پیش کی جائے، انیسہ زیب نے کہاکہ اسمبلی کے باہر بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کیلئے اراضی دینے والے افراد اور ان کے بچے کفن پوش مظاہرہ کررہے ہیں جن کا موقف ہے کہ یونیورسٹی کیلئے اراضی دیتے وقت حکومت نے انہیں نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا جس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے اسی طرح پشاور میٹرو منصوبہ میں حیات محمد خان شیرپاؤ کی یاد میں تعمیر ہونے والی یادگار بھی ہٹائی گئی ہے جس پر وزیر قانون نے یادگار حیات کسی اور جگہ تعمیر کرنے جبکہ متاثرین بے نظیر یونیورسٹی کے مسئلہ کے حل کیلئے کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔
تازہ ترین