لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے میو اسپتال کے دورے کے دوران زنانہ اور مردانہ َوارڈ اکٹھے ہونے پر چیف سیکرٹری پنجاب کی سرزنش کردی اور حکم دیا کہ وارڈز فوری طور پر علیحدہ علیحدہ کیا جائے۔ صاف پانی ، تعلیم اور صحت حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔سپریم کورٹ رجسٹری میں صاف پانی کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے میو اسپتال لاہور اور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ہنگامی دورہ کیا اور مریضوں سے ان کی شکایات بھی پوچھیں۔اس سے قبل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےحکومت کی جانب سے صاف پانی، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ لوگ کیا کر رہے ہیں ،پنجاب حکومت صحت اور تعلیم پر کیا اقدامات کر رہی ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ گھروں میں پینے والے پانی میں آرسینک کی مقدار کتنی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ اسپتالوں ،کالجز اور اسکولز میں پانی کا کیا معیار ہے اس بارے میں آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ نجی کالجز بھاری فیسیں لے رہے ہیں ،بچوں کو پانی کیسا مہیا کیا جا رہا ہےوالدین سے پندرہ پندرہ لاکھ فیس وصول کی جاتی ہے لیکن سہولتیں نہیں دی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وہ ایک ہفتہ لاہور میں ہی ہیں اور چیف سیکرٹری کو ہدایت کر دی کہ وہ اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے ساتھ رہیں. چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ پنجاب حکومت شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کےلیے کیا کر رہی ہے، کراچی میں سہولیات کے لیے بھی اقدامات اٹھوائے ہیں ،اب پنجاب کی باری ہےآپ کے ساتھ ابھی ہسپتالوں کا دورہ کروں گا اور وہاں دیکھتے ہیں کیا سہولیات مہیا ہیں ۔چیف جسٹس پاکستان کے ہمراہ جسٹس اعجاز الحسن اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون بھی تھے۔میوہسپتال ایمرجنسی کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے زنانہ اور مردانہ وارڈ اکٹھے ہونے پراظہار برہمی کیا اور استفسار کیا کہ ہسپتال میں زنانہ اور مردانہ وارڈ اکٹھے کیوں بنائے گئے ہیں،چیف سیکرٹری نے بتایا کہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے باعث چند وارڈ وںمیں مرد اور خواتین مریض اکٹھے ہیں چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہسپتال میں مردانہ وارڈ زنانہ وزارڈ الگ کردیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے مریضوں سے سہولتوں کے بارے دریافت کیا اور کہا کہ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو فوری بتائیں۔ چیف جسٹس نے خبر دار کیا کہ بنیادی سہولیات سے متعلق حکومتی لاپرواہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔